آگرہ: مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے آج اپنے خطبہ جمعہ میں موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں بات کی، انھوں نے کہا کہ موت " دی اینڈ " نہیں ہے یہ تو صرف ایک وقفہ ہے، اصل زندگی تو موت کے بعد کی ہی ہے، اسی لیے قرآن کا اصل موضوع ہی یہ ہے، قرآن میں اس بات پر ہی زور دیا گیا ہے کہ جو دنیا کی زندگی انسان کو ملی ہے وہ ایک ٹمپریری چیز ہے، مگر ہم نے یہ ہی غلطی سب سے بڑی کی ہے کہ اس ٹمپریری زندگی کو پرماننٹ کا درجہ دے دیا اور اسی حساب سے ہم اپنی دنیا کی زندگی کو گذار رہے ہیں، جب کہ تمام پیغمبروں کی دعوت آخرت ہی تھی، قرآن میں اللہ نے فرمایا “ بلکہ تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو، حالانکہ آخرت بہتراورباقی رہنے والی ہے، یہی بات پہلے صحیفوں میں بھی لکھی گئی ہے، یعنی ابراہیم اور موسیٰ ٰکےصیحفوں میں “ سورہ الاعلئ آیت نمبر 16.17.18.19۔ اسی لیے قرآن کا موضوع بھی آخرت ہی ہے، مگر افسوس ہم نے آخرت کو ہی بھلا دیا۔ کسی کو بھی اپنی دنیاوی زندگی کا وقت معلوم نہیں کہ وہ کب ختم ہو رہا ہے، حالانکہ وقت وقت پر اللہ کی طرف سے “ وارننگ “ مختلف انداز میں آتی رہتی ہے مگر ہم اس کو نظر انداز کرکے اپنے میں “ مست “ رہتے ہیں، خوب جان لو قیامت یک دم آجاے گی، قرآن اور احادیث میں کھلے طور پر اس کو بتا بھی دیا ہے، لیکن کس کے پاس وقت ہے جو یہ جانے؟ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے، اللہ کے بندو ! آخر ہماری آنکھ کب کھلے گی؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہو جاے، اس لیے جو وقت ابھی ملا ہوا ہے اس کو غنیمت جانتے ہوئے آنے والی “آخرت “ کی تیاری کرلیں، نہیں تو پچھتانے سے بھی کچھ نہیں ہوگا، آخرت کے بعد جو زندگی شروع ہوگی وہ نہ ختم ہونے والی ہوگی، ہم نے جو یہاں تیاری کی ہوگی ، جنّت والی یا جہنم والی فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے ، ابھی وقت ہے قرآن کے موضوع کو اپنالو، تاکہ اپنے رب کے سامنے جانے میں آسانی ہو۔ اللہ ہم سب کے لیے آخرت میں آسانی فرماے، آمین۔
0 Comments