مظفرنگر کے بھوپا تھانہ علاقے کے ایک گاؤں کی ایک نوعمر لڑکی نے اپنے حقیقی بھائی پر ڈیڑھ سال تک اسے یرغمال بنانے اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے۔ لڑکی نے ایس ایس پی سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اس بارے میں اپنے والدین کو بھی آگاہ کیا لیکن انہوں نے اسے مارا پیٹا۔ میری پڑھائی بھی چھوٹ گئی ہے۔ ایس ایس پی نے ایس پی دیہات کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
مو صولہ اطلاعات کے مطابق ھوپا تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں کی ایک نوعمر لڑکی سوموار کو بی کے یو تومر کے یوتھ ونگ کے صدر اتل اہلاوت اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ ایس ایس پی آفس پہنچی۔ لڑکی نے ایس ایس پی کو شکایتی خط دیتے ہوئے بتایا کہ وہ گیارہویں جماعت کی طالبہ ہے۔ ڈیڑھ سال سے اس کا حقیقی بھائی اسے یرغمال بنا کر اس کی عصمت دری کرتا رہا ہے۔ اور احتجاج کرنے پر مارتاہے ۔ اس نے کئی بار اپنے والدین اور رشتہ داروں سے اس کی شکایت کی۔ اس کے بعد گھر والوں نے اسے مارا پیٹا اور چپ رہنے کو کہا۔ اس نے کالج جانا بھی چھوڑ دیا۔ وہ گزشتہ ایک سال سے مشکل میں ہے، انہیں یرغمال بنایا گیا تھا۔ اب کسی طرح اپنے جاننے والے اتل اہلاوت کے گھر پہنچ گئی۔ ایس ایس پی سنجیو سمن نے کارروائی کی یقین دہانی کراتے ہوئے معاملے کی جانچ ایس پی دیہات کو سونپ دی ہے۔ دوسری جانب بتایا گیا کہ لڑکی کو ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال میں واقع ون اسٹاپ سینٹر بھیج دیا گیا ہے۔ اہلاوت نے کارروائی نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔
0 Comments