Latest News

اسلام کے نظام سے ہی دنیا میں امن وامان قائم رہ سکتا ہے, نوجوان علما دین محمدی کے سچے امین و علمبردار بنیں، دارالعلوم زکریا دیوبند میں منعقد ’ملی بیداری کانفرنس' میں مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کا پرُمغز خطاب۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
اسٹیٹ ہائیوے پرواقع ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم زکریا دیوبند میں آج ’ملی بیداری کانفرنس‘ منعقد ہوئی، جس میں ملک کے ممتاز عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن و سابق ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور طلبہ و عوام کو اپنے پرمغز خطاب سے نوازتے ہوئے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 
دارالعلوم زکریادیوبند کے احاطہ میں صبح دس سے منعقد کانفرنس کا آغاز ادارہ کے استاذ قاری محمد عمار کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، نعت نبی طالبعلم نصر اللہ نے پیش کی، صدارت رئیس الجامعہ مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مفتی شاہنواز خان نے انجام دیئے۔
اس موقع پر مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے تعلیم کی افادیت اور ملک کی آزادی میں علماءکرام کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مادر علمی دارالعلوم دیوبند کی زریں خدمات بیان کرتے ہوئے اس عظیم ادارہ کو روحانیت کا مرکز بتایا اور طلبہ کو نہایت قیمتی نصیحتوں سے نوازا اور انہیں دین محمدی کے سچے امین و علمبردار بننے کی تلقین کی۔
مولانا سجاد نعمانی نے حالیہ فلسطین حالات اور حماس و اسرائیل کے درمیان جاری جنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 70 سال سے فلسطینی ظلموں پر بریت کا شکار ہیں، اب مسلم ممالک اور اقوام متحد سے مسئلہ کا مستقل حل نکالنا چاہیے۔ مولانا نے کہاکہ آج جو بھی حالات ہیں وہ کچھ نہ کچھ ہمارے اعمال و کردار کا نتیجہ ہیں، مسلمان قوم ہے بغیر کچھ کئے اچھی امید کی آس لگائے رہتی ہے، کہاکہ آج بھی حالات کوئی برے نہیں ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچے اور بچیوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرےں اور اساتذہ کو چاہئے کہ اچھی تعلیم کے ساتھ اچھی تربیت بھی کریں،
ہمیں ہر حال میں تعلیم کی جانب توجہ دینی ہوگی اور اپنے بچوں کو اعلیٰ یافتہ بنانے کی فکر کرنی ہوگی۔ 
مولانا نعمانی نے دارالعلوم دیوبند اور علماءکی ملک کی آزادی میں قربانیوں اور اس کے بعد کے حالات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہمیں اب بیدار ہونے اور قوموں کو پہچاننے کی ضرورت ہے، ہندوستان میں صرف ہندو نہیں رہتے ہیں بلکہ یہاں ہزاروں قومیں آباد ہیں اورہر سماج کے اندر اچھے لوگ موجود ہیں، میں ہر قوم کے افراد، خواتین اور نوجوانوں سے مل چکاہوں، جو تمام ملک میں امن وشانتی کے خواہ ہیں۔ انہوں نے ملک کے موجودہ حالات بالخصوص نفرتی ماحول پر افسوس ظاہر کیا اور کہاکہ ملک کے ہر طبقہ اور سماج میں موجود ان کروڑوں اچھے لوگوں کو نبیوں جیسی قربانی دینے والی مخلص قیادت کی ضرورت ہے، جس سے ملک کے تمام مسائل حل ہوسکیں اور یہاں گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارہ و پیارومحبت کی فضا قائم ہوسکے۔
مولانا سجاد نعمانی نے کہاکہ نے جنگِ آزادی میں علماءکرام نے اپنی جانیں حکومتوں کو بچانے کے لئے نہیں دیں تھیں بلکہ انہوں نے یہ عظیم قربانیاں اس لئے دی کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ اسلام کے نظام سے ہی دنیا میں امن وامان قائم رہ سکتا ہے، مولانا نے مدارس اسلامیہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تہذیب و اقدار کی بقاء کا ذریعہ یہ مدارس ہی ہیں۔ انہوں نے علماءکرام کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے طلبہ کو اپنے اندر اخلاص و للہیت پیدا کرنے پر زرو دیا اور کہاکہ آپ لوگوں کو دین محمدی کے انسانیت کے پیغام کو پوری دنیا میں پہنچانا ہے، یہی آپ کی زندگی کا مشن ہونا چاہئے۔ مولانا نعمانی نے دارالعلوم زکریا دیوبندکے نظام تعلیم و تربیت کی ستائش کی اور ادارہ کی مزید ترقی کی دعاء کرتے ہوئے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی کو مبارکباد پیش کی۔ مدرسہ شمس العلوم ٹنڈھیڑہ کے مہتمم مولانا جمیل احمدقاسمی نے اپنے خطاب کے دوران تعلیم کی اہمیت اور معاشرہ میں پھیلی برائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشرہ کو نشے اور برائیوں پاک کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہاکہ بڑے افسوس کا مقام ہے ہمارا معاشرہ اسلامی تعلیمات اور دین سے دور ہورہاہے، ان حالات میں علماءکرام بالخصوص نوجوان علماءپر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرہ میں دینی تعلیمی تحریک کو مضبوط بنائیں۔
آخر میں مہتمم مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے تمام مہمانوں بالخصوص مولانا سجاد نعمانی کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ طلبہ اور عوام کو یہاں سے مہمان مکرم کی قیمتوں نصیحتوں پر عمل کرنے کا عزم لیکر جانا چاہئے۔ علاوہ ازیں جامعہ رحمت گھگھرولی کے مہتمم و آل انڈیا ملی کونسل کے دینی تعلیمی بورڈ کے سکریٹری مولانا و ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ 
خصوصی شرکاءمیں قاری ولی اللہ، مولانا شاہد سہارنپوری، جمال انصاری، مولانا انتظار دیوبندی، مولوی سکندر خاں، خلیل الرحمن خاں، ڈاکٹر احسان خان، حاجی بابو سمیت کثیر تعداد میں علماء، طلبہ اور عوام الناس نے شرکت کی۔ کانفرنس کو کامیاب بنانے میں ناظم تعلیمات مفتی ہارون قاسمی، استاذ حدیث مولانا شفیع اللہ خان، منیجر قاری محمد سلمان، قاری فرخ، مفتی طارق انور قاسمی، مولانا نعمان، مفتی ثابت، مفتی بابراور مولانا اطہر وغیرہ نے خصوصی تعاون کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر