علی گڑھ: پریس ریلیز۔
ایم ایس ایجوکیشنل ، کلچرل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام چلنے والے ایم ایس پبلک اسکول علی گڑھ کا نواں سالانہ یوم تاسیس اسکول کی عمارت میں نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ اس پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اے ایم یو علی گڑھ کے شعبہ تعلیم کی پروفیسر گنجن دوبے نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز اسکول کے ننہے طالب علم نے تلاوت کلام پاک سے کیا، جس کا اردو اور انگریزی زبانوں میں ترجمہ دو طالب علموں نے پیش کیا۔ بعد ازاں اسکول کے چھوٹے چھوٹے بچوں نے خوب صورت نظمیں اور قومی گیتوں کے علاوہ مختلف زبانوں میں شاندار تقریریں پیش کر کے اپنی فطری صلاحیتوں کا مظاہر ہ کیا۔
ادارہ کے انچارج اور صدرمدرس حافظ نسیم احمد نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اسکول کے قیام اور اس کی پوری تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا جس علاقے میں یہ اسکول قائم ہے وہ علاقہ انتہائی پسماندہ مسلم علاقہ ہے جہاں کسی تعلیمی ادارے کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا لیکن آٹھ سال قبل دسمبر 2015میں علی گڑھ کی معروف شخصیت مشکور علی انجینئر اور ان کے رفقاء پروفیسر احمد، ڈاکٹر عبید اقبال عاصم، انجینئر ہارون رشید اور ان کے دیگر ساتھیوں نے مل کر اس علاقہ میں ایم ایس پبلک اسکول کی داغ بیل ایک خستہ حال کرایہ کے کمرے میں ڈالی۔ اس ادارہ کا ارتقائی سفر شروع دن سے ہی جاری رہا۔ ساتھیوں کے اخلاص اور لگن کے باعث بہت جلد اسکول کی عمارت کے لئے زمین خریدی گئی ، جس کا سنگ بنیاد جمعیة علماءہند کے قائد مولانا سید ارشد مدنی کے دست مبارک سے اکتوبر 2017 میں رکھا گیا۔ حسن اتفاق یہ ہے کہ مارچ 2021 میں جب مولانا سید ارشد مدنی دوبارہ علی گڑھ تشریف لائے تو اس ادارہ کا افتتاح بھی آپ ہی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسکول کو بیسک ایجوکیشن محکمہ کے ذریعہ پانچویں کلاس تک کی منظوری حاصل ہو گئی ہے، لیکن ابھی اس کا سفر جاری ہے۔ پروگرام کی مہمان خصوصی پروفیسر گنجن دوبے نے اسکول کا پروگرام دیکھ کر اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ انہیں ایک ایسے اسکول کو دیکھنے کا موقع ملا جو ایسے پسماندہ علاقہ میں بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کر رہا ہے جہاں اس کی سخت ضرورت تھی۔ پروفیسر گنجن دوبے نے ادارہ کے منتظمین کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اسکول کی تعمیر و ترقی کے لئے ہرممکن امداد کی یقین دہانی کرائی۔ پروفیسر پرویز نے اپنے خطاب کے دوران مشکور علی انجینئر کی ان کوششوں اور جد و جہد کو سراہا جو وہ اسکول کے قیام اور اس کے آغاز سے انجام دے رہے ہیں۔ پروفیسر پرویز نے ادارہ میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو تلقین کی کہ وہ نہایت سنجیدگی کے ساتھ اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھیں، کیونکہ آنے والے دنوں میں ملک و قوم کی ذمہ داری نئی نسل پر آنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ تعلیم یافتہ ہوں گے وہی اپنے وطن اور قوم کی خدمات انجام دے سکیں گے۔ اس موقع پر مشکور علی انجینئر نے اس ادارہ کے قیام کو اپنے لئے خوش قسمتی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس علاقہ میں ایک تعلیمی ادارہ قائم کرنے کا ان کا برسوں کا خواب شرمندہ ¿ تعبیر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ابھی ہمیں اور آگے کی سمت بڑھنا ہے اس لئے اسکے لئے مسلسل کوششیں کرنی ہوں گی۔ انہوں نے یقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارہ کو اعلی تعلیمی ادارہ میں تبدیل کرنے کے لئے بھی کوششیں کامیاب ہوں گی۔ پروگرام کے اختتام پر انجینئر ہارون رشید نے تمام شرکاءکی تشریف آوری پر نیک خواہشات اور شکریہ ادا کیا۔ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور مایہ ناز گلوکار فیضان الہی اور ان کے ساتھیوں نے اسکول کے طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے گیت اور قوالی کے پروگرام کرائے اور آخر میں اپنی ساحرانہ آواز سے بھی سامعین کو مسحور کیا۔ یونیورسٹی کے ترانہ اور قومی گیت کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچا۔
0 Comments