Latest News

ہلدوانی تشدد کی غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے درجنوں سابق نوکر شاہوں نے اتراکھنڈ سرکار کو لکھا خط۔

جیسے جیسے دن گذر رہے ہیں ہلدوانی میں پولیس اور انتظامیہ کی کارروائی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا رویہ قطعی غیر جانبدارانہ نہیں تھا۔
گزشتہ دنوں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران پیش کردہ رپورٹ میں میڈیا کی نیت اور اس کی رپورٹنگ پر بھی انگلی اٹھائے تھی ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں حالات دھیرے دھیرے معمول پر آ رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے بن بھول پورہ تشدد معاملہ میں 10 مزید مشتبہ شورش پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس طرح مجموعی گرفتاریوں کی تعداد 68 پہنچ گئی ہے۔ اس درمیان قومی آواز کے مطابق خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ 83 سابق نوکرشاہوں نے اتراکھنڈ حکومت کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ ہلدوانی تشدد سے متعلق غیر جانبدارانہ جانچ کرائی جائے۔
سابق نوکرشاہوں کے ذریعہ یہ خط گزشتہ روز لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کے واقعات کے بعد ریاست میں نفرت انگیزی پر مبنی جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ ہلدوانی کے دوسرے حصوں، مثلاً فتح پور اور کمالوگنجہ میں مسلم دکانداروں کو دکانیں کھولنے سے جبراً روکا گیا۔ خط میں اس بات پر شدید ناراضگی ظاہر کی گئی ہے کہ پولیس بن بھول پورہ میں خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور علاقے میں املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی لوگوں کو ان کے گھر والوں کو بتائے بغیر حراست میں لے رہی ہے۔ ابھی تک 300 سے زائد خاندان علاقہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ سابق نوکرشاہ کا مطالبہ ہے کہ ان الزامات کی فوری تحقیقات کرائی جانی چاہیے۔
خط میں انتظامیہ کے ذریعہ مسجد و مدرسہ کو منہدم کرنے کی ہوئی کارروائی پر بھی سوال اٹھایا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 30 جنوری کو مسجد اور مدرسہ کے انہدام کا نوٹس دیا گیا، جبکہ قانون کے مطابق 10 دن کے لیے نوٹس دیے جانے کے بعد کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جاتی ہے۔ تاہم ایک ہفتہ سے بھی کم وقت گزرنے کے باوجود انتظامیہ نے ڈھانچہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔ سٹی مجسٹریٹ نے میڈیا کو ایک واٹس ایپ گروپ پوسٹ میں بتایا کہ مسماری روک دی گئی۔ مقامی انٹلیجنس نے بھی انہدامی کارروائی سے خبردار کیا تھا۔ اس سے انتظامیہ کی جلدبازی اور متعصبانہ رویہ کی عکاسی ہوتی ہے۔ نوکرشاہوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ انتظامیہ اکثر اپنی آئینی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے میں ملوث رہی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے قانون و انتظامی مشینری کا غلط استعمال کرتی رہی تاکہ اقلیتی برادری کی تذلیل اور ان کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر