نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے پیر کی شام شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے قوانین کو لاگو کردیا ہے۔ اس قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے پڑوسی ممالک میں ‘‘ظلم و ستم کا سامنا کرنے ‘‘والے مخصوص مذاہب کے ماننے والے شہریوں کو ہندوستانی کی شہریت دینے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
6ریاستوں میں 10حساس تنصیبات عوام کی پہنچ سے باہر
پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں شدید احتجاج
سی اے اے، بی جے پی کے 2019 کے منشور کا ایک لازمی حصہ تھا۔ یہ قانون پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔ خاص طور پر ہندو، سکھ، جین، بدھ اور پارسی کمیونٹی کے ایسے شہری جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے اپنے ملک سے ہندوستان میں داخل ہوگئے تھے، انہیں سی اے اے قانون کے تحت شہریت مل جائے گی۔
سی اے اے کو پارلیمنٹ نے دسمبر 2019 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں اور اپوزیشن جماعتوں کے ملے جلے ردعمل کے درمیان نافذ کیا تھا۔بسی اے اے نافذ کرنے کا اعلان وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ دعووں کے ساتھ آیا ہے کہ اپریل/مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ملک میں سی اے اے نافذ کردیا جائے گا۔بوزیر داخلہ نے دارالحکومت میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ سی اے اے ملک کا ایک قانون ہے… اسے یقینی طور پر نافذ کیا جائے گا۔ سی اے اے، عام انتخابات سے پہلے نافذ العمل ہو جائے گا، کسی کو بھی اس پر شک نہیں ہونا چاہئے۔
لوک سبھا الیکشن سے قبل مرکز نے پیر کے دن متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 لاگو کرنے کا اعلان کردیا تاکہ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے اُن غیرمسلم مائیگرنٹس کو ہندوستانی شہریت دی جائے جو 3 ممالک میں مذہبی عتاب جھیل کر 31 دسمبر 2014سے قبل ہندوستان آگئے تھے۔
مودی حکومت اب 3 ممالک کے ہندوؤں‘ سکھوں‘ جین‘ بدھسٹوں‘ پارسیوں اور عیسائی مائیگرنٹس کو ہندوستانی شہریت دینا شروع کردے گی۔ سی اے اے دسمبر 2019 میں منظور ہوا تھا لیکن اس کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں احتجاج ہوا تھا۔ قانون لاگو نہیں ہوا تھا کیونکہ اب تک اس کے قواعد وضوابط نوٹیفائی نہیں ہوئے تھے۔
وزارت ِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ درخواستیں پوری طرح آن لائن موڈ میں داخل کی جاسکیں گی۔ درخواست کے ساتھ کوئی ڈاکومنٹ نہیں مانگا جائے گا۔
سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران یا پولیس کارروائی میں 100 سے زائد جانیں گئی تھیں۔ ممتا بنرجی کی ٹی ایم سی شروع سے اس کی مخالفت کررہی ہے۔ متنازعہ سی اے اے لاگو کرنا بی جے پی کا ایک بڑا انتخابی نعرہ تھا۔ اسی دوران شمال مشرقی دہلی‘ شاہین باغ‘ جامعہ نگر اور قومی دارالحکومت کے دیگر حساس علاقوں میں سیکوریٹی سخت کردی گئی۔ بعض علاقوں میں نیم فوجی فورسس تعینات کردی گئیں۔ شمال مشرقی اور جنوبی مشرقی دہلی کے حصوں میں فلیگ مارچ ہوا۔ دہلی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف 2020 میں فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا۔
کانگریس نے پیر کے دن الزام عائد کیا کہ شہریت ترمیمی قانون قواعد وضوابط نوٹیفائی کرنے کا وقت واضح کرتا ہے کہ آنے والے لوک سبھا الیکشن میں مذہبی بنیادوں پر خاص طورپر مغربی بنگال اور آسام میں ووٹوں کی صف بندی کا منصوبہ ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ الیکٹورل بانڈس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے ڈانٹ پڑنے کے بعد سرخیوں کو اپنے حق میں کرنے کی یہ ایک اور کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں منظورہ قانون کے قواعد وضوابط نوٹیفائی کرنے 4 سال 3ماہ لگے۔
0 Comments