Latest News

ایمان کی حفاظت جان و مال سے زیادہ ضروری، قادیانیت نوازی ملک دشمنی کے مترادف، سہ روزہ مشاوتی اجلاس مستقبل کے مضبوط عزائم کے ساتھ اختتام پذیر۔ عمومی نشست سے مہتمم دار العلوم سمیت اکابر علماء کا خطاب۔

کانپور: پریس ریلیز۔ دور جدید کے باطل اور گمراہ کن نظریات کے حامل قادیانی، منکرین حدیث، مرزا جہلمی، شکیل خانی، مہدویت اور گوہر شاہی کے فتنوں سے امت کو بچانے کے لئیپورے ملک سے علماء وفکر مند احباب کے سہ روزہ مشاورتی اجلاس کے آخری دن عمومی نشست کرسٹل لان جاجمؤ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی کی صدارت اور مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی میں منعقد ہوئی۔ جس میں ملک بھر سے 500 سے زائد علماء، ائمہ وفکر مند نوجون سمیت دوہزار سے زائد لوگ شریک ہوئے۔ آخری نشست میں شرکاء اکابر نے مذکورہ فتنوں کی سخت مذمت کرنے کے ساتھ عوام الناس کو ان سے آگاہ رہنے اور علماء سے تعلق جوڑنے کی تاکید کی۔ساتھ ہی کام کرنے والے تمام افراد بالخصوص مجلس تحفظ نبوت کانپور کے جملہ ذمہ داران وکارکنان کی ستائش اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان حضرات کے بھرپورتعاون کی اپیل کی۔ اس آخری نشست میں خاص طور پر ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی ابو القاسم نعمانی، دارالعلوم کی شوریٰ کے رکن و دارالعلوم بانڈی پورہ کشمیر کے مہتمم مولانا رحمت اللہ میر قاسمی، مولانا سید محمد طلحہ نقشبندی قاسمی، دار العلوم وقف دیوبند کے استاذمفتی احسان قاسمی ندوی، مدسہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شعبہ تحفظ ختم نبوت کے ناظم مفتی محمد راشد گورکھپوری، مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی، حافظ اقبال احمد ملی، مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی شریک رہے۔ آخری نشست میں تین دنوں میں ہونے والی5/نشستوں کا خلاصہ،شرکائے اجلاس کیلئے تجاویز اور مشاورتی اجلاس کے اعلامیہ کو پیش کرنے کے ساتھ ہی مستقبل میں کام کرنے کا طریقہ کار اور اس کا لائحہ عمل اکابرین کی موجودگی میں کیا گیا۔نشست کا آغاز دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے صدر القراء مولانا ریاض احمدمظاہری نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔
نظامت کے فرائض سہ روزہ مشاورتی اجلاس کے نگراں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے انجام دیا اور دوران نظامت عصر حاضر کے پیش نظر کام کرنے کے طریقہ کاربھی سمجھاتے رہے۔
نشست سے خطاب کرتے ہوئے دار العلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ باطل کا مقابلہ کرنے کے لئے قرآن و سنت کامکمل علم ہی ہماراہتھیااور سرمایہ ہے۔جب تک مکمل علمی سرمایہ ہمارے پاس موجود نہیں ہوگا، ہم اگر میدان میں قدم رکھیں گے تو ہو سکتا ہے بجائے نفع کے نقصان ہونے لگے۔ مفتی صاحب نے جمعیۃ علماء ہند کے سابق صدر قاری محمد عثمان منصورپوریؒ کے ذریعہ خدمات کا ذکر کیا۔ مشاورتی اجلاس میں پاس ہوئی تجاویزجو دارالعلوم دیوبند سے متعلق تھیں اس کی وضاحت فرمائی۔ مہتمم صاحب نے مختلف زبانوں میں کتابوں کی اشاعت سے متعلق کی جارہی کوششوں کو سراہا۔خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا متین الحق اسامہ ؒ نے جس بیدار مغزی کے ساتھ دین اور تحفظ دین کیلئے ہمہ جہت محنت کی تھی اور فتنوں کے تعاقب کیلئے پورے طور پر متوجہ تھے اور سب کو جوڑ کر ساتھ لے کر کام کر رہے تھے ان کے صاحبزادے مولانا امین الحق عبد اللہ ان کی قائم مقامی کر رہے ہیں۔انہوں نے علمائے کرام سے اپیل کی کہ اس اہم کام میں جو یہ پیغامات لے کر اٹھتے ہیں ان کا بھرپور تعاون کریں۔

 دار العلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کشمیر کے مہتمم اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ مولانا رحمت اللہ میر قاسمی نے کہا کہ شرکاء اجلاس مربوط ومنظم طریقے سے کام کریں۔ محنت صحیح سمت اور منصوبہ بند منظم طریقے سے ہوتی ہے تو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اس وقت تخصص کا دور ہے۔موجودہ دور میں ہر فن کے الگ الگ ماہرین ہوتے ہیں۔ جس فن کی طرف قلبی وذہنی رجحان ہو اس میں محنت کرکے ماہر بنیں۔اللہ نے ہمارے سروں پراکابر کا سایہ رکھا ہے، ہمیں اپنی محنتوں کودوبالا کرنے کی ضرورت ہے۔

دارا لعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی کی نمائندگی کیلئے اجلاس میں تشریف لائے مفتی محمد احسان قاسمی ندوی نے حضورؐ کے دور میں اٹھنے والے فتنہ اسود انسی اور مسیلمہ کذاب کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ اسود انسی کا تعاقب رسول اکرمﷺ نے بھی کیا اور آپؐ کے صحابہؓ نے بھی کیا۔ مولانا نے حضرات صحابہ ؓ کی زندگی میں فتنوں کے تعاقب کے حوالہ سے تفصیل بتاتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے اکابرین کی قربانیوں کا شمار ترتیب سے کرایا۔
 
مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شعبہ تحفظ ختم نبوت کے ذمہ دار مفتی محمد راشد گورکھپوری نے ایمان وعقیدہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ عقیدے کی حیثیت روح کی ہے، عمل کی حیثیت جسم کی ہے، روح نکل جانے کے بعد جسم لاش ہو جاتی ہے۔اگر عقیدہ میں فساد پیدا ہو گیا تو اللہ کے بارگاہ میں اعمال قابل قبول نہیں۔

امیر شریعت مدھیہ پردیش مفتی محمد ضیاء اللہ شیح الحدیث جامعہ اسلامیہ ترجمہ والی مسجد بھوپال نے کہا کہ ہمیں تمام فتنوں کو بہت سنجیدگی سے لینا ہے۔ مثال دے کر بتایا کہ جب دربان جاگتے رہتے ہیں تو چوری نہیں ہوتی اسی طرح علماء بیدار رہتے ہیں تو فتنوں کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ملتا۔

مولانا سید محمد طلحہ صاحب قاسمی نقشبندی نے نفس اور قلب پر محنت کرنے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت کے معنی ہیں حفاظت نبوت اور تکمیل نبوت یعنی اب یہ نبوت قیامت تک محفوظ رہے گی۔ اس کے سارے کام ہوتے رہیں گے۔ اس میں کمی وبیشی کی ضرورت نہیں ہے۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے کہا کہ ختم نبوتؐ انقطاع نعمت،سلب نعمت نہیں بلکہ تکمیل نعمت ہے۔حضرت عیسیٰ ؑ کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا نص قرآنی سے ثابت ہے۔حضرت عیسی دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے۔

مالے گاؤں مہاراشٹر کے حافظ اقبال احمد ملی نے کہا کہحضور کے بعد نئی نبوت تو بہت دور کی بات ہے وہ صفات جو کہ خاصہ ہیں اس خاصیت کا کوئی دوسرا انسان رہتی دنیا تک اب پیداہی نہیں ہوگا۔

جمعیۃ علماء وسط یوپی کے صدر مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی نے پروگرا م کے انعقادکا مقصد بتایا۔
 جامعہ محمودیہ اشرف العلوم کے صدر المدرسین مفتی اسعد الدین قاسمی نے اجلاس میں طے شدہ تجاویز پیش کیں۔ مفتی اظہار مکرم قاسمی نے اعلامیہ اور مولانا امیر حمزہ نے اجلاس کا اجمالی خاکہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے استاد حدیث مفتی عبدالرشید قاسمی۔مولانا خلیل احمد مظاہری نے بھی اظہار خیال کیا۔ مولوی محمد مسعود نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
 دار العلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی کی دعاء پر سہ روزہ مشاورتی اجلاس مکمل ہوا۔
سہ روزہ اجلاس کی سبھی نشستوں میں دہلی،راجستھان، بنگا ل،بہار،اڑیسہ،مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا،ہماچل پردیش،جموں وکشمیر،کرناٹک،تلنگانہ سمیت ملک کے مختلف صوبوں کے علاوہ یوپی کے کئی اضلاع سے علماء کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اپنے اپنے علاقوں کی رپورٹیں پیش کیں۔

شرکاء کے لئے جو تجاویز پیش کی گئی وہ مندجہ ذیل ہے۔
جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کی جانب سے ارتدادی فتنوں مثلاً فتنہ قادیانیت، پرویزیت،شکیل خانیت، مہدویت و گوہر شاہی اور انجینئر محمد علی مرزا جہلمی کے خلا ف ملک بھر میں کام کرنے والے احباب کے سہ روزہ مشاورتی اجلاس میں شریک ہونے والے تمام مندوبین کی خدمت میں درج ذیل تجاویز پیش خدمت ہیں۔
اپنے اپنے علاقوں میں فکرمند اور باصلاحیت علماء کرام اور نوجوانوں کو تلاش کیا جائے اور تحفظ ختم نبوت کی جدو جہد کومنظم و مستحکم کرنے کے لئے ان ہی باصلاحیت اور فکر مند علماء کرام و نوجوانوں کی مستقل اور مضبوط ٹیم تشکیل دی جائے۔اس ٹیم کی کارگزاری کاجائزہ لینے کے لئے ہفتہ واری مشورہ رکھاجائے اور پھر اس ٹیم کی علمی و فکری تربیت کے لئے مہینہ میں ایک مرتبہ ایک روزہ تربیتی پروگرام رکھا جائے۔اجتماع میں شریک ارباب مدارس سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اطراف و اکناف علاقوں میں ارتدادی فتنوں کے سد باب کے لئے مکاتب کے قیام پر خصوصی توجہ دیں۔شرکاء اجلاس خود بھی اور اپنے علاقوں کے ائمہ مساجد کو بھی اس بات کی ترغیب دیں کہ وہ اپنی مساجد میں درس قرآن، درس حدیث اور درس فقہ کی طرح درس عقائد کا بھی مستقل سلسلہ شروع کریں تاکہ مصلیان مسجد دین کی بنیادی باتوں اور ارتدادی فتنوں سے آگاہ ہوسکیں۔شرکاء اجلاس اپنے علاقوں کے مدارسِ نسواں کے ذمہ داران سے رابطہ کریں اور انہیں اپنے ادارہ میں طالبات و معلمات کا تربیتی کیمپ رکھنے پر آمادہ کریں تاکہ طالبات کی ذہن سازی ہو سکے۔سال میں دو تین مرتبہ عشر ہ تحفظ ختم نبوتؐ کے نام سے دس روزہ عوامی جلسے رکھیں جائیں تاکہ معاشرہ میں فتنوں کے خلاف ایک عمومی فضاء تیار ہو سکے۔ یہ نمائندہ اجلاس ذمہ داران دارالعلوم دیوبند سے درخواست کرتاہے کہ دارالعلوم سے ایک خصوصی ماہانہ کا اجرا کیا جائے۔جس میں معاصر ارتدادی فتنوں کے تعلق سے مضامین ومقالات وفتاویٰ کے علاوہ فتنوں کے سد باب کے سلسلہ میں ملک کے تمام صوبوں سے کار گزاری رپورٹ شائع ہو۔شرکاء اجلاس اپنے علاقوں کی کارگزی رپورٹ پابندی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند روانہ کریں تاکہ اکابر دارالعلوم کی دعائیں حاصل ہوں اور ان کی ہدایات و مشوروں کی روشنی میں کارکردگی میں مزید بہتری و پختگی لائی جاسکے۔ماہ دسمبر میں چوں کہ قادیان پنجاب میں ”جلسہ سالانہ قادیان“ ہوتا ہے اور اس میں شرکت کے لئے قادیانی پرچارک عام مسلمانوں کی تشکیل کرتے ہیں۔ اس پس منظر میں طے پایا کہ یکم دسمبر تا ۰۱/دسمبر ۳۲۰۲ء عشرہ تحفظ ختم نبوتؐ کے پروگرام رکھے جائیں۔ ان پروگراموں میں فتنہ قادیانیت اور دیگر ارتدادی فتنوں کے خلاف شعور بیداری کی خصوصی مہم چلائی جائے۔یہ نمائندہ اجلاس تمام ارباب مدارس سے خواہش کرتاہے کہ وہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ سہ روزہ تربیتی کیمپ رکھیں تاکہ طلبہ و اساتذہ ارتدادی فتنوں کے بارے میں پختہ معلومات حاصل کر سکیں۔مسلمانوں کے جدید تعلیم یافتہ طبقہ میں عقائد و ایمانیات سے آگاہی اور معاصر ارتدادی فتنوں کے خلاف شعور بیدار ی کے لئے عقائد اور فرق باطلہ کے موضوع پر اکابر کی کتابوں کو علاقائی زبانوں میں منتقل کیا جائے۔ اس سلسلہ میں طے پایا کہ:حجیت حدیث، مصنفہ حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب کتاب کا ہندی میں ترجمہ وتلخیض کی جائے۔حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایا ت، اس کتاب کی تلخیض کی جائے اور انگریزی میں اس کا ترجمہ کیاجائے۔”مہدی کذاب شکیل بن حنیف“ مصنفہ حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کیا جائے۔

اجلاس کے اعلامیہ کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے۔
اسلام، شعائر اسلام، اہل ایمان کے عقائد وایمان کا تحفظ، باطل فتنوں کی ریشہ دوانیوں سے عام اور بھولے بھالے مسلمانوں کو واقف کرانا، اہل باطل کے اعتراضات کا علمی تعاقب، رد اور ان فتنوں کا سدباب کرنا پوری امت محمدیہؐ بالخصوص علمائے کرام، ائمہ مساجد اور مقتدرعلمی حلقوں کی شرعی ذمہ داری ہے ا ور دینی غیرت و حمیت کا تقاضا بھی ہے۔یہ نمائندہ اجتماع تمام علمائے کرام اور ائمہ مساجد سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کا جائزہ لیں اور متاثرہ علاقوں کی رپورٹ ام المدارس دارالعلوم دیوبند کو ارسال کریں۔یہ نمائندہ اجتماع جملہ ائمہ مساجد سے درخواست کرتا ہے کہ وہ مہینہ کے ایک جمعہ میں عقائد وایمانیات اور معاصر فتنوں پر مدلل خطاب کریں۔یہ اجتماع ملک کے تمام مرکزی اداروں کے ذمہ داران سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اپنے ادارہ میں شعبہئ تحفظ ختم نبوت ورد فرق باطلہ قائم کریں۔یہ اجتماع جملہ مرکزی اداروں کے ذمہ داران سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دارالعلوم دیوبند کے سالانہ تربیتی کیمپ میں اپنے ادارہ کے خرچ اور قیام وطعام کے نظم کے ساتھ کسی استاذ کو بھیجیں۔ یہ اجتماع معاصر ارتدادی فتنوں کے خلاف سرگرم احباب سے خواہش کرتا ہے کہ وہ شرعی وقانونی حدودکے اند ر اپنی خدمات و سرگرمیوں کو انجام دیں۔یہ اجتماع تمام مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ادارے کے گردو نواح میں ارتدادی فتنوں کے سد باب کے لئے اپنے ادارے کے تحت زیادہ سے زیادہ مکاتب کے قیام پر توجہ دیں۔یہ اجتماع ملک بھر کے تحفظ ختم نبوت سے وابستہ احباب سے درخواست کرتا ہے کہ وہ خدمت دین کے دیگر شعبوں سے وابستہ احباب کے ساتھ باہمی تعاون وتال میل کے ساتھ کام کریں۔یہ اجتماع مسلم مینجمنٹ عصری اداروں کے ذمہ داران سے اپیل کرتاہے کہ اپنے اداروں میں مخلص و ماہر علماء کرام کو ساتھ لے کر عقائد وایمانیات سے متعلق پروگرام مثلا کوئز، ختم نبوت ورکشاپ وغیرہ کا انعقاد کریں۔یہ اجتماع مرکزی اداروں اور تنظیموں سے خواہش کرتا ہے کہ عقائد وایمانیات اور معاصر فتنوں سے متعلق لٹریچر کی تیاری پر توجہ دیں اور اس کو اردو، ہندی، انگریزی اور دیگر علاقائی زبانوں میں شائع کرانے کا اہتمام کریں۔یہ اجتماع مختلف دینی و ملی تنظیموں سے اپیل کرتاہے کہ سال میں دو تین مرتبہ عشرہ ختم نبوت کے عنوان سے مسلسل دس دن مردوخواتین کے چھوٹے بڑے اجتماعات کئے جائیں۔اسٹوڈینس کے پروگرام کئے جائیں۔ سوشل میڈیا پر خصوصی مہم چلائی جائے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر