Latest News

شفاء اسپتال ’بڑی جیل‘ میں تبدیل، اسرائیلی فورسیز کی کمپلیکس میں دوبارہ کارروائی، ڈاکٹروں کا مریضوں کا ساتھ چھوڑنے سے انکار، دوران نماز مسجد پر بمباری، ۵۰ سے زیادہ شہید، قابض فوج کا عوام سے جنوبی غزہ چھوڑنے کا انتباہ، جمعہ کے پیش نظر حماس کی دنیا بھر سے اسپتال اور غزہ کو بچانے کی اپیل۔

  غزہ: غزہ پر اسرائیلی جنگ ۴۱ ویں دن بھی جاری رہی، قابض فوج نے دوسری بار شفا اسپتال پر دھاوا بول دیا ہے،اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے الشفا اسپتال سے حماس کا اسلحہ اور وردیاں ملنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم اسرائیلی دعویٰ کو ڈاکٹروں اور حماس نے جھوٹا قرار دے دیا۔حماس سربراہ اسامہ حمدان نے اپنے بیان میںکہاکہ مزاحمت قبضے کو سبق سکھا رہے ہیں جو پوری تاریخ میں ایک مثال رہے گا۔·قابض فوج نے شفا میڈیکل کمپلیکس پر دھاوا بول کر وحشیانہ جنگی جرم کا ارتکاب کیا۔الشفاء کمپلیکس کے بارے میں جو مبینہ ثبوت پیش کیا ہے وہ مضحکہ خیز ہے، انہو ںنے کہاکہ القسام بریگیڈز نے گزشتہ ۴۸گھنٹوں کے دوران دشمن کی ۳۳ گاڑیوں کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔کسی بھی اسپتال میں ایم آر آئی مشینوں کے ساتھ ہتھیار رکھنا معقول نہیں ہے جیسا کہ قبضے کا دعویٰ ہے۔· دشمن قوتیں ہی تھی جو مبینہ ہتھیاروں کو ڈبوں میں الشفاء ہسپتال لے کر آئی تھیں۔الشفاء کمپلیکس میں مبینہ ہتھیاروں کے حوالے سے دشمن کی کہانی اپنے تمام پہلوؤں سے اس کے لیے ایک اسکینڈل کی نمائندگی کرتی ہےہم اب بھی اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہسپتالوں کی حقیقت کا جائزہ لینے اور قبضے کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائے۔ہم پینٹاگون کو الشفاء ہسپتال پر قبضے اور نرسریوں میں بچوں کے قتل کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔امریکی انتظامیہ نے الشفاء کمپلیکس میں قابضوں کے قتل اور جنگی جرائم کی مکمل پردہ پوشی کی ہسپتالوں پر حملہ کرنے اور غزہ کی پٹی کا پانی بند کرنے میں قبضے کا مقصد ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے کے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ہم اب بھی عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس کے فیصلے پر عمل درآمد کا انتظار کر رہے ہیں جس میں محاصرہ توڑنے اور غزہ میں امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔دشمن نے ایک ۴۵ سالہ شخص کو اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا جب اس نے اپنے سپاہیوں کی مدد فراہم کرنے کی تصویریں نشر کیں۔ قبل ازیں شفاء ہسپتال کے ڈاکٹروں کی پریس کانفرنس میں اسپتال سربراہ محمد ابوسلمیہ نے غاصب صہیونی فورسز کی جانب سے ہسپتال پر چھاپے کے بعد کہا کہ صہیونیوں نے ہسپتال پر حملے کے بعد طبی آلات کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ مریضوں اور پناہ گزینوں کے علاوہ کوئی نہیں ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ صہیونی اہلکار ہسپتال سے نکل گئے ہیں تاہم اسرائیلی ٹینک اور فوجی ہسپتال کا محاصرہ کئے ہوئے اطراف میں موجود ہیں۔ابوسلمیہ نے کہا کہ صہیونی فوجیوں نے ہسپتال کے عملے کو یرغمال بناکر پوچھ گچھ کی اور دو ملازمین کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔انہوں نے ہسپتال کی حالت زار کے بارے میں کہا کہ اس عملے اور مریضوں کے دینے کے لئے صرف ایک وقت کا کھانا موجود ہے۔ ہم بین الاقوامی اداروں سے رابطہ کررہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے اور صہیونی حکومت مسلسل ہسپتال پر بمباری کررہی ہے۔جمعرات کو شفا اسپتال کے ڈاکٹرو ںنے کہاکہ اسپتال کو پانی، بجلی اور خوراک کے بغیر ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جوایک ایسا جرم جس کی تاریخ گواہ رہے گی۔ ہم مریضوں کے لیے مزید کچھ نہیں کر سکتے اور اگر صورت حال اسی طرح جاری رہی تو بہت سے لوگ مر جائیں گے۔ قابض فوج اب اسپتال کے گودام کے اندر کچھ خاندانوں کو حراست میں لے رہا ہے۔ہم زخمیوں اور بیماروں کے ساتھ رہیں گے اور انہیں چھوڑ کر نہیں جائیں گے، ہم یا تو ان کے ساتھ رہیں گے یا ان کے ساتھ شہید ہوجائیں گے۔غزہ کی وزارت صحت نے کہاکہ صہیونی فوج نے الشفاء اسپتال پر حملے میں طبی شعبے کو تباہ کردیا۔وزارت صحت کے ترجمان اشرف قدرہ نے کہاکہ قابض فورسز نے شہداء کی لاشیں اکٹھی کیں جو الشفاء ہسپتال کے صحن میں موجود تھیں۔ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں ڈائیلاسز مشینیں بند ہونے سے مریض کی موت ہوگئی، قابض حکام شفا کمپلیکس کو جنگی علاقہ سمجھتے ہیں اور کمپلیکس میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے/ قابض افواج نے الشفاء کمپلیکس میں تمام کاریں تباہ کر دیں اور طبی عملے یا مریضوں کو باہر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، شفا کمپلیکس میں قابض فورسز کی طرف سے کھدائی اور معائنہ کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں ، الشفاء کمپلیکس میں بچوں کے لیے کھانا، پانی یا دودھ نہیں ہے۔الشفا کیمپ میں نہ پانی ہے اور نہ ہی خوراک، جس میں ۶۵۰ مریض اور تقریباً سات ہزار بے گھر افراد مقیم ہیں۔ صورتحال بہت خطرناک ہے، اور ہم کمپلیکس میں موجود لوگوں کو بچانے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہیں / طبی عملہ، مریض، اور بے گھر افراد زندگی کی بنیادی چیزوں میں سے کسی کی کمی کی وجہ سے موت کا سامنا کرتے ہیںالشفا کمپلیکس میں اسلحے کی موجودگی کا صیہونی بیانیہ جھوٹا ہے اور کسی کو دھوکہ نہیں دیتا، شفا کمپلیکس اور غزہ کے ہسپتال انسانی ہمدردی کے ادارے ہیں اور ہم انہیں فوجی آپریشن کے لیے تھیٹر کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ہم شفا کمپلیکس میں موجود لوگوں کی انسانی تکالیف کو دور کرنے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہیں،قابض فوج نے الشفاء کمپلیکس میں انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے دو ارکان کو گرفتار کر لیا۔ بجلی کی بندش کی وجہ سے ہم الشفاء کمپلیکس میں بہت سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو کھو سکتے ہیں ، قابض افواج الشفا کمپلیکس میں موجود ہیں اور انہوں نے اسے اپنا کام جاری رکھنے کے لیے ایندھن فراہم نہیں کیا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ قابض افواج شفا میڈیکل کمپلیکس کو چھوڑ دیں تاکہ یہ کام پر واپس آ سکے۔ادھر تحریک حماس نے جمعہ کے پیش نظر عالم اسلام اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اہل غزہ، معصوم بچوں اور وہاں کے اسپتالوں کے خلاف جارحیت کو مسترد کرتے ہوئے جمعہ، ہفتہ، اتوار اور آنے والے تمام دنوں میں عوامی تحریک جاری رکھنے کی اپیل کی تجدید کی۔ بیان میںکہاگیا کہ جارحیت کے تسلسل، نسل کشی کی جنگ اور غزہ کی پٹی میں نازی صیہونی قبضے کے ذریعے ہسپتالوں کو نشانہ بنانے والے جرائم کی روشنی میں، ہم ۴۱ ویں روز بھی اپنے فلسطینی عوام کے لیے اپیل کی تجدید کرتے ہیں، ہماری عرب اور اسلامی قوم اور پوری دنیا کے زندہ ضمیر اور آزاد عوام، سے اپیل ہے کہ وہ جارحیت کو مسترد کرتے ہوئے عوامی تحریک اور عوامی سرگرمیاں جاری رکھنے رکھیں، غزہ کے عوام اور ان کے جائز حقوق کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے دن تمام شہروں، دارالحکومتوں اور چوکوں میں مظاہرہ کریں ، غزہ کے اسپتالو ںکو بچائیں، غزہ کے بچوں کو بچائیں۔ اسپتالوں پر قبضے کی جنگ کو مسترد کرتے ہوئے آزادانہ آوازیں اُٹھائیں تاکہ غزہ کی پٹی کے خلاف نازی جارحیت رک جائے۔ غزہ کے وسطی اور شمالی علاقوں پر اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانوں نے شدید بمباری کی ہے ۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وافا کے مطابق ، وسطی غزہ میں واقع نصائرت مہاجر کیمپ میں ایک مکان پر بم آن گرا جس سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاع ہے ۔ شمالی غزہ میں انڈونیشیا اسپتال اور بیت الحیہ اسرائیلی بمباری کی زد میں رہے۔بالخصوص رمل نامی محلے پر شدید بمباری جاری ہے۔ علاوہ ازیں، اسرائیلی طیاروں نے وسطی پٹرول اسٹیشن نامی علاقے پر بمابری کی جس میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق، غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع صابرہ قصبے پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملوں میں تقریباً ۵۰افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین اسماعیل ہنیہ کے گھر پر بمباری کی۔بیان میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ متعلقہ گھر کو بعض اوقات حماس کی اعلی شخصیات کے لیے میٹنگ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ حماس کے رہنما اسماعیل حملے کے وقت غزہ کی پٹی سے باہر تھے۔ادھر اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پہنچنے والے فلسطینیوں کو کہا ہے کہ وہ وہاں سے بھی انخلا کر جائیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے پمفلٹ گرا کر فلسطینیوں کو یہ انتباہ کیا گیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ زمینی کارروائی کا دائرہ وہاں تک پھیلایا جا رہا ہے۔اس وقت جنوبی غزہ میں15 لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں جبکہ وہاں روزانہ کی بنیاد پر فضائی بمباری بھی جاری ہے۔الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے خان یونس کے مشرقی حصے میں موجود افراد کو شہر کے مغربی حصے میں منتقل ہونے کا انتباہ کرتے ہوئے اسے محفوظ قرار دیا۔ حالانکہ غزہ میں کوئی بھی حصہ اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں اور پوری پٹی کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ادھر بدھ کی شب اسرائیلی فوج نے غزہ میں مسجد پر حملہ کر کے ۵۰نمازیوں کو شہید کر دیا جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے سبرا میں مسجد پر اس وقت بمباری کی جب مسجد میں نماز جاری تھی اور مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض فوج اور فلسطینی مجاھدین کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ غزہ میں زمینی دراندازی کرنے والی قابض فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ ان جھڑپوں میں دشمن فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جمعرات کو قابض فوج اور مجاھدین کے درمیان لڑائی میں صفر کے فاصلے سے ہونے والی جھڑپوں میں دشمن کے کئی ٹینک تباہ اور کئی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ شمالی غزہ کی گورنری اور غزہ شہر کے مغرب اور جنوب میں دراندازی کی لکیروں میں اب بھی شدید جھڑپیں سنائی دے رہی ہیں۔اس دوران گولیوں کے تبادلے اور بمباری کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ قابض فوج نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جاری لڑائی میں دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔المیادین عربی کی رپورٹ کے مطابق غزہ شہر کے وسط میں الجلا اسٹریٹ کی طرف پیش قدمی کرنے والی اسرائیلی گاڑیاں مزاحمتی فائرنگ اور جھڑپوں میں شدت کے باعث پیچھے ہٹ گئیں۔مزاحمت کی شدت کے باعث اسرائیلی گاڑیاں ریت کے علاقے میں کھڑی تھیں، مزاحمت غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجی مراکز کے قلب کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔فلسطین میں اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ اس کے جنگجو الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے آس پاس شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں، اور یہ کہ وہ اس بات کی تصدیق کر رہے تھے کہ دشمن کی فوجوں میں ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔القدس بریگیڈز نے غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقے میں واقع نیر اوز کی اسرائیلی بستی کو متمرکز میزائل بیراج سے نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی۔قومی مزاحمتی بریگیڈز ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے عسکری ونگ شہید عمر القاسم کی فورسز نے اعلان کیا کہ اس کے مزاحمتی جنگجو غزہ شہر کے جنوب مغرب میں گھسنے والی اسرائیلی افواج کے ساتھ مشین گنوں اور مارٹر گولوں سے جھڑپ ہوئی۔آج، قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں لڑائیوں میں پیراٹروپرز بریگیڈ کی 202ویں بٹالین کے ڈپٹی کمپنی کمانڈر کیپٹن شلومو بین نون کی ہلاکت کا اعتراف کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر