Latest News

اتراکھنڈ یوسی سی بل: شادی کا پورا سسٹم ہی بدل جائے گا۔

اتراکھنڈ یو سی سی بل میں سب سے زیادہ زور شادی سے متعلق قوانین وضوابط پر ہے -تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس میں بہت سی باتیں ہندو میرج ایکٹ میں پہلے سے ہی موجود ہیں اب انہیں پورے سماج پر تھوپا جارہا ہے ۔ان کے مطابق خاص طور سے مسلم پرسنل لاز ٹارگٹ ہیں اگر ان پر عملُدرآمد ہوا تو سماج انتشار کا شکار ہوجا ئے گااسی لئے مذہبی حلقوں کاشدید ردعمل سامنے آرہا ہے –
الگ الگ مذاہب میں شادی کے لیے مختلف اصول و ضوابط ہوتے ہیں، لیکن یو سی سی نافذ ہونے کے بعد سبھی مذاہب کے لیے یکساں قانون ہوگا-اس کو ذیل کے چند پوائنٹ سے سمجھا جاسکتا ہے

1- شادی کے وقت مرد کی عمر 21 سال مکمل ہو اور عورت کی عمر 18 سال ہو۔ شادی کا رجسٹریشن دفعہ 6 کے تحت لازمی ہوگا۔ ایسا نہیں کرنے پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ لگے گا۔

2- طلاق کے لیے کوئی بھی مرد یا خاتون عدالت میں تب تک نہیں جا سکے گا جب تک کہ شادی کی مدت کار ایک سال نہ ہو گئی ہو۔
3- شادی چاہے کسی بھی مذہبی رسم کے ذریعہ کیا گیا ہو، لیکن طلاق صرف عدالتی طریقہ سے ہی ہوگا۔
4-کسی بھی شخص کو دوبارہ شادی کرنے کا حق تبھی ملے گا جب عدالت نے طلاق پر فیصلہ دے دیا ہو اور اس حکم کے خلاف اپیل کا کوئی حق نہیں رہ گیا ہو۔
5-قانون کے خلاف شادی کرنے پر چھ مہینے کی جیل اور 50 ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اصولوں کے خلاف طلاق لینے میں تین سال تک کی جیل کا التزام ہے۔
6-مرد اور عورت کے درمیان دوسری شادی تبھی کی جا سکتی ہے جب دونوں میں سے کسی ایک پارٹنر کا انتقال ہو گیا ہو۔
7-عورت یا مرد میں سے اگر کسی نے شادی میں رہتے ہوئے کسی باہری سے جسمانی رشتہ بنایا ہو تو اس کو طلاق کے لیے بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔
8-اگر کسی نے نامردی کے باوجود یا قصداً بدلہ لینے کے لیے شادی کی ہے تو ایسے میں طلاق کے لیے کوئی بھی عدالت جا سکتا ہے۔
9-اگر مرد نے کسی خاتون کے ساتھ عصمت دری کی ہو، یا شادی میں رہتے ہوئے خاتون کسی دیگر مرد سے حاملہ ہوئی ہو تو ایسے میں طلاق کے لیے عدالت مین عرضی داخل کی جا سکتی ہے۔ اگر عورت یا مرد میں سے کوئی بھی مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے طلاق کی عرضی کا بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔
10- ملکیت کو لے کر عورت اور مرد کے درمیان برابر کا حق ہوگا۔ اس میں کسی بھی طرح کی تفریق نہیں کی جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر