نئی دہلی: (محمد علم اللہ) پنجاب کانگریس کمیٹی رکن ساکشی، باندہ ضلع نائب صدر سوشل میڈیا انچارج شاداب احمد فاروقی، سماجی کارکن علی سہراب کاکاوانی اور صحافی محمد تنویر سمیت دیگر افراد نے کانپور کی طالبات کی ایک ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپلوڈ کی ہے جس میں مسلم طالبہ اسکول کے ہندو ٹیچروں پر دہشت گرد کہنے کا الزام عائد کررہی ہیں۔ صحافی محمد تنویر نے لکھا کہ ’’ہدرد ہائی اسکول کے ہندو ٹیچروں نے مسلم بچیوں کو دہشت گرد اور پاکستانی کہا اور پاکستان جانے کا مشورہ دیا۔ اسکول میں فلسطین اور اسرائیل مکالمہ میں ہندو ٹیچروں نے غزہ میں ہورہے قتل عام کو بھی درست قرار دیا اور کہا ان کے ساتھ اسرائیل صحیح کررہا ہے۔ مسلم بچیوں کو دہشت گرد بولے جانے پر جب بچیوں نے اعتراض کیا تو ٹیچروں اور پرنسپل نے اسکول سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہوئے مزید کہاکہ تم سبھی کو امتحان میں فیل کردوں اور دوسرے کسی اسکول میں ایڈمیشن نہیں لینے دوں گا‘‘۔ دراصل یہ واقعہ ۹دسمبر ۲۰۲۳ سنیچر کے دن کا ہے، ہڈرڈ ہائی اسکول کانپور میں بچوں کے درمیان جنگ مسائل کے حل سے کہیں زائد مسائل ہیں عنوان کے تحت ڈیبٹ تھا، دو طالبات کو حمایت اور دو کو مخالفت میں تقریر کرنی تھی، اس میں گیارہ کلاس کی کچھ طالبات بھی شریک تھیں، تو وہیں کلاس ۶ سے لے کر ۱۲ تک کے بچے بھی شامل تھے، پرنسپل کے مطابق ایک طالبہ نے اپنی دو منٹ کی تقریر کی ابتدا میں کہا کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کردیا، تمام معصوم اسرائیلیوں کی جان چلی گئیں، اس کے بعد اسرائیل نے حماس پر حملہ کردیا۔ اس نے اپنی تقریر میں مہابھارت جنگ کا بھی تذکرہ کیا، حماس کے ذکر پر کچھ طالبات نے اعتراض کیا، وہیں دینک بھاسکر نے اپنی خبر میں لکھا کہ حماس کی حمایت میں آواز اُٹھانے پر مخالفت میں جے شری رام کے نعرے بھی لگائے گئے۔ اس معاملے پر کانپور پولس نے کہاکہ ڈیبٹ کے دوران کچھ نکات پر طالبات کے اہل خانہ نے اسکول میں آکر اعتراض جتایا تھا، سبھی کو سمجھا بجھا کر بھیج دیاگیا ہے، ساتھ ہی پولس معاملے کے ثبوت اکٹھا کرکے انصاف پر مبنی کارروائی کی بات کررہی ہے۔ ہنگامے کے پیش نظر اسکول میں کرسمس کا پروگرام رد کردیاگیا ہے یہاں ۲۱ دسمبر سے ہی سردیوں کی چھٹیاں کردی جائیں گی، کچھ طالبات اسکول نہیں آرہی ہیں، حماس کی حمایت کرنے والی طالبات کے پیچھے کون ہے اس کی بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہے، ایجنسیاں ان تمام سوشل میڈیا ہینڈل کو بھی کھنگال رہی ہے جس کے ذریعہ اسکول کے باہر احتجاج کےلیے اُکسایاگیا تھا، ویڈیو فوٹیج میں طالبات کے علاوہ نظر آرہے لوگوں کی بھی شناخت کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں نمائندہ سے فون پر بات کرتے ہوئے وہاں کی معزز شخصیت، معروف سماجی و سیاسی کارکن محمد سلیمان صدر انڈین نیشنل لیگ نے کہا کہ یہ خاتون کی جانب سے اٹینشن حاصل کرنے کا ایک حربہ ہے، پہلے تو پرنسپل نے خود اسرائیل کی حمایت اور فلسطینیوں کی مخالفت میں پوسٹ ڈالا جس میں دل دکھانے والے الفاظ کا استعمال کیا۔ انھوں نے بتایا کہ نوجوان پرنسپل کی اس حرکت سے نالاں تھے اسی وجہ سے انھوں نے اس پر احتجاج کیا، جس پر پرنسپل بھڑک گئیں اور طلباء کے ساتھ بد سلوکی کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ رویہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اس طرح کے ذہنیت کی مذمت کی جانی چاہیے۔
0 Comments