گوہاٹی: آسام کے ہجو علاقے کی ایک تاریخی اہمیت ہے۔ یہ علاقہ ہندو مسلم بھائی چارے کے لیے مشہور ہے۔ اس علاقے میں ایک طرف حضرت غیاث الدین عالیہ کی درگاہ ہے اور دوسری طرف مادھو مندر ہے۔ ہجو کے علاقے دہی بالا گاؤں سے باہمی بھائی چارے کی ایک مثال سامنے آئی ہے۔
معلومات کے مطابق گاؤں کے ایک ہندو خاندان کے سربراہ کی بیوی کا انتقال ہو گیا اور وہ بہت پریشان تھا کہ آخری رسومات اکیلے کیسے ادا کرے، کیونکہ اس گاؤں میں کانگو داس کا صرف ایک ہندو خاندان ہے۔ گاؤں میں مسلمانوں کے 282 خاندان ہیں۔ داس کی بیوی کے انتقال کی خبر سنتے ہی مسلم برادری کے لوگ ان کے گھر پہنچ گئے۔ مسلم خاندانوں نے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں، ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ اس دوران مقامی مسلمان میت کو دریا پار کر کے شمشان گھاٹ لے گئے اور تمام رسومات کے ساتھ آخری رسومات ادا کی گئیں۔ مقامی مسلمانوں نے دکھ کی اس گھڑی میں کانگو داس کا ساتھ دیا اور اتحاد کی مثال قائم کی۔ دریں اثنا، اس معاملے میں خدائی خدمتگار تنظیم کے آسام کے صدر ایڈوکیٹ الیاس احمد نے کہا کہ ہجو علاقہ پہلے ہی ہندو مسلم بھائی چارے کے لیے کافی مشہور ہے۔ یہاں دونوں برادریوں کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے پہلے بھی آسام سے کئی بار ہندو مسلم بھائی چارے کی تصویریں سامنے آ چکی ہیں۔ یہاں دونوں برادریوں کے لوگ ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔ یہاں ہر تہوار ایک ساتھ منایا جاتا ہے۔ آسام میں، دونوں مذاہب کے لوگ درگا پوجا کی تقریبات میں جوش و خروش سے حصہ لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ آسام میں یہ رجحان کئی سالوں سے جاری ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی ہم آہنگی برقرار رہنی چاہیے۔
0 Comments