Latest News

بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمو د مدنی نے بتایا انصاف کی جیت۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی رہائی سے متعلق گجرات حکومت کے عمل کو کالعدم کردیا ہے۔ یاد رہے کہ تین مارچ 2002 کو گجرات فسادات کے دوران ایک ہجوم نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کی تھی اور خاندان کے متعدد افراد کو قتل کر دیا تھا۔
 جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا تہہ دل سے خیرمقدم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فتح ہے اوراس واضح پیغام کا حامل ہے کہ انصاف پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔امید ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل کے لیے ایک نظیر بنے گا کہ حکومتوںکو انصاف کی فراہمی میں غیرجانب دار ہونا چاہیے اور عصمت دری اور قتل عام جیسے گھناؤنے جرائم کی سنگینی سے بے پروا نہیں ہونا چاہیے ۔
 مولانا مدنی نے بتایا کہ بلقیس بانو کیس ایک طویل جد وجہد اور قربانیوں سے بھرا ہوا ہے، جمعیۃعلماء ہند نے گجرات فساد متاثرین کے لیے جہاں تیس سے زائد کالونیاں تعمیرکیں، وہیں بلقیس بانوسمیت متعدد مقدمات لڑے۔ گجرات فساد کے دوران رندھیر پور داہود ضلع میں بلوائیوں نے قیصر پورہ کے اطراف میں ۱۸؍لوگوں کو شہید کیا۔بلقیس اور اس کی ۷سہیلیوں کے ساتھ درندوں نے اجتماعی زنا کیا۔ بلقیس کی لڑکی کو چیر کرکے آگ میں ڈالاگیا۔ گجرات پولس نے انکوائری میں کوتاہی برتی، اس کی وجہ سے کسی کی گرفتاری نہیں ہو سکی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو انکوائری سونپی ۔ گجرات حکومت کے رویے کی وجہ سے بلقیس بانو کا کیس ممبئی ہائی کورٹ منتقل ہوگیا۔ جہاں جمعیۃ علماء ہند اور جن وکاس نامی تنظیم نے مقدمات کی پیروی کی، مزید برآں رندھدیک پور کے لوگوں کیلئے باریہ نامی قصبہ میں ’رحیم آباد‘ کے نام سے جمعیۃ نے ایک کالونی تعمیر کی جہاں بلقیس بانو اپنے شوہر کے سا تھ رہنے لگی۔ ابھی۲۰۲۲ء میں جب ان مجرموں کی رہائی ہوئی تو گاؤں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا تھا، اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر