نئی دہلی: پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں کوتاہی کے حوالے سے سیاسی بیان بازی تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایوان میں آئیں اور اس واقعہ کے بارے میں بیان دیں۔ دریں اثنا، وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں سیکورٹی لیپس پر پہلی بار رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں پی ایم مودی نے اس واقعہ پر غم کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، 'پارلیمنٹ کمپلیکس میں پیش آنے والا واقعہ تشویشناک ہے۔ اس کی گہرائی میں جانا ضروری ہے۔ اس لیے تحقیقاتی ایجنسیاں اس واقعے کی سختی سے تحقیقات کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے کہا کہ سب کو ایسے موضوعات پر بحث یا مزاحمت سے گریز کرنا چاہیے۔پی ایم مودی نے مزید کہا، 'پارلیمنٹ میں پیش آنے والے واقعے کی سنگینی کو بالکل بھی کم نہیں کیا جانا چاہیے۔ لہٰذا سپیکر صاحب پوری سنجیدگی کے ساتھ ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ تفتیشی ایجنسیاں سختی سے تفتیش کر رہی ہیں۔ اس کے پیچھے کون سے عناصر ہیں اور ان کے عزائم کیا ہیں؟ اس کی گہرائی میں جانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل بھی ایک ذہن سے تلاش کرنا چاہیے۔ ہر کسی کو ایسے موضوعات پر بحث یا مزاحمت سے گریز کرنا چاہیے۔وزیراعظم نریندرمودی نے دینک جاگرن اخبار کے نمائندہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان تاثرات کا اظہارکیا۔ بتایاجاتا ہے کہ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے افراد سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ تاحال اس سلسلہ میں ۶ افراد کو گرفتارکرلیاگیا ہے۔ ہفتہ کو صدرکانگریس ملیکارجن کھرگے نے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں سیکیوریٹی نقائص کے تعلق سے بیان دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔پارٹی ہیڈکوارٹرس میں یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ سیکیوریٹی انتظامات میں کوتاہی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ حکومت کو چاہئیے کہ اس سلسلہ میں توجہ مرکوز کرے تاکہ آئند اس قسم کے واقعات پیش نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ ایوان میں آنا نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ مذکورہ مسئلہ پر بیان دینا چاہتے ہیں۔ اس کی وجوہات کا تاحال علم نہیں ہوا ہے۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن نے مزیدکہا ہے کہ حکومت کو اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوناچاہئیے۔ سابق صدر کانگریس راہول گاندھی نے بھی پہلی مرتبہ بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات بے روزگاری اور افراط زر میں اضافہ کی وجہ پیش آتے ہیں۔ انہوں نے مزیدبتایاہے کہ ملک میں بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے جس کی وجہ نوجوانوں میں بے چینی اور ناراضگی پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے۔
0 Comments