Latest News

گیا نواپی مسجد کہیں اور لے جائیں، ہمیں یہاں پوجا کرنے دیں، وی ایچ پی کا مسلمانوں کو مشورہ۔

آرکیا لوجیکل سروے ڈیپارٹمنٹ (اے ایس آئی) کی اس رپورٹ کے بعد کہ وارانسی میں گیانواپی مسجد کے مقام پر پہلے ایک مندر تھا، وشو ہندو وریشدنے مسجد کو کسی اور جگہ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، وی ایچ پی کے صدر آلوک کمار نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "ہم انتظامیہ کمیٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسجد گیانواپی کو احترام کے ساتھ مناسب جگہ پر منتقل کرے اور کاشی وشوناتھ کی اصل جگہ ہندو کمیونٹی کے حوالے کرے۔۔”
اخبار لکھتا ہے کہ اس تنظیم کی طرف سے جاری کردہ اس بیان کو اس کے موقف میں تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے قبل وہ گیانواپی کمپلیکس کو لے اس کا موقف اتنا جارحانہ نہیں تھا۔
عبادت گاہوں کے قانون (خصوصی دفعات) 1991 کا حوالہ دیتے ہوئے آلوک کمار نے کہا کہ اے ایس آئی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس جگہ پر ایک مندر تھا۔
انہوں نے کہا کہ "اس سے وشو ہندو پریشد کے اس مطالبے کو تقویت ملتی ہے کہ ہندو کمیونٹی کو بقول ان کے نام نہاد وضو خانہ میں پائے جانے والے شیولنگ کی پوجا کرنے کا موقع دیا جائے۔”
وی ایچ پی کے صدر نے کہا، "وضو خانہ میں موجود شیولنگ اس میں کوئی شک نہیں چھوڑتا کہ یہ ایک مسجد کا ڈھانچہ ہے۔ احاطے میں جناردن، رودر اور امیشور جیسے ناموں کی موجودگی اس کے مندر ہونے کا واضح ثبوت ہے۔”
آلوک کمار نے کہا کہ اے ایس آئی کے جمع کردہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ عبادت گاہ 15 اگست 1947 کو مندر تھی اور آج بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں اس قانون کی دفعہ 4 کے تحت اسے ہندو مندر قرار دیا جانا چاہئے۔
عبادت گاہوں کے ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں عبادت گاہ اسی شکل میں رہے گی جس طرح 15 اگست 1947 کو موجود تھی اور اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی
وشو ہندو پریشد نے کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی دو بڑی کمیونٹی کے درمیان محبت بھرے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے صحیح قدم اٹھانا ضروری ہے۔
وی ایچ پی کے سربراہ آلوک کمار نے کہا، "اے ایس آئی ایک سرکاری اور ماہر ادارہ ہے، جس نے ضلع جج کو رپورٹ پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ مسجد ایک اہم مندر کو گرا کر بنائی گئی تھی۔”انہوں نے کہا کہ "مندر کا ایک حصہ، جسے مغربی دیوار کہا جاتا ہے، وہی ہے جو ایک ہندو مندر کا بچا ہوا ہے۔”ابھی تک وشو ہندو پریشد نے اس معاملے پر سرکاری طور پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔
اخبار کے مطابق، غیر رسمی طور پر تنظیم نے پہلے کہا تھا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ سے مسلم کمیونٹی یہ سمجھے گی کہ اسے ہندوؤں کے حوالے کر دیا جائے۔
بی بی سی کے مطابق اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ موجودہ ڈھانچے سے پہلے یہاں ایک ہندو مندر تھا۔
یہ رپورٹ وارانسی کی عدالت میں گزشتہ ماہ سیل بند لفافے میں پیش کی گئی تھی۔ اس کی کاپیاں گزشتہ جمعرات کو ہندو اور مسلم فریقین کو دی گئیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر