مظفرنگر میں مدارس کو نوٹس کئے جانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ضلع مظفر نگر کی ایک اہم میٹنگ گزشتہ روز ضلع جنرل سیکرٹری قاری ذاکر حسین قاسمی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی، جس میں یوپی حکومت کے ذریعہ مدارس کو غیر منظور شدہ اسکول قرار دے کر بند کرنے پرمحکمہ تعلیم کے قدم کو غیر آئینی بتایا اور مدارس نوٹس دیئے جانے کی مذمت کی۔ اس موقع پر جمعیۃ اتر پردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین نے کہاکہ دینی مدارس میں مفت تعلیم دی جاتی ہے، یہ مدارس آزادی سے پہلے بھی چلتے آ رہے ہیں۔ جو آئین کی فراہم کردہ مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ مدارس اسکولوں کے زمرے میں نہیں آتے تاہم محکمہ تعلیم کی جانب سے چند روز سے مدارس کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیںکہ مذکورہ غیر منظور شدہ مدارس کو فوراً بند کیا جائے،بصورت دیگر مدارس کے ذمہ داران پر یومیہ دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ نوٹس محکمہ تعلیم کی جانب سے بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت بھیجے جا رہے ہیں جبکہ بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت ترمیم شدہ ایکٹ 2012 کے سیکشن 2 (5) میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اصول مسلم مدارس، اسکولوں یا مذہبی اداروں پر نافذ نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے اس طرح نوٹس بھیجنا انتہائی قابل مذمت ہے، جس سے مسلمانوں میں سخت غم وغصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مدارس کا اہم کردار رہا ہے اور مدارس کے طلباء کا ریکارڈ یہ ہے کہ انہوں نے آزادی کے بعد قوم کی تعمیر اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے مدارس کو غلط نوٹس دیے جا رہے ہیں۔ آج بھی مدارس کے ذریعے امن، اتحاد، باہمی محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا جا رہا ہے۔ ان مدارس کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ مدارس کے ذمہ داران کو قطعی گھبرانے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے جمعیۃ علماء ہند ان کے حقوق کی آئینی لڑائی لڑے گی۔اس موقع پر شہر صدر حافظ محمد اکرام، مولانا محمد گلزار، قاری عبدالمجید، نائب شہر صدر حاجی وسیم عالم، قاری محمد صادق، مولانا محمد ارشد، قاری بلال احمد مولانا سمیع اللہ، ڈاکٹر محمد اخلاق، مولانا محمد رضی، مولانا محمد عمار، مفتی محمد جاوید، مولانا عبدالغفور، مولانا عبدالقادر مولانا ثناء اللہ وغیرہ موجود رہے۔
0 Comments