Latest News

کسان سرکار سے لوہا لینے کو تیار، سیمنٹ کی دیواریں توڑنےکا انتظام کرلیا۔

نئی دہلی: تم ڈال ڈال تو ہم پات پات ۔یہ محاورہ کسانوں کی دہلی مارچ تحریک پر صادق آرہا ہے ۔ایک طرف پولیس نے انہیں روکنے کی پوری تیاری کر رکھی ہے اور سڑکوں پر مختلف طریقے استعمال کئے ہیں تاکہ وہ پہنچ نہ سکیں مگر کسانوں نے رکاوٹوں کو ہٹانے کی تدابیر اپنائی ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے سیمنٹ کی دیواریں توڑنے کی مشین منگوالی ہے – کسان رہنماؤں اور حکومت کے درمیان ایم ایس پی سمیت کئی مطالبات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا، جس کے بعد کسان تنظیموں نے 21 فروری سے دہلی چلو مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان اس حوالے سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق کسان شمبھو بارڈر پر پوکلین مشین لے کر پہنچ گئے ہیں۔ کسان لیڈر نودیپ جلبیڑا پوکلین مشین لے کر شمبھو بارڈر پہنچے ہیں۔ پوکلین مشین کی مدد سے کسان سرحد پر انتظامیہ کی طرف سے لگائی گئی اسٹیل کی باڑ کو ہٹا سکتے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے، ’’حکومت کی نیت صحیح نہیں ہے۔ حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدہ نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ایم ایس پی یعنی 23 فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کا فارمولہ طے کرے۔ حکومت کی تجویز سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ کسان لیڈر پنڈھیر کا کہنا ہے کہ ہم 21 فروری کو دہلی مارچ کرنے جا رہے ہیں۔ فی الحال حکومت سے مزید کوئی ملاقات نہیں ہوگی لیکن ہم مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘


کسانوں کا سب سے بڑا مطالبہ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت کا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایم ایس پی پر قانون لانا چاہیے۔ کسان ایم ایس پی پر سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے ان سے ایم ایس پی کی ضمانت پر قانون لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔
سوامی ناتھن کمیشن نے کسانوں کو ان کی فصل کی قیمت کا ڈیڑھ گنا ادا کرنے کی سفارش کی تھی۔ کمیشن کی رپورٹ کو 18 سال گزر چکے ہیں لیکن ایم ایس پی پر سفارشات کو ابھی تک نافذ نہیں کیا گیا ہےکسانوں کے بار بار احتجاج کرنے کی اصل وجہ بھی یہی ہے۔
اس کے علاوہ کسان پنشن، قرض کی معافی، بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہ کرنے اور لکھیم پور کھیری تشدد کا شکار ہونے والے کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر