Latest News

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام ’دستور بچاؤ ملک بچاؤ‘ اجلاس میں اہم سیاسی و سماجی شخصیات کا خطاب۔

پٹنہ: آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیر اہتمام دستور بچاؤ ملک بناؤ کے عنوان پر ایک خصوصی اجلاس آج مورخہ 4 فروری 2024 روز اتوار کو کمیونٹی ہال ہارون نگر سکٹر 2، پھلواری شریف پٹنہ میں مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں علماء کرام ، دانشوران اور اہم سماجی و سیاسی شخصیا ت اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور موضوع سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نیس الرحمن قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آل انڈیا ملی کونسل مت اسلامیہ ہند یہ کا ایک متحدہ دمشتر کہ ملی پلیٹ فارم ہے، جس میں ملت کے تمام طبقات کی نمائندگی ہے اور مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی کرنے والے علماء ، سماجی کارکنان ،ملی در درکھنے والے افراد، دانشوران، ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون وغیرہ شامل ہیں۔ کونسل کے مقاصد میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، مجموعی طور پر ملک وملت کی ترقی ، اقلیتوں بالخصوص مسلم اور دیگر پسماند و طبقات کے حقوق اور مفادات کی حفاظت تعلیمی ترقی ، معاشی ترقی ، سیاسی بیداری اور اصلاح معاشرہ ہ کے کام شامل ہیں۔ کونسل نے ماضی میں مختلف سرکاری محکموں کے سامنے ہندوستان کے شہریوں اور خاص طور پر اقلیتوں اور مسلم سماج کے آئینی اقدار اور حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور آزادی، بھائی چارہ اور جمہوری اقدار جو ہندوستان کے آئین میں درج ہیں، یعنی انصاف،مساوات ، یکساں مواقع ، آزادی اور اخوت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے مطابق نمائندگی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ملک بھر میں عام انتخابات ہونے والے ہیں ۔ 18 ویں لوک سبھا کےلئے ہونے والے ان انتخابات کو ہندوستانی جمہوریت کی بقاء کی جنگ کہا جا سکتا ہے۔ سال 2024 ملک کے لیے انتہائی اہم ہے جہاں 140 کروڑ شہریوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ ہمیں بحیثیت قوم سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری جمہوریت ، ہماری آزادی ، ہمارے سیکولر اقدار، ہمارا سماجی اتحاد، ہمارا آئین اور سمجھوتے کا شکار آئینی ادارے،ہمارا عدالتی نظام ، ہمارے ملک کی اقلیتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کا وقار داؤ پر ہے۔فرقہ وارانہ بیان بازی ، ملک کی اقلیتوں کے خلاف منظم نفرت انگیز مہم ، دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقوں کے ساتھ ظلم وستم ،ہندوراشٹرا کی کھلی دعوت ہندوستان کے سیکولر نظریہ کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔اس وقت ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آئین میں درج اقدار ، یعنی انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کو بحال کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ کوئی راستہ تلاش کریں۔ہم عنقریب عام انتخابات کا سامنا کرنے والے ہیں اور عوام ایک قابل اعتماد متبادل کی تلاش میں ہیں۔ اس ضمن میں آل انڈیا ملی کونسل کا یہ اجلاس 2024 کے عام انتخابات کے تناظر میں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے انتخابی منشور کے اجراء سے پہلے آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے جاری کردہ منشور ومطالبات کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کریں اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے احساسات و جذبات کو محسوس کرتے ہوئے ان کے ساتھ جہاں عدل و انصاف کے پہلو کو مد نظر رکھا جائے ، وہیں انصاف سے تہی دست درج فہرست ذاتوں، قبائل اور پسماندہ طبقات کے ساتھ بھی سماجی مساوات اور انصاف کو یقینی بنایا جائے۔شری ادے نارائن چودھری سابق اسپیکر بہار اسمبلی نے اپنے خطاب میں ملک کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت اور سیکولر اقدار کے خلاف فضا بنائی جارہی ہے ، ایسے میں عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مضبوطی کے ساتھ اس کے سد باب کی کوشش کریں اور جمہوری اقدار کی حفاظت کریں ۔میں اس اہم موضوع پر اجلاس بلانے اور ہمی اپنی ذمہ داریا ں یاد دلانے پر آل انڈیا ملی کونسل کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔جناب کوکب قادری صاحب سابق صدر بہار پردیش کانگریس کمیٹی نے کہا کہ آج ملک کے اصحاب اقتدار کی طرف سے کمزور طبقات کے ساتھ نا انصافی کا برتاؤ کیا جا رہا ہے اس لیے ہم سب کو ساتھ مل کر نا انصافی کے خاتمہ اور انصاف کے حصول کے لیے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔جناب خالد انور صاحب ایم ایل سی نے کہا کہ اس ملک کا دستور بہت ہی مضبوط اور مستحکم ہے، جس کو آئین کے معماروں نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے بنایا ہے، پارلیامنٹ کی یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ اس کو بدل دے ۔ اس لیے ہمیں خوف کی نفسیات سے نکلنا چاہئے او ر بحیثیت قوم اپنے آپ کو سیاسی، تعلیمی اور فکری طو ر پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ جمہوریت میں اپنے حقوق کی بازیابی کا سب سے اہم ذریعہ ووٹ ہے، اس لیے ہرشخص اپنے ناموں کا اندراج ووٹر لسٹ میں کرائے اور جب وقت آئے تو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے تاکہ وہ اپنی پسند کا عوامی نمائندہ چن سکےجو اس ملک کے لیے مفید ہو اور سیکولر اقدار پر یقین رکھنے والا ہو۔
جناب خورشید صاحب ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب کوئی بیمار ی ہوتی ہے تو جسم کا کمزور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ، اسی طرح جب قانون کی پامالی ہوتی ہے تو سب سے زیادہ متاثر ملک کے کمزور طبقات خاص طور پر اقلیتی طبقات ہوتے ہیں، اس لیے ہمیں اپنے آپ کو معاشی ، سیاسی اور تعلیمی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہمیں کوئی کمزور سمجھ کر متاثر نہ کر سکے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم آئین کی بنیادوں کو مضبوط کریں اور اپنے سیاسی شعور کا استعمال کریں۔
مولانا محمد عالم صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے کہا کہ آج بحیثیت خیر امت ہماری ذمہ داری ہے کہ پورے ملک کو دستور کی مضبوطی پر توجہ دلائیں ، دستور مضبوط ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا ، دستور کو کمزور کیا جائے گا تو ملک کمزور ہو گا۔ جناب گوپال روی داس ایم ایل اے پھلوار ی شریف نے کہا کہ آج پہچان کر کے ملک کے ایک مخصوص طبقہ کو پریشان کیا جا رہا ہے ، اور ایسی ہوا بنائی جا رہی ہے کہ ملک کو مکمل طور پر ہندو راشٹر بنا دیا جائے، لیکن یہ یاد رکھئے کہ اس ملک میں مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے لوگ رہتے ہیں اگر ایک فرقہ بھی پریشان ہے تو یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب صدر الحمد ادارہ خدمت خلق نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ وقت میں پورے ملک میں ایسی فضا فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے بنائی جا رہی ہے، جس میں آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی پامالی، عدلیہ اور قانون سازیہ کا غلط استعمال اور ان کا سہارا لے کر خاص کر اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں ملک کے اداروں، سماجی تنظیموں، اور ملک کے سیکولر شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دستور کو پامال ہونے سے بچائیں اور ملک کی سیکولر بنیادوں پر تعمیر و ترقی کی فکر کریں۔ مولانا ناظم صاحب جنرل سکریٹری جمیعۃ علماء (م) نے اپنے خطاب میں آل انڈیا ملی کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملی کونسل نے بہت اہم موضوع کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی ہے، تمام ملی اداروں کو اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ جناب نجم الحسن نجمی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ دستور صرف ہماری حفاظت کے لیے نہیں ہے بلکہ ملک کے سبھی طبقات کی حفاظت کے لیے ہے،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے وہ بھائی جو گاؤں میں رہتے ہیں اور جن کے پاس سہولیتوں کا فقدان ہے ہم ان کو آگے بڑھانے کی فکر کریں، خاص طور پر تعلیمی طور پر معاشرہ کا آگے بڑھائیں۔جناب مولانا سید امانت حسین نائب صدر آل اںڈیا ملی کونسل بہار نے اپنا پیغام بھجوایا جس میں انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ دستور کی حفاظت کے لیے عملی طور پر قدم آگے بڑھائیں ۔
جناب مولانا فہیم اختر ندوی سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل مدھوبنی نے کہا کہ ملی کونسل کی اس تحریک کو پورے صوبے میں پہونچائیں گے اور ضلعی طور پر بھی اجلاس منعقد کریں گے ۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض مولانا نافع عارفی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل اور مولانا ڈاکٹر نور السلام ندوی نے مشترکہ طور پر انجام دیے،مولانا محمد ابو الکلام شمسی صاحب نے آل انڈیا ملی کونسل کے منشور کے اہم حصوں کو پڑھ کر سنایا۔ مولانا نافع عارفی صاحب نے اپنی ابتدائی گفتگو میں اجلاس کی غرضو غایت کو تفصیل سے بیان کیا۔ اجلاس کا آغاز حذیفہ سالک کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، مولانا فیضان قاسمی اور مولانا جمال الدین قاسمی نے نعت شریف پیش کیا۔
اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ڈاکٹر انیل سلبھ، جناب مولانا محمد عباس قاسمی جنرل سکریٹری جمیعۃ علماء بہار (الف) جناب انعام خان، سید شمس الحسین، ڈاکٹر فیض قادری،پرویز احمد صاحب، پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین ،نیر حسنین، مولانا شافع عارفی دربھنگہ،محمد منصور عالم جنرل سکریٹری جمیعۃ علماء کھگڑیا، دانش علی خان،محمد صابر نظامی ناظم مالیات جمیعۃ علماء بہار، ڈاکٹر فیروز احمد، ظفر مصطفیٰ بھاگل پور، مولانا نور اللہ صاحب سہرسہ، جناب فضل حق صاحب سیوان، شیث نجم صاحب، رمان یوسف، مولانا محمد زاہد حسین قاسمی مدھے پورہ، مولانا افتخار نظامی، محمد بلال نظامی، شکیل سہسرامی، قیصر رضا، ڈاکٹر مناظر حسنین، جناب عقیل احمد،محمد شاداب منظر،محمد عادل، مولانامحمد عارف قاسمی، مولانا محمد کلیم اللہ قاسمی، جناب شاہد صاحب ہارون نگر، جناب تبریز صاحب ، مولانا قاری انور قاسمی، محمد منت اللہ ، انجینئر شاداب عالم، ڈاکٹر محمد مصعب حنظلہ، انجینئر عبد السلام، ابو ذر، ریاض احمد،نثار احمد، ڈاکٹر سہیل احمد، مولانا رضاء اللہ قاسمی، مولانا مفتی جمال الدین قاسمی، مولانا ابونصر ہاشم ندوی، مولانا فیضان قاسمی، نجیب الرحمن ، رانا یاسمین، طوبیٰ جمال، قیصر عالم، آصف اقبال، محمد ہمایوں اشرف، سادھو شرن ، بھاکپا مالے، محمد عادل فریدی کے نام اہم ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر