غزہ پٹی: معرکہ طوفان اقصیٰ سترہویں دن میں داخل ہوگیا ہے، دشمن کو القسام کے مجاہدین نے کل گھات لگا کر حملہ کرکے زبردست شکست سے دوچار کیا ہے۔ کل کے حملے میں ایک صہیونی فوجی ہلاک اور تین شدید زخمی ہوگئے جن کا بچنا بھی مشکل ہے۔ ادھر اسرائیل اپنی شکست و ہزیمت کا بدلہ مظلوم عوام سے لے رہا ہے اور مسلسل اپنی درندگی وسفاکی کا مظاہرہ کررہا ہے۔
اسرائیلی درندگی سے گزشتہ ۲۴ گھنٹوں میں ۲۳ قتل عام ہوئے ہیں جن میں ۴۳۶ شہید ہوگئے ہیں، شہدا کی تعداد میں مسلسل اضافے سے قبرستانوں میں تدفین کےلیے جگہ نہیں ہے، اجتماعی قبروں میں انہیں دفن کیاجارہا ہے، وہیں شدید بمباری سے ۴۴ علاج کے مراکز بند ہوگئے ہیں، کل کے گھات لگا کر حملے کے بعد پیر کو اسرائیلی ریڈیو کی خبر کے مطابق امریکہ نے غزہ پر زمینی حملہ امریکی فوجی کمک آنے تک موخر کردیا ہے، ادھر حماس نے الزواری ڈرون سے اسرائیل کے کئی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، حماس نے انسانی بنیاد پر اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی قافلہ غزہ میں پہنچانے کےلیے مستقل راہ داری کھولنے کی کوشش کرے۔
بتادیں کہ اتوار اور پیر کی شب ۱۴ امدادی ٹرکوں پر مشتمل دوسرا قافلہ رفح گزر گاہ سے داخل ہوا تھا۔ ادھر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے کہاکہ ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کےلیے پوری دنیا کو امریکہ واسرائیل کے خلاف متحد ہوجاناچاہئے۔ وہیں عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو پھر نشانہ بنایاگیا ہے جس میں ۳ امریکی ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق فلسطین کے علاقے غزہ پٹی سمیت رفح، رام اللہ، نابلس، شیخ جراح وغیرہ میں اسرائیلی بربریت کو آج ستروہ دن ہوچکےہیں۔ صہیونی فوج غزہ کی پٹی میں مسلسل جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ وحشیانہ بمباری میں مزید ۶۰فلسطینی شہید ہوگئے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ صیہونی قابض افواج نے پے در پے انتقامی قتل عام کا ارتکاب جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج ایک طرف غزہ کی پٹی اور دوسری طرف لبنان میں نہتے شہریوں پر حملے کررہی ہے۔ وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے تصدیق کی کہ اسرائیلی قابض فوج نے گذشتہ گھنٹوں کے دوران ۲۳قتل عام کیے، جن میں ۱۸۲ بچوں سمیت ۴۳۶ افراد شہید ہوئے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی غزہ کی پٹی سے تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے خاندانوں کے خلاف کیے جانے والے قتل عام کی تعداد ۵۹۷ تھی، جس میں ۳۸۱۳ شہریوں کی جانیں گئیں، جن میں سے بڑی تعداد ابھی تک ملبے تلے دبی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ پر جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والوں کی کل تعداد ۵۰۸۷ہے جن میں ۲۰۵۵بچے، ۱۱۱۹خواتین اور ۲۱۷بوڑھے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ۱۵۲۷۳ شہری مختلف زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں ۱۵۰۰لاپتہ افراد کی رپورٹس موصول ہوئیں جن میں ۸۳۰بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ طبی ٹیموں کو شدید جلنے والے زخموں اور جلد کے پگھلنے کے زخمیوں کا سامنا ہے جو زخمیوں کے جسموں پر پہلے نہیں دیکھا گیا اور ان سے نمٹنا مشکل ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ زخمیوں کی جلد کو پگھلانے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار کی نوعیت کا انکشاف کریں اور ان کے لیے ضروری علاج کی فوری فراہمی کریں۔ قابض فوج کی جارحیت کی تفصیلات کے بارے میں وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے کہا کہ قابض فوج شہریوں کے خلاف نئے خونی قتل عام کا ارتکاب کر رہی ہے۔قابض فوج گھروں میں موجود نہتے شہریوں پر بم گرا کرانہیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کررہی ہے۔ وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات میونسپلٹی نے شہریوں کو ایک خصوصی نوٹس جاری کیا ہے۔اس نے دوسرے اور ہمسایہ علاقوں کے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کو ان کے کنٹرول میں واقع قبرستانوں میں یا ان کے خاندانوں کی پرانی قبروں میں دفن کریں۔نوسیرات میونسپلٹی نے وضاحت کی کہ یہ نوٹس جنوبی نصیرات قبرستان کی بھرائی اور غیر موجودگی کی وجہ سے آیا ہے۔ مزاحمتی دھڑوں کے عسکری ونگز میزائلوں سے قبضے کو مسلسل نشانہ بنانے کا اعلان کرتے کیا اور حماس کی عسکری ونگ القسام نے "زواری" خودکش ڈرون سے اسرائیلی فوجی اڈوں "ہتزرم" اور "تسلیم" کو نشانہ بنایایہ اس وقت عمل میں آیا جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر زمینی حملہ موخر کرنے کی خبر نشر ہوئی۔ غزہ کے محکمہ صحت کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بن کر ۴۴اسپتال اور علاج کے مراکز بند ہوگئے۔
پیر کو غزہ کے محکمہ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے ۱۲ اسپتال اور ۳۲کلینک صیہونی حکومت کی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنکر یا ایندھن ختم ہوجانے کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے کہا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کی سہولتیں ختم ہوگئ ہیں اور طبی عملے کے افراد کمترین اور معمولی ترین وسائل کے ساتھ زخمیوں کا علاج کررہے ہیں۔ بغداد – ارنا عراق کی المعلومہ نیوز ایجنسی نے ایک باخبر سیکورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر اسلامی استقامتی عراقی گروہوں کے میزائل اور ڈرون حملوں میں تین امریکی فوجی ہلاک اور۶زخمی ہوئے ہیں۔ ارنا نے اتوار کو رپورٹ د ی ہے کہ عراق کے ایک باخبر سیکورٹی ذریعے نے المعلومہ نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو دن میں امریکا کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ہونے والے حملوں میں امریکی فوج کو جانی نقصان پہنچا ہے۔ حماس نے ایک بیان جاری کرکے غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے کے لئے، ایک مستقل سرحدی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ارنا نیوز کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "ہم اسلامی اور عرب ملکوں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینی قوم کو بھوکا رکھنے کی غاصب صیہونیوں کی پالیسی کے مخالفت میں اور مظلوم فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کے لئے ، ایک مستقل سرحدی راہداری کے لئے اپنی کوششیں تیز کردیں۔ حماس نے اس بیان میں کہا ہے " غزہ میں انتہائی محدود امداد پہنچائي گئی ہے جو عوام کی روز افزوں ضرورتوں کو ہرگز پورا نہیں کرسکتی۔ ادھر غرب اردن میں فلسطینی مہاجرین کی امداد کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے ڈائریکٹر ایڈم بولوکوس نے کہا ہے کہ ہمیں غزہ کے عوام کے لئے امداد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو امداد غزہ پہنچائي گئی ہے وہ ہرگز کافی نہیں ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے قوانین کی پابندی پر مجبور کیا جائے۔انروا کے ڈائریکٹر نے کہا کہ غزہ کے لاکھوں باشندے گھرچھوڑ کر مہاجرت پر مجبور ہوگئے ہیں جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے اور غزہ کے عوام کے لئے ایندھن پہنچانا ہمارے سامنے سب بڑا چیلنج ہے۔ حماس سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے برادر اردن کے عوام سے بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ قابض فوج کی طرف سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام دشمن کی بوکھلاہٹ اور اپنی ناکامی کو چھپانےکی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فتح کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ھنیہ نے اردن کے عوام اور تمام عرب اور اسلامی ممالک کے عوام سے تین کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور مزاحمت کی حمایت میں سرگرمیاں جاری رکھیں۔ دوسرا مزاحمت اور فلسطینی عوام کی حمایت کرنا، اور تیسرا یہ ہے کہ غزہ میں اپنے لوگوں کو رقم کے ساتھ جہاد بالمال میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ ہماری سرزمین اور مقدسات کو غصب کرنے والے اس غاصب کے مقابلے میں نشاۃ ثانیہ، وقار، عظمت اور انتہائی طاقت کے دور کا گواہ اور شاہد ہے۔
ادھر شمالی کوریا کے سربراہ کم جون انگ نے کہاکہ دنیا کو اس نسل کشی میں سرد مہری نہیں دکھانی چاہئے انہیں مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ وہ وقت نہ آئے جب وہ ناانصافی کا شکار ہوں انہوں نے کہاکہ فلسطین کی آزادی کےلیے سبھی کو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
0 Comments