حلال سرٹیفائڈ پروڈکٹ کا معاملہ سیاسی رنگ اختیار کرتا جارہا ہے ۔بظاہر یہ کاروباری رقابت کی جنگ لگتی ہے مگر اسے ہندوتوا کا کلر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ابھی تک عام مسلمانوں کی طرف سے کسی خاص ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ گوشت اور اس سے بنی اشیاء کے تعلق سے حلال ہونے کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ آٹا چاول، دال ،پتی ،شکر وغیرہ جیسی عام اشیا یادودھ پروڈکٹ پر ابھی تک یہ آواز نہیں اٹھی ہے اور نہ ہی عام لوگ اس تفریق سے واقف ہیں۔
وہ تو مسلم یا غیرمسلم کی دکان سے روزمرہ کا سامان لے آتے ہیں شاید ان چیزوں پر کوئی تحریک پیدا ہونا مشکل ہی ہے ۔یہ لڑائی سرٹیفیکٹ لینے ،دینے والوں اور سرکار کے درمیان ہے اور بی جے پی کی شرکت اسے فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہے۔
جمعیتہ علما ہند کے دونوں دھڑیے فی الحال یہ جنگ اکیلے لڑتے نظر آرہے ہیں۔ کیونکہ وہ اور دیکر کچھ نجی کمپنی ہی حلال کا سرٹیفیکٹ دے کر اس کی معقول اجرت لیتی ہیں-لگتا یہ ہے کہ بی جے پی اسے ووٹوں کی سیاست کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔
واضح ہو کہ 2024 قریب ہے چنانچہ اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگ چکی ہے، اب ایک اور حساس ریاست بہار میں بھی کچھ اسی طرح کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ بی جے پی کے فائربرانڈ لیڈر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اتر پردیش کی طرح ہی بہار میں بھی حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے نام لکھے ایک خط میں انھوں نے حلال سرٹیفکیشن اور بقول ان کے سماجی طور پر تفریق آمیز و دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ممکنہ شراکت داری کے درمیان مبینہ رشتوں کے بارے میں فکر کا بھی اظہار کیا ہے۔
حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کے تعلق سے گری راج سنگھ نے زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کا سرٹیفکیشن، جس کا اسلامی پیمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، مذہب سے غیر متعلقہ مصنوعات کا اسلامینائزیشن کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے اداروں پر حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں خود اتھارٹی بننے کا الزام بھی عائد کیا۔ خط میں انھوں نے لکھا کہ ’’حلال سرٹیفکیشن اور بزنس کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہونے کا اندیشہ بے بنیاد نہیں ہے۔‘‘
اتر پردیش حکومت کے ذریعہ حلال سرٹیفکیشن کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے گری راج سنگھ نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ریاست میں اسی طرح کا مضبوط قدم اٹھانے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ بہار جیسی بڑی ریاست میں بھی حلال مصنوعات کے نام پر جس طرح کا جہاد چل رہا ہے، اس پر پابندی لگا کر ایسے تخریب کار اور سازشی عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘آنے والے دنوں میں یہ مطالبہ زور پکڑسکتا ہےاور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں آنچ تیز کی جاسکتی ہے ۔مسلمانوں کو اس کا ایندھن بننے یا بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔
0 Comments