Latest News

اسرائیل ایک حقیقت ہے، ہم اس سے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں: سعودی عرب۔

برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی جنگ کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتاہے تاہم اس ضمن میں کسی بھی ممکنہ معاہدے کے نتیجے میں فلسطینی ریاست کی تشکیل ہونی چاہیے۔
شہزادہ خالد بن بندر نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب نے امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات نارمل کرنے سے متعلق مذاکرتی عمل اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد معطل کر دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب غزہ میں ’افسوسناک‘ ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر یقین رکھتا ہے، لیکن یہ ’فلسطینی عوام کی قیمت پر نہیں ہو گا۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے میں برطانیہ کی پوزیشن کو ’اعتدال پسند‘ دیکھنا چاہتے ہیں اور برطانیہ کو ’اسرائیل کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرنا چاہئے جس طرح وہ دوسرے ممالک کے ساتھ کرتا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی کاروائیوں کو نظر انداز کرنے سے امن کے قیام میں رکاوٹ آتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے سعودی عرب اسرائیلی تعلقات سے بہت نزدیک تھا، 7 اکتوبر کے بعد بھی تعلقات قائم کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔سعودی سفیر شہزادہ خالد نے مزید کہا کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 1982ء سے دلچسپی لے رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل ایک حقیقت ہے جس کے ساتھ رہنا ہے مگر فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر تعلقات ناممکن ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اسلامی دنیا کا لیڈر ہے۔ سعودی عرب نے 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد سے کبھی بھی باضابطہ طور پر اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ تاہم ماہرین کے مطابق اب تعلقات کو معمول پر لانے والا معاہدہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک اہم پیش رفت ہو گی۔ستمبر کے اواخر میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک امریکی ٹیلی ویژن انٹرویو میں اعلان کیا تھا کہ ’ہر روز ہم (سعودی عرب) اس معاہدے کے قریب تر ہو رہے ہیں۔‘
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین ’انتہائی اہم‘ ہے اور کسی بھی معاہدے کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو آسان بنانا ہو گا‘۔ تاہم انھوں نے یہ اعلان نہیں کیا تھا کہ یہ معاہدہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب پیش قدمی پر منحصر ہو گا۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر