لکشمی پور،مہراج گنج: دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ ، میں انجمن فیض اللسان کے زیر اہتمام'' بیت بازی ،،کا ایک شاندار مسابقہ١٣/ دسمبر بروز بدھ صبح١٠/ بجے مسجد'' النور،،میں سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت اور ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندویؔ کی قیادت میں ہو ا،نظامت کے فرائض ،مفتی احسان الحق قاسمیؔ نے انجام دیئے جب کہ پروگرام میںمہمان خصوصی وحکم کے طور پر ڈاکٹر سعیدگورکھپوری، فخر صحافت قاری نورالہدیٰ مصباحیؔ ،ایل بی، ایس پی جی کالج آنندنگر کے سابق پروفیسر محمد صغیرعالم ، صحافی حافظ عبید الرحمان نے شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا، بعدازاں ادارہ کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندویؔ نے اپنے افتتاحی بیان میں کہا کہ: آج کا دن نہ صرف دارالعلوم فیض محمدی کے لئے بلکہ مشرقی اتر پردیش کے اس کوردہ خطہ کے لئے سعادت مندی ہے کہ ہم سب شعر وادب کے پروگرام میں شریک ہیں ،جہاں ہمیں علامہ اقبالؒ کی بلند نظری، کلیم عاجزؒ ؔ کی شاعرانہ عظمت ،مرزا غالب کا آفاقی کلا م ، اور جگر مرادآبادی کاعالمی تخیل وسرمستی دکھائی دے رہی ہے۔آج انہی اساطین شعر وفن سے موسوم چار ٹیمیںجس میں ساٹھ طلباء شریک مسابقہ ہیں۔
ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی ؔنے اردو زبان و ادب کا آغاز و ارتقاء اور اسکے اسباب زوال پربھرپورروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ : اس علمی ،ادبی وشعری نشست میں شریک ہوکر بے حد خوشی ہورہی ہے ، آپ نے طلبہ سے اپنے اندر خوداعتمادی پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا، خود اعتمادی ایسی طاقت ہے جس کے سہارے ہر میدان کو فتح کیا جاسکتا ہے ۔ اگر ایک طرف ڈاکٹر سعید گورکھپوری نے منظوم کلام کے ذریعہ اپنے تاثرات کا اظہار کیا تو وہیں قاری نوالہدیٰ مصباحی ؔنے عشق مدینہ اور محبت رسول سے سرشار ہوکر نعتیہ کلام سے سامعین کو مستفیض کیا اور کہا کہ ہم جملہ اساتذہ کی محنتوں اور بچوں کے شاندار مظاہرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔پروفیسر محمد صغیر عالم نے اپنے تاثر ات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کے اندر ذوق شاعری ،اور اسے پوری شائستگی اور برجستگی کے ساتھ حسن ادا کو دیکھ کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے، اللہ انہیں اس فن کی باریکیوں میں مکمل مہارت اور حذاقت لسانی وشعری کی مزید توفیق بخشے۔آمین۔ ناظر عام مفتی آصف انظار ندوی نے شعر وشاعری کی اہمیت اور اردو زبان کی ترقی میں اس کے زبردست رول پر تفصیل سے روشنی ڈالی، بعد ازاں نا ظم تعلیمات ڈاکٹر ملک عزیر احمد ندوی نے اپنے ترغیبی خطاب میں بچوں کو شعروادب کے میدان میں آگے بڑھنے کی تلقین کی اور کہا کہ ہمیشہ استاذ شعراء کے کلام کو یا د کیا جائے۔
واضح رہے کہ چاروں ٹیموں نے حکم صاحبان اور سامعین کے سامنے پوری تیاری اور بیدار مغزی کے ساتھ سخنوری کے ذریعہ جس طرح اپنے مدمقابل سے نبر د آزمائی کی ہے ، وہ قابل تعریف ہے، الحمد للہ حکم صاحبان کے فصیلہ کے بعد اس مقابلہ میں جگر مرادآبادیؔ ٹیم کو اول قراردیا گیا ، فاتح ٹیم اورجملہ مساہمین کو ادارہ کی طرف سے نقدی انعامات ، جبکہ ڈاکٹر سعید گورکھپوری کی جانب سے چاروں ٹیموں کے قائدین کو علمی تحفہ '' دیوانِ سعید، نیرنگ رباعی ، لب کشا،، دیکر نوازا گیا۔
مذکورہ پروگرام میں دارالعلوم واسکے جملہ ملحقہ اداروں کے اساتذہ وطلبہ سمیت ، بالخصوص مولانا محمد قیصر فاروقی ، مولانا عبد المنان ندوی، ڈاکٹر ولی اللہ ندویؔ، بھائی فاروق ادریسی، عبد القادر عرف ماشاء اللہ، تنویر احمد ، کامل بھائی، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی ،، مولانا محمد صابر نعمانی، حافظ وسیم احمد، حافظ محمد وسیم، حافظ ذبیح اللہ، مولانا ظل الرحمان ندویؔ ، مولانا محمدیحیٰ ندوی، ماسٹر فیض احمد ، ماسٹر شمیم احمد، ماسٹر جمیل احمد، محمد قاسم کے علاوہ شعر وادب سے دلچسپی رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
0 Comments