نئی دہلی: گیانواپی معاملے میں اے ایس آئی رپورٹ کو لے کر بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے دعویٰ کیا ہے کہ گیانواپی جس جگہ واقع ہے وہاں مندر کی موجودگی کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ وشنو جین نے کہا ہے کہ مغربی دیوار ثابت کرتی ہے کہ مسجد ایک ہندو مندر کا حصہ ہے۔ وکیل نے کہا کہ مسجد 17ویں صدی میں ایک ہندو مندر کو گرانے کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد سے پہلے اس جگہ ایک ہندو مندر موجود تھا۔ تاہم اے ایس آئی کی جانب سے ابھی تک سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
وشنو جین نے کہا کہ اے ایس آئی نے واضح کیا ہے کہ جہاں گیانواپی ہے، وہاں 17ویں صدی سے پہلے ایک ہندو مندر تھا۔
ہندو دیوی دیوتاؤں کے بت مٹی تلے دبے ہوئے پائے گئے: وکیل
وشنو جین نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لیے مندر کے ستونوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ تہہ خانے S2 میں ہندو دیوی دیوتاؤں کے مجسمے مٹی کے نیچے دبے ہوئے پائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 32 ایسی جگہیں ہیں جن کا تعلق پرانے ہندو مندروں سے ہے۔ ایک مسجد تعمیر کی گئی تھی جس کا کچھ حصہ پہلے ہندو مندر تھا۔ دیواروں پر دیوناگری، گرنتھا، تیلگو اور کنڑ رسم الخط دکھائی دے رہے ہیں۔ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے بدھ کے روز گیانواپی مسجد کمپلیکس کی سروے رپورٹ تمام فریقوں کو سونپنے کا حکم دیا تھا۔ ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ گیانواپی کمپلیکس کی سروے رپورٹ تمام فریقوں کو سونپی جائے۔ اس دوران مسلم فریق نے ڈسٹرکٹ جج کے سامنے مطالبہ کیا کہ سروے کی رپورٹ صرف فریقین کے پاس رہے اور اسے عام نہ کیا جائے۔ عدالتی حکم کے بعد رپورٹ کی کاپی وکیل وشنو شنکر جین کو دی گئی ہے۔
0 Comments