نئی دہلی۔ اترپردیش کے ایودھیا میں ۲۲ جنوری کو رام مندر پران پرتشٹھا پروگرام کا انعقاد ہونا ہےایودھیا میں آج سے ۷ روزہ انوشٹھان بھی شروع ہوگیا ہے اورپروگرام کی تیاریاں تقریباً مکمل کرلی گئی ہیں۔ اسی درمیان سوشل میڈیا پر رام مندر سے متعلق بڑا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ایک خبر وائرل ہو رہی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ رام مندر کی تعمیربابری مسجد سے تین کلومیٹرکی دوری پرکی جارہی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ایکس یوزرس (ٹوئٹر صارف) نے گوگل میپ کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کرکے لکھا ہے کہ رام مندر اور بابری مسجد سے متعلق گوگل میپ دو الگ الگ مقامات پر نظرآرہا ہے۔ ایک جگہ وہ ہے، جہاں بابری مسجد موجود تھی اور دوسری جگہ وہ جہاں رام مندر بن رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ رام مندر وہیں نہیں بنائی جا رہی ہے۔ اس خبرکے وائرل ہونے کے بعد شیو سینا (یوبی ٹی) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بھی بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرتین کلو میٹر دورہی مندر بنانا تھا تو مسجد کیوں گرائی گئی تھی؟ ہندو مسلم فریق کے درمیان نفرت کیوں پھیلائی گئی؟ اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ اس کے پیچھے صرف اورصرف سیاست ہے۔ آلٹ نیوز نے اس خبرکی سچائی جاننے کے لئے فیکٹ چیک کیا، جس میں یہ پایا گیا کہ یہ خبر فرضی ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے لکھا کہ فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ سوشل میڈیا یوزرس جس گوگل میپ کا ایک اسکرین شاٹ شیئرکرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر بابری مسجد کی جگہ سے تین کلو میٹردورکی گئی ہے۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔ رام مندراسی جگہ پربن رہی ہے، جہاں بابری مسجد کوشہید کیا گیا تھا۔ بابری مسجد سے تین کلو میٹرکی دوری پررام مندرتعمیر کی خبر پوری طرح سے فرضی ہے۔
0 Comments