شاملی میں آر ایل ڈی کے سپریمو چودھری جینت سنگھ اور بی کے یو کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت گنے کی مکمل ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے کسانوں کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی حمایت کے لیے آج منعقدہ مہاپنچایت میں حصہ لے رہے ہیں۔ دونوں لیڈروں نے گنے کی بقایا ادائیگی پر مرکز اور ریاست کی بی جے پی حکومت کو نشانے پر لیا ہے
پارلیما نی نتخابات کے پیش نظر شاملی میں ہونے والی کسان مہاپنچایت کو اہم مانا جا رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ اس مہاپنچایت کے بعد گنے کی بقایا ادائیگی نہ ہونے پر یوپی حکومت شاملی شوگر مل کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ لے سکتی ہے۔کسانوں کا ایک گروپ شاملی شوگر مل کے خلاف 2022-23 کے گنے کے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے، شاملی مل کے بوائلر ہاؤس پر اور دوسرا شوگر کین کمیٹی کے خلاف ہڑتال پر ہے۔ کسان مہاپنچایت کے آرگنائزر سنجیو چودھری نے بتایا کہ مہاپنچایت کا انعقاد گنے کمیٹی کے دفتر کے بجائے شاملی مل روڈ پر کیا جا رہا ہے۔مہاپنچایت کے اسٹیج پر مقررین نے گنے کی بقایا ادائیگی کو لے کر بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ حکومت کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مہاپنچایت میں بڑی بھیڑ جمع ہوگئ کوتوالی اور مظفر نگر روڈ پر مختلف مقامات پر ٹریکٹر کھڑے ہونے کی وجہ سے شہر میں ٹریفک جام ہے۔ آر ایل ڈی کے ایم ایل اے پرسنا چودھری، ایم ایل اے اشرف علی، آر ایل ڈی کے ضلع صدر چودھری واجد علی، ورکر راجن جاولہ وغیرہ اور شاملی کے علاوہ کاندھلہ، کیرانہ، تھانہ بھون علاقے کے کسان مہاپنچایت میں حصہ لینے کے لیے ٹریکٹروں میں پہنچے ہیں۔ ڈی ایم رویندر سنگھ نے کہا کہ گنے کی عدم ادائیگی پر کین کمشنر لکھنؤ سے شاملی شوگر مل کو آر سی جاری کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے بھی شاملی مل کی بازیابی کی سفارش حکومت کو بھیج دی ہے۔ فی الحال شوگر کین کمشنر نے شاملی مل کی ریکوری کی منظوری نہیں دی ہے۔
0 Comments