Latest News

ترجمان اسلام جید عالم دین مولانا عبد العلیم فاروقی کے انتقال سے ملک بھر میں سوگ کی لہر، دارالعلوم فیض محمدی میں تعزیتی نشست کا اہتمام۔

مہراج گنج: عبید الرحمن الحسینی۔
 ہندوستان کے مشہور ومقبول عالم دین، جمعیۃ علماء ہند کے سابق جنرل سکریٹری اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ودارالعلوم دیوبند کے رکن شوری مولانا عبد العلیم فاروقی کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ ،لکشمی پور میں ایک تعزیتی نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔

تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم فیض محمدی کے سر براہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا: مولانا عبد العلیم فاروقی کا انتقال پوری ملت اسلامیہ کیلئے عموماً وعلمی حلقوں کے لئے خصوصاً ایک دل دوز سانحہ ہے چوں کہ پوری زندگی اپنے دادا مولانا عبد الشکور فاروقی کے نقوش وتحریک کی پیروی کرتے ہوئے اسلام کی ترجمانی اور صحیح مسلک کی ترویج واشاعت کی ایسی تحریک کے علم بردار رہے، جس سے نہ صرف یہ کہ اسلام کا سر اونچا ہوا بل کہ اپنی خطیبانہ اور عالمانہ ومفکرانہ لیاقت کے ذریعہ عظمت صحابہ پر کبھی آنچ آنے نہ دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو اللہ کی طرف سے عطا کردہ قوت گویائی کی دولت کے بہا نے عوام کا محبوب بنادیا تھا۔
    دارالعلوم کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ: مولانا بلند پایہ اردو ادیب ہونے کے ساتھ متعدد عربی واردو کتابوں کے مصنف تھے، یقینا آپ کی علمی وادبی خدمات کے حوالے سے اپنے پرکھوں کے سچے امین اور امامت وخطابت کے روشن روایت تھے۔ عظمت صحابہ اور اسلام کی حقانیت مولانا کا خاص موضوع تھا، اس موضوع کو دھار دینے کے لئے آپ نے ایک مجلس '' تحفظ ناموس صحابہ کے نام سے قائم کیا تھا، جس کے تادم واپسیں رہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خداوند عالم کی طرف سے علوم شرعیہ میں گہری بصیرت اور انتظامی امور میں مہارت کے علاوہ محاسن وکمالات میں جس قدر بلندی، اور فردو احد کی حیثیت سے جتنی ظاہری وباطنی خوبیاں آپ کو نصیب ہوئی تھیں وہ قابل رشک ہیں۔
دارالعلوم کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے بیان میں کہا کہ: مسلک دیوبند کے بہترین ترجمان تھے، شان صحابہ بیان کرنے میں انہیں ید طولی حاصل تھا، صحابہ سے اپنے عشق ومحبت کے اظہار اور دفاع اسلام اور حقانیت اسلام کی اشاعت کے لئے ہرسال بڑے پیمانے پر جلوس مدح صحابہ کا اہتمام فرماتے تھے، تمام فرقوں پر خصوصی جانکاری رکھنے کے ساتھ رافضیت اور شیعیت میں انہیں اختصاص حاصل تھا، یقینا مولانا کے انتقال سے پوری ملت اسلامیہ غم میں مبتلا ہے، بے چینی اور تکلیف کا شکارہے، مایوسی قلب میں گھر گئی ہے، علمی وغیر علمی حلقوں میں سوگ وماتم چھایا ہوا ہے۔ ہم خدا سے دعاء گو ہیں کہ ان کا جانشیں امت مسلمہ کو میسر فرمائے۔آمین۔

تعزیتی نشست میں مولانا وجہ القمر قاسمی، مفتی احسان الحق قاسمی ( نائب مدیر ماہ نامہ احیاء اسلام ) ڈاکٹرمولانا محمد اشفاق قاسمی، مولانا ظل الرحمان ندوی، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا محمد یحیٰ ندوی، مولانا محمد صابر نعمانی، قاری ذبیح ا للہ، ماسٹر محمد عمر، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر فیض احمد، ماسٹر صادق علی، ماسٹر عصب الدین کے علاوہ ادارہ اور اس سے ملحق جملہ اداروں کے طلبہ موجودتھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر