Latest News

بیک فٹ پر محکمہ تعلیم، مظفر نگر کے دینی مدارس کو دیئے گئے نوٹس منسوخ، یوگی سرکار کے وزیر بولے، جمعیۃ کے قانون سے نہیں چلتا ملک، غیر منظور شدہ مدرسوں پر ہوگی کارروائی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے ضلع مظفرنگر کے درجن بھر دینی مدارس کو بھیجے گئے نوٹس کا معاملہ گرم ہونے کے بعد اب محکمہ تعلیم بیک فٹ پر آگیا اور اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مدارس کو دیئے گئے نوٹس واپس لے لئے ہیں۔ اس معاملہ میں جمعیۃ علماءمظفر نگر نے ڈی ایم سے ملاقات کرکے مدارس کو نوٹس دیئے جانے کو غیر آئینی بتایا تھا اور نوٹس کو واپس لئے جانے کے احکامات دینے کامطالبہ کیا تھا۔
وہیں یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید نے بھی محکمہ کے تعلیم کے اس قدم کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اس پر سخت اعتراض کیاتھا، اتنا ہی نہیں بلکہ ضلع اقلیتی فلاح و بہبود آفیسر میتری رستوگی نے کہاکہ تھا کہ محکمہ تعلیم کو مدارس کو نوٹس بھیجنے کا حق نہیں ہے، وہیں جمعیۃ علماء اترپردیش نے اس معاملہ میں کورٹ جانے کا انتباہ دیاتھا، جس کے بعد آج ضلع تعلیمی آفیسر نے مظفرنگر کے تمام مدارس کو دیئے گئے نوٹس منسوخ کردیئے ہیں،حالانکہ اس معاملہ پر اب سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ یوپی سرکار میں اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر مملکت کپل دیو اگروال نے کہا کہ ہندوستان جمعیۃ کے قانون سے نہیں چلتاہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر منظور شدہ اسکولوں اور مدرسوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت کوئی ادارہ منظوری کے بغیر نہیں چلے گا۔ غیر تسلیم شدہ تعلیمی اداروں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی تفریق نہیں ہے، آئین کے تحت کام کیا جارہاہے، اگر مدارس غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

مظفرنگر ضلع میں 352 مدارس چل رہے ہیں۔ ان میں سے 114 منظور شدہ اور 238 غیر منظور شدہ ہیں۔ حال ہی میں پورقاضی کے بلاک ایجوکیشن آفیسر جیتی پرکاش تیواری نے 13 مدارس/اسکولوں کو نوٹس جاری کرکے منظوری کے دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت دی تھی بصورت دیگر یومیہ دس ہزار روپیہ کا جرمانہ بھرنے اور قانونی کارروائی کا انتباہ دیاگیا تھا۔ جس پر ضلع اقلیتی بہبود افسر میتری رستوگی نے اعتراض کیا اور کہا کہ محکمہ تعلیم کو مدارس کو نوٹس دینے کا حق نہیں ہے۔ بیسک ایجوکیشن محکمہ نے معلومات نہ ہونے کی وجہ سے مدارس کو نوٹس دیا ہے۔ ضلع میں مدارس ایجوکیشن ایکٹ 2012 کے تحت چل رہے ہیں۔
وہیں جمعیت علماء مظفرنگر نے اس معاملہ میں اہم رول ادا کیا اور ایک وفد نے قاری ذاکر حسین کی قیادت میں بدھ کو کلکٹریٹ پہنچ کر ڈی ایم اروند ملّپا بنگاری سے ملاقات کی اور میمورنڈم دیا۔ اس دوران جمعیة علماء اترپردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین قاسمی نے کہاکہ محکمہ تعلیم کے پاس مدارس کو نوٹس دینے کا حق نہیں ہے۔ صرف مدرسہ بورڈ اور اقلیتی محکمہ نوٹس جاری کر سکتا ہے۔ بچوں کی تعلیم کے حق ایکٹ 2009 کے تحت نوٹس دیے گئے ہیں۔ اس ایکٹ میں 2012 میں ترمیم کی گئی تھی، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ مدارس، ویدک پاٹھ شالوں سمیت مذہبی ادارے اس قانون سے باہر ہیں۔ ڈی ایم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جو نوٹس غلط طریقے سے جاری ہوئے ہیں انہیں واپس لیا جائے۔
مدارس کو نوٹس دینے کا معاملہ گرم ہونے پر بی ایس اے شبھم شکلا نے کہا کہ غلطی سے مدرسوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ پور قاضی بی ای او نے بغیر منظوری والے 13 اسکولوں کو نوٹس دیا ہے۔ نوٹس میں لفظ مدرسہ کا ذکر کیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ اگر یہ مدرسہ ہے تو دستاویزات جمع کرائیں۔ اگر ان کے پاس دستاویزات نہیں ہیں تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ بغیر شناخت کے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ یہ نوٹس مدارس پر لاگو نہیں ہوتاہے بلکہ اسکولوں کو تعلیمی معیار اور ضوابط پورا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نوٹس واپس ہونے پر جمعیة علماءہند کے قاری ذاکر حسین قاسمی نے میڈیا کا بھی شکریہ اداکیا اور پورے صوبہ میں اس طرح کے نوٹس واپس لئے جانے کامطالبہ کیا۔ وہیں اس معاملہ میں جمعیة علماءاترپردیش کے ترجمان مولانا کعب رشیدی نے عدالت جانے کی بات کہی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر