Latest News

جنگ بندی میں پانچ دن کی توسیع، ترکیہ اور ایران کی مستقل جنگ بندی کی کوششیں، حماس، المعمدانی اسپتال کے تعلق سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کی مذمت.

 غزہ: میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے پورے ہونے کے بعد اس کی توسیع کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں تاہم اس حوالے سے خبر لکھے جانے تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے جنگ بندی میں توسیع کی رضا مندی کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید آگے چلنے کو تیار ہیں۔اے ایف پی کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے اس دوران مزید ۲۰ سے ۴۰ اسرائیلیوں کی رہائی کو ممکن قرار دیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ غزہ میں جنگ بندی میں چار دن کی توسیع کے لیے بات چیت جاری ہے، امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل اور اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے درمیان ثالثی کے ذریعے جنگ بندی میں چار دن کی توسیع کے لیے بات چیت ہورہی ہے۔ذرائع نے وضاحت کی کہ خواتین اور بچوں سمیت تقریباً ۲۰ یرغمالیوں کی رہائی کے امکان پر گفتگو کی جا رہی ہے، جس کے بدلے مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے مزید امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹر نے بھی تصدیق کی ہے اورلکھا کہ ثالثی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی کے قریب ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں چار روز کی جنگ بندی میں اب تک ۱۷۵افراد کو رہا کیا جاچکا ہے، حماس کی جانب سے تین گروپوں میں ۳۹ اسرائیلی شہریوں کو رہا کیا گیا اور اسرائیل نے تین گروپوں میں ۱۱۷ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جب کہ حماس نے ۱۷ تھائی، ایک فلپائنی اور ایک اسرائیلی روسی شہری کو رہا کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق قطری عہدیدار نے مزید کہا کہ ’قطری ثالث اسرائیل اور حماس کے ساتھ مل کر معاملات کو حل کرنے اور تاخیر سے بچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے گذشتہ تین دنوں میں اسرائیل نے فلسطینی خواتین اور نوجوانوں کے نام پیش کیے تھے جنہیں وہ جیل سے رہا کرے گا اور حماس رہائی سے کم سے کم 12 گھنٹے قبل ان اسرائیلی قیدیوں کے جمع کرائے گا جنہیں اس نے رہا کرنا ہے۔
وہیں پیر کی شب چوتھے مرحلے میں رہا ہونے والوں کی تعداد الگ ہے۔ دریں اثنا رائٹرز نے مصری سیکورٹی ذرائع کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ مصری، قطری اور امریکی مذاکرات کار غزہ کی پٹی میں جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی کے قریب ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مذاکرات کار ابھی تک توسیع کی مدت اور رہا کیے جانے والے قیدیوں پر بات کر رہے ہیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ حماس جنگ بندی کی مدت میں کل چار دن تک توسیع چاہتی ہے، جب کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ اس میں روز بروز توسیع کی جائے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی سے رہا ہونے والے ہر ۱۰اضافی قیدیوں کے لیے ایک اضافی دن کی جنگ بندی پر رضامند ہو گا۔اہلکار نے وضاحت کی کہ اسرائیل روزانہ تین گنا فلسطینیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، اور نشاندہی کی کہ موجودہ جنگ بندی میں توسیع کی حد صرف پانچ دن مقرر کی گئی ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور گذشتہ ۷ اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے غیر قانونی حملوں کے بارے تبالہ خیال کیاالقدس پریس کو موصول ہونے والے ترک صدارتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران اور ترکیہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مستقل کرنے اور دیرپا امن کے حصول کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔حماس نے المعمدانی اسپتال کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کی مذمت کی۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں بالخصوص المعمدانی اسپتال پر حملے کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ کی مذمت کی ہے، کیونکہ یہ رپورٹ صہیونی دشمن کے بیانیے کے قریب تر تھی، جس میں اس نے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں پر حملے کی مذمت کی تھی۔اس حقیقت کے باوجود کہ کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات نے قبضے کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے کہ ہسپتالوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کی پالیسی غزہ کی پٹی کے تمام ہسپتالوں کو متاثر کیا جو دنیا کی نظروں کے سامنے دستاویزی ہے۔جو چیز رپورٹ کی کمزور ساکھ کو بڑھاتی ہے وہ واقعہ کے جائے وقوعہ تک رسائی، شواہد اکٹھے کرنے، گواہوں سے ملاقات اور حکام کی رپورٹس کو نہ سننا ہے۔ہم تنظیم سے رپورٹ کا جائزہ لینے اور جارحیت کے خاتمے کا انتظار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اور ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی براہ راست تحقیقات کے لیے غزہ کا دورہ کریں۔قبل ازیں اتوار کی شب تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اسرائیلی قبضے کو حیران کر دیا اور غزہ شہر کے قلب میں قیدیوں کی تیسری کھیپ ریڈ کراس کے حوالے کر دی، جس کے بارے میں قابض فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مکمل طور پر اس کے کنٹرول میں ہے۔ غیر متوقع طور پر القسام کے درجنوں ارکان پٹی کے شمالی حصے میں غزہ شہر کے وسط میں واقع فلسطین اسکوائر پر نمودار ہوئے، جسے اسرائیلی قابض افواج نے ۵۰ دنوں میں تباہ کر دیا اور وہاں حماس کی موجودگی کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا۔غزہ کے سیکڑوں لوگ "القسام" کے کے گرد جمع ہو کر مزاحمت زندہ باد کا نعرہ لگا رہے تھےاسٹریٹجک تجزیہ کار اور پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر عامر السبیلہ نےکہا کہ حماس یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے شمالی غزہ کے بارے میں دیے گئے تمام بیانات درست نہیں ہیں، اس لیے کہ حالیہ عرصے کے دوران اسرائیلی پروپیگنڈا شمالی غزہ پر اس کے مکمل کنٹرول کے بارے میں بات کرتا رہا ہے۔دریں اثنا ء عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ نے غزہ میں امداد کے ضرورتمندوں کے لئے امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد خوراک کی عالمی تنظیم نے تقریبا ایک لاکھ دس ہزار لوگوں کو خوراک فراہم کی ہے جبکہ غزہ کے عوام کے لئے مزید امداد کی ضرورت ہے۔ اور اگر بر وقت امدادی اشیاء روانہ نہ کی گئی تو غزہ میں مسائل و مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں۔ادھر مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل ۱۳کے فوج سے متعلق امور کور کرنے والے صحافی بین ڈیوڈ نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کا بہت زیادہ خیال رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ 'میں نے رہا ہونے والے افراد سے بات کی اور سب نے ایک ہی کہانی دہرائی، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حماس کے لوگوں نے ہمارا خیال رکھا، کھانا فراہم کیا اور ادویات مہیا کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے اراکین نے یرغمالیوں کو کیبوتزیم برادری کی طرح اکٹھے رکھا، لیکچرز کا انتظام کیا اور یوٹیوب دیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ 'یوشیویڈ لفشٹز نے جھوٹ نہیں بولا تھا ۔یوشیویڈ لفشٹز نامی خاتون کو حماس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے سے قبل ہی رہا کر دیا تھا۔رہائی کے بعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ حماس کے اراکین نے قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ ڈاکٹر ان کا معائنہ کریں۔انہوں نے کہا تھا کہ 'حماس کے اراکین مجھ سے نرمی سے بات کرتے تھے اور ادویات فراہم کرکے انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں بروقت ادویات کا استعمال کروں، ڈاکٹر ہر 3 دن میں ایک بار میرا معائنہ کرتا تھا، وہ سب بہت نرم مزاج تھےاور میری تمام خواہشات پوری کرتے تھے، پھر انہوں نے مجھے رہا کر کے حیران کردیا ۔خاتون کے اس بیان پر انتہا پسند اسرائیلی شہریوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر