Latest News

حماس نے سخت اسرائیلی سیکیورٹی توڑ کر صیہونی ریاست پر کیسے کر دیا تاریخ کا سب سے بڑا حملہ؟ جانیئے 'حماس' کیا ہے؟

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی شہروں پر تباہ کن حملوں سے نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کوحیرت زدہ کردیا ہے۔ ہفتے کی صبح ساڑھے 6 بجے سے اتوار کی صبح تک جاری راکٹ حملوں، فائرنگ اور یرغمال بنائے جانے کی کارروائیاں جاری رہیں، جن میں 5 سو سے زائد اسرائیلی ہلاک جبکہ 16 سوسے زائد زخمی کیے گئے اور نامعلوم تعداد میں فوجی اورشہری یرغمال بنا لیے گئے ہیں۔

حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں میں فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کے انچارج میجر جنرل نمرود الونی بھی مبینہ طورپر شامل ہیں۔ حماس کی جانب سے ’الاقصی فلڈ آپریشن‘ کا آغاز ہفتے کی صبح ساڑھے 6 بجے 5 ہزار راکٹ اسرائیل پر داغ کر کیا گیا جس سے اسرائیلی شہروں میں افراتفری پھیل گئی۔
اسرائیل میں مذہبی تعطیل کے دن کیے گئے اس حملے سے رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں اور لوگ جان بچانے کیلئے بھاگتے نظر آئے۔۔حماس کی القسام بریگیڈ کے سربراہ نے پیغام میں کہا کہ دشمن کے اہم مقامات، ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ساڑھے 7 بجے حماس کے فائٹرسرحد پر لگی رکاوٹیں توڑتے ہوئے غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوگئے۔

حملے میں غیرمعمولی انداز اپناتے ہوئے حماس کے کمانڈو پیراشوٹ سے بھی اسرائیل میں داخل ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے فوجی اڈے کا رخ کرلیا۔ صبح 10 بجے تک فلسطینی جنگجو 3 فوجی تنصیبات میں داخل ہوچکے تھے۔ اسرائیلی فوج کے ٹینک اور گاڑیاں قبضے میں لے لی گئیں جبکہ کئی فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا اور کئی دیگر کو اغوا کرکے غزہ منتقل کردیا گیا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے افراد سے بعض علاقے تاحال کلئیر نہیں کرائے جاسکے۔

صیہونی سکیورٹی توڑ کر اسرائیل پر حملہ کرنیوالی 'حماس'۔
ہفتے کی صبح فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے اسرائیل پر اچانک حملہ شروع کیا جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان برسوں سے جاری سب سے سنگین کشیدگی میں سے ایک ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر حملوں میں سینئر فوجی کرنل سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی جب کہ 1800سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے حملوں میں 200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

جانیئے حماس کیا ہے؟
حماس جو کہ حرکت المقاوۃ الاسلامیہ کا مخفف ہے، ایک اسلامی مزاحمتی تحریک ہے جس کی بنیاد 1987 میں پہلی فلسطینی بغاوت کے دوران رکھی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اخوان المسلمون کے اسلامی نظریے کا اشتراک کرتا ہے، جو مصر میں 1920 کی دہائی میں قائم ہوا تھا، اس وقت حماس یاسر عرفات کی قیادت میں فلسطینی جماعتوں کے اتحاد 'تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی مخالفت میں وجود میں آئی تھی۔

حماس کے قیام کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابتدائی دنوں میں اسرائیلی حکومت نے اسے مالی معاونت فراہم کی تھی تاکہ یاسر عرفات اور پی ایل او کا زور توڑا جا سکے تاہم حماس اور اسرائیل دونوں ہی ایسے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
اس تنظیم نے صدر محمود عباس کی قیادت میں الفتح تحریک کی وفادار افواج کے ساتھ ایک مختصر خانہ جنگی کے بعد 2007 سے غزہ کی پٹی کو چلایا ہے جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتے ہیں اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے سربراہ بھی ہیں۔  2006 کے عام انتخابات میں فتح کے بعد حماس نے غزہ پر قبضہ کر لیا، حماس نے صدر محمود عباس پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا جب کہ محمود عباس نے جو کچھ ہوا اسے بغاوت قرار دیا۔

اس کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ تنازعات کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن میں اکثر حماس کے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملے اور اسرائیلی فضائی حملے اور غزہ پر بمباری شامل ہے، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور 1990 کی دہائی کے وسط میں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے اوسلو امن معاہدے کی مخالفت کی۔

حماس کا مسلح ونگ:
حماس کا ایک مسلح ونگ ہے جس کا نام 'عزالدین القسام بریگیڈ' ہے، یہ اپنی مسلح سرگرمیوں کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے طور پر بیان کرتا ہے۔
حماس ایک علاقائی اتحاد کا حصہ ہے جس میں ایران، شام اور لبنان میں حزب اللہ نامی گروپ شامل ہیں، جو مشرق وسطیٰ اور اسرائیل میں امریکی پالیسی کی وسیع پیمانے پر مخالفت کرتے ہیں جب کہ اس کی طاقت کا مرکز غزہ ہے، حماس کے فلسطینی علاقوں میں بھی حامی ہیں، اور اس کے رہنما قطر سمیت مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر