Latest News

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ کا ویٹو، حماس نے امریکہ پر غیر اخلاقی وغیرانسانی موقف اورسنگین جرم قرار دیا۔

واشنگٹن: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دوسری بار غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کا مسودہ منظور کرنے میں ناکام رہی، جب کہ امریکا نے اپنا ویٹو پاور استعمال کیا جس کے نتیجے میں قرارداد ویٹو ہوگئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے انتباہ کے باوجود قرارداد ناکام رہی۔ اس کے تازہ ترین ورژن میں قرارداد کے مسودے میں غزہ میں "انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی" کا مطالبہ کیا گیا تھا جس میں "غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال" کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔ مختصر متن میں "شہریوں کے تحفظ"، "تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی" اور "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی کو یقینی بنانے" کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت نے امریکہ کی طرف سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق پیش کی گئی قرار داد ویٹو کرنے کو فلسطینی قوم کے خلاف سنگین جرم قرار دیا ہے۔ حماس کے سینیر رہ نما عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں صہیونی دشمن کے ساتھ ساتھ برابر کا مجرم ہے۔ امریکہ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام میں کھلم کھلا مجرم ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ایک سینئیر رہ نما عزت الرشق نے اسرائیل پر انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی مؤقف اپنایا، امریکا نے ہمارے لوگوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مددکی ہے۔یہ الزام سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطینی اسیران کی ایسی تصاویر سامنے لانے کے بعد دھرا گیا ہے۔ تصاویر میں اسرائیلی فوج نے ان اسیر فلسطینیوں کے زیر جامہ کے اتارے جانے کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر دکھائی ہیں۔ اسرائیل کی اس انسانیت کے خلاف توہین آمیز اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرنے والے عزت الرشق فلسطین سے باہر جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس واقعے کا نوٹس لینے کے لیے کہا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان اسیران کی رہائی کے لیے مدد کی جائے ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر