Latest News

’علماء جماعت میں نکلیں اور عوام کی جہالت کا مشاہدہ کریں‘، میوات میں سہ روزہ تبلیغی اجتماع کی اختتامی نشست سے مولانا سعد کاندھلوی کا خطاب۔

نوح: لوک ڈاؤن کے چار سال بعد سے علاقہ میوات میں کوئی عمومی تبلیغی جلسہ نہ ہونے پر کئی سالوں سے انقطاع کا سلسلہ جاری تھا، اس لیے قوم کے ہر خاص و عام افراد کا جلسہ میں شرکت کا جوش و جذبہ جنون کی حد تک دیکھا گیا،، مولانا الیاس کے ذریعے میوات سے دعوتی محنت کا آغاز ہونے کی بنیاد پر یہاں کے لوگوں میں تبلیغی دعوتی محنت پر مر مٹنے کا جذبہ یہاں کے عام لوگوں میں پایا جاتا ہے، اس سے پہلے مولانا سعد نے علماء کے درمیان خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور تبلیغ ایک ہی چیز کے دو نام ہیں بلغوا عنی ولو آیۃ سے یہی بات مترشح ہوتی ہے , تعلیم اور تبلیغ کے درمیان سد سکندری حائل ہوگئی ہے ہر عالم کا وقت اپنی عوام کے لیے بھی ہو اور مسجد کے لیے بھی میں کہتا ہوں مدرسے تو علما بننے کی جگہ ہیں تعلیم کی جگہ مسجد ہے یہاں سے علم عوام میں پھیلے گا علماء علم کو براہ راست عوام تک پہنچائیں واسطوں اور وسائل سے وہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی جو براہ راست پیدا ہوسکتی ہیں ہمیں ان اسباب و ذرائع نے علم سے غافل کردیا اخبار میں خبر پڑھنا خود جاکر دیکھنے کے برابر نہیں ہوتا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا لیس الخبر کالمعائنۃ بالمشافہ عوام کی جہالت کا اندازہ کریں طبیب مریض کا مزاج دیکھ کر نسخہ بدل دیتا ہے ہم کہتے ہیں کہ علما خروج کریں اور خود جاکر عوام کی جہالت کا مشاہدہ کریں علما کا سال میں نکالنا عوام کی جہالت کا مشاہدہ کرانے اور عوام تک علم پہنچانے کی تمرین کے لیے ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ سبھی ایک ساتھ نکل جائیں بلکہ جب تک متبادل کا انتظام نہ ہوسکے ہر گز نہیں نکلنا چاہیے مؤذن جس کی ذمہ داری ہلکی پھلکی ہے جب اسے متبادل کے بغیر نکلنے کا حکم نہیں ہے تو پھر معلم جو بخاری جیسی اہم کتابوں کا درس دے رہا ہے اس کی ذمہ داریاں بھی بہت بڑی ہیں اسے متبادل کے بغیر کیسے نکالا جاسکتا ہے میں چاہتا ہوں کہ علما اور عوام کا رابطہ بڑھے اگر علما کا عوام کے ساتھ اختلاط نہیں رہے گا تو جہالت کم نہیں ہوگی میں عوام سے کہتا ہوں کہ جب تم حج پر جاؤ تو ایک مفتی ساتھ میں لے جاؤ تاکہ تمہارا حج صحیح ہوئے میں صاف صاف عرض کردوں مجھے صرف فضائل کی تعلیم سے اطمینان نہیں ہے ہم علما کی ذمہ داری ہے کہ مساجد میں فضائل کے ساتھ مسائل کی بھی اہتمام کریں۔ ہم علما کی صلاحیتوں کو استعمال کے لیے وسعت دینا چاہتے ہیں حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی نے لکھا ہے کہ ”ہمیں چاہیے کہ مساجد کو مسلمانوں کی زندگی کا مرکز بنائیں آخر میں مولانا نے عوام کو برائیوں کو چھوڑ کر اچھائیوں پر چلنے کی بات کہی، مولانا سعد کاندھلوی نے دعاء کراتے ہوئے امن عالم کے لیے دعا کراتے ہوئے ملک میں امن وامان قائم ہونے کی دعاء کی، لاکھوں افراد نے ایک ساتھ بارگاہ ایزدی میں دعاء کے لئے ہاتھ اٹھائے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر