Latest News

حماس کی حمایت کرنے والے بھی دہشت گرد، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے، اسے بند کیا جائے : سنگیت سوم۔

مظفر نگر ل: عزیز الرحمن خاں۔
میرٹھ میں کل ہند جاٹ اجتماع کے بعد ٹھاکر برادری کا ایک بڑا اجتماع ہوا۔ جس میں ٹھاکر برادری کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ جہاں ایک طرف جاٹ برادری کے مرکزی وزیر سنجیو بالیان نے مغربی اترپردیش کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا وہیں ٹھاکر سماج کی میٹنگ میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سنگیت سوم نے کہا کہ مغربی یوپی کو کسی بھی قیمت پر تقسیم نہیں ہونے دیا جائے گا۔
میرٹھ میں ٹھاکر سماج کی جانب سے آج اسپورٹس کلب ساکیت میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ٹھاکر سماج نے اپنی طاقت دکھائی۔ اس دوران بی جے پی کے فائربرانڈ لیڈر سنگیت سوم سمیت میرٹھ اور سہارنپور ڈویژن کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی سابق ایم ایل اے سنگیت سوم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ علی گڑھ سے کشمیر تک حماس کی حمایت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ حمایت کرنے والے بھی دہشت گرد ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے ادارے، جہاں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے، کو بند کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ہفتہ وار ریلیوں میں کچھ لوگ پیسے اکٹھے کر رہے ہیں اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا اس رقم سے حماس جیسی تنظیم بنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں اور مولانا توقیر رضا جیسے اسرائیل کی حمایت کی مخالفت کرنے والوں کو جیل میں ڈالنا چاہیے۔
مغربی اترپردیش کی تقسیم پر سنگیت سوم نے کہا کہ ہم مغربی اضلاع کو ضم کرنے اور انہیں دہلی سے جوڑنے کے خیال کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے میٹنگ میں آئے راجپوت برادری کے لوگوں سے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم آج یہاں کیوں جمع ہوئے ہیں اور اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ حقیقت یہ ہے کہ آج مغرب کے حالات خراب ہیں اور معاشرے کو اس پر سوچنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ماں بہنوں نے آن اور عزت کی خاطر جوہر کیا، آج بھی دیکھنا ہے کہ جوہر کا ارتکاب کیوں ہوا۔ ہماری تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ ہمیں اپنی تاریخ کو یاد رکھنا ہوگااور، آئین کی حدود میں رہ کر اپنے حقوق حاصل کرنے ہونگے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر