Latest News

اسرائیلی جارحیت کے خلاف ’عالمی ہڑتال‘، کئی ممالک میں فلسطینیوں سے یکجہتی کےلیے دکانیں بند رہیں، سڑکوں پر احتجاج، غزہ جنگ کے ۶۶ ویں دن بھی درجنوں شہید، قصاصیب سے اسرائیلی فوج پسپا، حماس کے حملوں میں تین افسر سمیت ۷ ہلاک۔

  غزہ: غزہ پر جارحیت کے ۶۶ویں روز اسرائیلی فوج نے آج پانچ افسران سمیت سات فوجیوں کی ہلاکت کیا ہے۔ وہیں حماس کی طرح سے جاری حملوں میں ہلاک ہونے کی تعداد اسرائیلی بیانیے سے زیادہ ہے گزشتہ ۴۸گھنٹوں میں تقریباً ۶۰ اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ دریں اثناء پیر کے روز صہیونی فوج نے غزہ میں مختلف مقامات پر وحشیانہ بمباری میں گھروں کے اندر موجود شہریوں پران کے مکانات کو گرا دیا گیا جس کے نتیجے میں دسیوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اجتماعی قتل عام اور ننگی جارحیت کے جرائم کی وجہ سے غزہ میں انسانی المیہ رونما ہوچکا ہے اور قابض فوج ایک ایک گھر میں گھس کر وہاں موجود لوگوں کا قتل کررہی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے دشمن کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت جاری رکھی ہوئی ہے اور متعدد مقامات پر دشمن فوج کو زخم چاٹنے پرمجبور کیا گیا ہے۔جبالیہ اور شجاعیہ کیمپ میں شدید رن پڑا، جہاں مزاحمتی تنظیموں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جبالیہ کیمپ کے قصاصیب میں شدید لڑائی کے بعد اسرائیل فوج پسپا ہوگئی اور اپنے سامان چھوڑ کر فرار ہوگئی۔ ادھر جارحیت کے خلاف جنگ بندی کے پرزور مطالبے کےلیے آج فلسطینی صحافیوں اور دیگر تنظیموں کی طرف سے دنیا بھر میں ’عالمی ہڑتال‘ کےلیے اپیل کی گئی تھی۔ ان کی اپیل پرامریکہ، جرمنی، جاپان، کناڈا، ترکیہ، بوسنیا، تیونس، شام، عراق، مصر سمیت دیگر ممالک میں دکانیں بند رکھی گئیں اور سڑکوں پر احتجاج کیاگیا۔ اطلاعات کےمطابق فلسطینی نوجوانوں کی اس اپیل پر لبنانی حکومت نے غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام سرکاری دفاتر اور ادارے بند رکھے۔ پورے لبنان میں آج سناٹا پسرا ہوا تھا۔ وہیں ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اتوار کو لبنان کی کونسل آف منسٹرز کے سیکرٹری جنرل محمود میکیا نے اعلان کیا تھا کہ لبنانی وزیراعظم نجیب میکاتی نے فلسطینی عوام اور لبنانی سرحد پر رہنے والے ہم وطنوں سے اظہار یکجتہی کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔مغربی کنارہ اور ہیبرون اس ہڑتال کا مرکز رہا جہاں کاروبار زندگی معطل رہا جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دکانیں بند رہیں۔اردن کی گلیاں اور شاہراہیں بھی اس عالمی ہڑتال کے موقع پر ویران رہیں۔ اسی طرح مراکش میں بھی کاروبار زندگی معطل رہا اور سڑکوں پر بڑے مظاہرے کیے گئے۔ادھر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے بھی ایکس پر ۱۱دسمبر کو فلسطینی عوام اور بچوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے غزہ میں فائربندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال میں شرکت کرنے کی اپیل کی تھی۔انہوں نے لکھا کہ ہم سب کو ان کے ساتھ ہونے والی ہولناک ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔المیادین کی رپوٹ کے مطابق حماس نے پیرکے روز اپنی عسکری کارروائی کی تفصیل دیتے ہوئے لکھا کہ القسام بریگیڈز نے خان یونس شہر میں محططہ علاقے میں دشمن فوج کو مارٹر گولوں سے تباہ کر دیا۔خان یونس شہر کے شمالی محور میں دو صہیونی مرکاوا ٹینکوں کوالیاسین میزائل سے نشانہ بنایا۔مظلوم شہریوں کے قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر دوبارہ میزائلوں سے بمباری کی، بیت لاہیہ میں ایک رہائشی عمارت میں چھپی خصوصی صہیونی فورس کو ٹی بی جی گولوں سے نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔مجاہدین نے تصدیق کی ہے کہ فورس کے ارکان ہلاک اور زخمی ہوئے۔ حماس کے جانباز جبالیہ کیمپ کے مغرب میں خصوصی دستوں اور ایک بکتر بند فورس کے ساتھ پوائنٹ صفر سے پرتشدد جھڑپوں میں مصروف ہیں۔حرکت جہاد اسلامی کی عسکری ونگ سرایاالقدس نے اعلان کیا کہ خدا کے فضل سے ہم غزہ شہر کے مشرق میں التقدم محور پر الزیتون محلے میں دو صہیونی فوجیوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔خان یونس کے مشرق میں الظلال مسجد کے ارد گرد دشمن کے ٹھکانوں پر مارٹر گولوں سے بمباری کی۔بدر ون میزائل سے پر دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔جوہر الدک میں دشمن کے فوجی مراکز پر متعدد بھاری صلاحیت کے مارٹر گولوں سے بمباری کی۔شجاعیہ محور بڑا دھماکہ کیا جس میں فوجی گاڑیوں میں سے ایک گاڑی کے تمام ارکان ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ قبل ازیں حماس نے اعلان کیا کہ گزشتہ ۴۸ گھنٹوں کے دوران ہمارے مجاہدین غزہ کی پٹی میں لڑائی کے تمام محاذوں پر ۴۴فوجی گاڑیوں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے، ہمارے مجاہدین نے ۴۰ فوجیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دیگر اسرائیلی فوجیوں کے ارتکاز اور تعیناتی کی جگہوں کو اینٹی فورٹیفائیڈ گولوں سے نشانہ بنایا اور انہیں صفر کے فاصلے سے ختم کریا، اس کے علاوہ کئی عمارتوں کو بھی دھماکے سے اڑا دیا۔الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے رکن محمد نزال نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے عارضی جنگ بندی کے بعد گزشتہ ۹دن کے دوران غاصب اسرائیلی فوج کے سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔محمد نزال نے کہا کہ صہیونی غاصبوں کو اس طرح کے جانی نقصان کی توقع نہیں تھی اور فوجی توازن کے لحاظ سے استقامت کو اس جنگ کا فاتح سمجھا جاتا ہےحماس کے اس عہدہ دار نے کہا کہ غاصب صیہونیوں کے ساتھ مذاکرات مکمل جنگ بندی کے بعد ہی ممکن ہو سکتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار اس لیے ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور جرمنی کا خیال ہے کہ موجودہ حالات میں جنگ بندی تل ابیب کی ناکامی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر