Latest News

لاکھوں نم آنکھوں کے درمیان مختار انصاری محمد آباد کے کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک۔

باندہ: اترپردیش کے قدآور سیاسی رہنما اور مئو اسمبلی حلقہ سے پانچ بار رکن اسمبلی رہے مختار انصاری کو ان کے آبائی گاؤں محمد آباد کے کالی باغ قبرستان میں لاکھوں لوگوں(ایک اندازے کے مطابق چار لاکھ) نے اپنے محبوب رہنما کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا۔ اس دوران محمد آباد میں لوگوں کے جم غفیر سے چلنا مشکل ہو رہا تھا۔ پولیس انتظامیہ کی طرف سے بھی حالات پر نظر رکھا گیا تھا۔
قبل ازیں مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری دو بھتیجوں کے ساتھ میڈیکل کالج پہنچے اور پنچ نامہ کی کارروائی کو مکمل کرنے میں لگے رہے۔ جس کے بعد پوسٹ مارٹم کا عمل شروع ہوا۔ مختار کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے بیٹے عمر انصاری کے حوالے کر دیا گیا اور لاش کو تقریباً 26 گاڑیوں کے ساتھ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ پہلے سے طے شدہ راستوں سے غازی پور ضلع میں ان کے آبائی مقام پر بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شام باندہ ضلع جیل میں نظر بند زور آور لیڈر مختار انصاری کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ انہیں فوری طور پر گورنمنٹ رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا۔
 نو ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا علاج کیا، مختار انصاری علاج کے تقریباً دو گھنٹے کے اندر حرکت قلب بند ہونے سے چل بسے، جس کے بعد انتظامیہ نے فوری طور پر میڈیکل کالج میں پیرا ملٹری فورس، پی اے سی سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا۔
اس کے علاوہ ضلع جیل سمیت باندہ شہر کے ہر کونے اور کونے میں پولیس اور پی اے سی اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے پورے باندہ شہر کی حفاظت کے لیے سخت اور وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
مختار کے والد کا نام سبحان اللہ انصاری اور والدہ کا نام بیگم رابعہ تھا۔ غازی پور میں مختار انصاری کے خاندان کی شناخت ایک سیاسی خاندان کے طور پر کی جاتی ہے۔ مختار انصاری کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری مجاہد آزادی تھے۔ گاندھی جی کے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ 1926-27 میں کانگریس کے صدر بھی رہے۔ مختار کے نانا بریگیڈیئر محمد عثمان کو 1947 کی جنگ میں شہادت پر مہاویر چکر سے نوازا گیا۔
انتظامیہ نے صرف خاندان کے افراد کو ب دفنانے کی اجازت دی۔ مختار کے جنازے میں لاکھوں سوگواروں کی بڑی تعداد دیکھی گئی۔ تاہم باہر سے آنے والے لوگوں کو قبرستان کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ڈی ایم سمیت انتظامیہ کے اعلیٰ افسران موقع پر موجود تھے اور لوگوں کو قبرستان کے اندر جانے سے روکا جا رہا تھا۔
مختار انصاری کی نماز جنازہ چاہنے والوں بڑی تعداد اور سخت سیکورٹی کے درمیان ادا کی گئی ہے۔ امختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے آنے والے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قبرستان کے اندر جانے کی کوشش نہ کریں۔ نماز جنازہ میں آنے والے لوگ مختاری انصاری کی قبر پر مٹی ڈالنا چاہتے تھے۔ مگر انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر