ایودھیا سے ایک شرمناک خبر آرہی ہے۔جس کے مطابق ایک وقف مسجد کو مسجد کے متولی کی جانب سےرام مندر ٹرسٹ کو فروخت کردیا گیا ہے ۔اس خبر سے یہاں کے مسلم سماج میں بے چینی پھیل گئی ہے۔
متولی اور مسجد کمیٹی کے ایک رکن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس نے بطور گواہ متولی اور ٹمپل ٹرسٹ کے درمیان ہونے والے ’ایگریمنٹ ٹو سیل‘ پر دستخط کیے تھے۔
مسلمانوں نے ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد کے متولی اور مندر ٹرسٹ کے درمیان رجسٹرڈ ’ایگریمنٹ ٹو سیل‘ کو منسوخ کریں۔اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ میں بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔
’مسجد بدر‘ نامی مسجد تقریباً سو سال پرانی ہے اور ایودھیا کے پنجی ٹولہ علاقے میں رام جنم بھومی کے احاطے کے ساتھ واقع ہے۔
اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ میں وقف جائیداد نمبر 1213 کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور سرکاری گزٹ اور دیگر دستاویزات میں مسجد کے طور پر بھی ذکر کیا گیا ہے، اس کے متولی محمد رئیس نے 30 لاکھ روپے میں شری رام جنم بھومی تیرتھ کھیترا ٹرسٹ کو فروخت کیا ہے اور 15 لاکھ روپے ایڈوانس لینے کےبعد ایگریمنٹ تو سیل ہوگیا ۔
ایودھیا میں وقف املاک کو بچانے کے لیے بنائی گئی ایک مقامی کمیٹی، مرکزی شکایت کنندہ اور انجمن محافظ مسجد و مقابر کے صدر اعظم قادری نے کہا کہ ایودھیا کے محلہ پنجی ٹولہ میں ایک پرانی مسجد "مسجد بدر” واقع ہے۔جہاں پابندی سے پنچوقتہ نمازیں بلاتعطل ہوتی ہیں۔
جمعرات کی دوپہر، ایودھیا کے مسلمانوں کے ایک وفد نے ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور مسجد متولی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور متولی اور ٹمپل ٹرسٹ کے درمیان کیے گئے ’فروخت کے معاہدے‘ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے میمورنڈم سونپا۔
ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ نتیش کمار نے کہا کہ ’’مسجد بدر‘‘ کی فروخت سے متعلق درخواست میرے دفتر کو موصول ہوئی ہے، اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (انفورسمنٹ) امت سنگھ کو جانچ سونپ دی گئی ہے۔
رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ایم پی شکلا نے کہا کہ شکایت موصول ہوئی ہے اور پولیس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔
اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے سینئر وکیل ایڈوکیٹ آفتاب احمد نے کہا کہ مرکزی وقف ایکٹ اور سپریم کورٹ کی طرف سے مختلف اوقات میں دیے گئے مختلف احکام کے مطابق کسی کو بھی حق نہیں ہے وقف املاک بیچنے، منتقل کرنے یا تحفہ دینے کا۔ایودھیا کی ’مسجد بدر‘ کو بیچنے یا بیچنے کا معاہدہ کرنے میں ملوث افراد نے جرم کیا ہے اور ان کی حرکتیں خلاف قانون تھیں۔ ان کے خلاف فوری طور پر جرم کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے اور وہ ’ایگریمنٹ ٹو سیل‘ بھی فوری طور پر منسوخ ہونا چاہیے۔
(courtesy:India tomorrow)
0 Comments