Latest News

امریکہ میں اندھا دھند فائرنگ ۲۲ ہلاک، ۶۰ زخمی، امریکی فوج کے انسٹرکٹر نے تین مختلف جگہوں پر واردات انجام دی۔

واشنگٹن: امریکی شہر لیوسٹن میں ایک شخص نے اندھا دھند فائرنگ کر کے کم از کم ۲۲ افراد کو ہلاک اور تقریباً ۶۰کو زخمی کر دیا۔ مشتبہ شخص کی شناخت امریکی فوج کے ایک انسٹرکٹر کے طور پر کی گئی ہے۔امریکی ریاست میئنے کے سب بڑے شہر لیوسٹن میں بدھ کی دیر رات کو ایک بندوق بردار شخص نے مختلف مقامات پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں کم سے کم ۲۲ افراد کے ہلاک اور ۶۰ کے قریب زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اس معاملے میں مشتبہ شخص کی شناخت امریکی فوج میں ہتھیاروں کے ایک 40 سالہ انسٹرکٹر کے طور پر کی گئی ہے، جو تازہ اطلاعات ملنے تک فرار تھا اور پولیس اس کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ پولیس نے اس کا نام رابرٹ کارڈ بتایا اور کہا کہ اسے مسلح اور خطرناک شخص سمجھا جانا چاہیے۔
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے بتایا کہ انہیں بولنگ ایلی، ایک ریسٹورنٹ اور وال مارٹ کے ڈسٹری بیوشن سینٹر میں ہونے والی فائرنگ کے تین واقعات سے نمٹنے کے لیے طلب کیا گیا۔سوشل میڈیا ایکس پر ایک بیان میں میئنے کی ریاستی پولیس نے کہا لیوسٹن میں ایک فعال شوٹر اب بھی سرگرم ہے۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی جگہ پر پناہ لیں۔ براہ کرم دروازے بند کر کے اپنے گھروں کے اندر ہی رہیں۔ امریکہ میں بندوق بردار نے فائرنگ کر کے پانچ افراد کو ہلاک کر دیاشہر کے ایک میڈیکل سینٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر ہونے والی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں سے نمٹنے کے لیے کام کر رہا ہے اور زخمیوں کے علاج کے لیے علاقے کے دیگر ہسپتالوں کے ساتھ رابطہ کیا جا رہا ہے۔اینڈروسکوگن کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے ایک مشتبہ شخص کی دو تصاویر بھی جاری کیں، جس میں بھورے رنگ کے سویٹر میں ایک داڑھی والے آدمی کو دکھایا گیا، جو ہاتھ میں ایک رائفل تھامے ہوئے ایک عمارت میں چل رہا تھا۔لیوسٹن پبلک اسکولز کے سپرنٹنڈنٹ جیک لینگلیس نے ایک بیان میں کہا کہ ضلع کے اسکول جمعرات کو بھی بند رہیں گے۔محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سیکریٹری الیجینڈرو میئرکاس کو بریفنگ دی گئی ہے اور وہ صورتحال کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس نے کہا، ڈی ایچ ایس لیوسٹن کمیونٹی کی مدد کے لیے ہمارے وفاقی، ریاستی اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی ایجنسیاں ریاست اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کر رہی ہیں۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے میئنے کے گورنر جینٹ ملز، سینیٹرز اینگس کنگ اور سوسن کولنز اور کانگریس مین جیراڈ گولڈن سے انفرادی طور پر فون پر بات کی ہے۔امریکہ میں حالیہ برسوں میں پھر سے بندوق کے تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس ایک نوجوان بندوق بردار نے، نیویارک کے بفلو میں ایک گروسری اسٹور پر نسل پرستانہ حملے میں دس سیاہ فام افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔اس کے بعد ٹیکساس میں اولاڈے کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں 19 بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے بعد اور ایک بندوق بردار نے امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر چار جولائی کو النوائے کے ہائی لینڈ پارک ہونے والی ایک پریڈ کے ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔فائرنگ کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے بندوقوں پر قابو پانے کے اقدامات پر ایک بحث بھی شروع ہوئی۔ تاہم اس سلسلے میں ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

امریکی آئین کی دوسری ترمیم عوام کو ہتھیار رکھنے کے حق کا تحفظ کرتی ہے اور اس مسئلے پر امریکہ کی سیاسی جماعتوں میں شدید اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔بندوق کے حقوق کے حامیوں کا استدلال ہے کہ اس طرح کے تحفظات کو محدود کرنے کا کوئی بھی اقدام ایک پھسلن والی ڈھلان ثابت ہو سکتی ہے۔ ویسے بھی ریپبلکن قانون ساز گن لابی کے زبردست دباؤ میں رہتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر