Latest News

مدرسہ دارالعلوم عمر فاروق میں دارالقران کے سنگ بنیاد کا انعقاد۔

کولہوئی بازار مہراج گنج: مدرسہ دارالعلوم عمر فاروق پرسونی میں بموقع دینی تعلیمی بیداری مہم حافظ تبریز صاحب بانی مدرسہ دارالعلوم عمر فاروق ایک جلسہ عام کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت مولانا اسلام صاحب قاسمی، نظامت کے فرائض مولانا نصیرالدین صاحب ندوی، جلسہ کی سرپرستی مولانا شمس الہدی صاحب قاسمی نے انجام دی

جلسہ کا آغاز حافظ قاری عبدالکریم کی تلاوت قرآت کلام پاک سے ہوا جبکہ نعت رسول مقبول قاری ثاقب انعام اعظمی نے پیش کی سنگ بنیاد سے قبل حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا لیاقت علی قاسمی خلیفہ مجاز حضرت مولانا الشاہ منیراحمد کالینا وجنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء ساؤتھ زون ممبئ نے فرمایا کہ ہر کام میں اخلاص ہو اور اللہ تعالی کام کو قبول کرے تو یہ اصل چیز ہے ہم ایسا عمل کریں جس سے اللہ ہماری مغفرت فرمائے لیکن ہمیں اپنے ان اکابرین کو بھی یاد کرنا چاہئے جنہوں نے اس دین کے لئے عظیم قربانیاں دیں یہاں تک کہ آزادی کے لئے ان میں سے بہت سے ہنستے ہوئے پھانسیوں پر جھول گئے اور آزادی کی اس طویل جدو جہد اور سیکولر دستور سازی میں دارالعلوم دیوبند اور خاص طور پر جمعیۃ علماء ہند کا جو قائدانہ کردار رہا ہے وہ ہر اعتبار سے تاریخی ہے، صدیوں کی غلامی کے بعد آزاد ہوئی ایک عظیم مملکت کو اتحاد کی ڈور میں باندھ کر جمہوریت کے ستون پر اسے کھڑا کرنے میں دوسرے برادران وطن کے مقابلے ہمارے ملی قائدین کا کلیدی کردار تھا ماضی کے بطن سے ہی تاریخ پیدا ہوتی ہے کسی بھی ملک اور قوم کے لئے اس کی تاریخ تحریک اور توانائی کا سرچشمہ ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں ایسا نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آزادی کے بعد سے ہی ایک مخصوص ذہنیت کے لوگوں نے تاریخ کو مسخ کرنے کے لئے جس طرح کا پروپیگنڈہ کیا اس سے ہماری تاریخ مفروضوں اور فرضی داستانوں کا مجموعہ سی بن کر رہ گئی حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی جنگ آزادی میں علماء کا جو روشن کردار رہا ہے اسے تقریباً فراموش کیا جاچکا ہے، جب کہ تاریخی سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کی آزاد ی کی تحریک علماء اور مسلمانوں نے شروع کی تھی اور یہاں کے عوام کو غلامی کا احساس اس وقت کرایا جب اس بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں رہا تھا ہندوستان میں انگریزوں کےخلاف سب سے پہلے علم بغاوت علماء نے ہی بلند کیا تھا اور جنگ آزادی کا صور بھی انہوں نے ہی پھونکا تھا حضرت مولانا لیاقت علی قاسمی نے حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ کے واقعات کو بیان فرمایا اور تعلیم کی اہمیت پر زور دیا خطاب کے بعد عمارت کی بنیاد حضرت کے ہاتھوں سے رکھی گئی۔
اس موقع پر مولانا محمد دین قاسمی، حافظ شعیب قمر، مولانا عبدالحلیم قاسمی،مولانا زاہد علی قاسمی، مولانا شمشاد قاسمی، مولانا اسلام قاسمی، قاری عزیز الرحمن، مفتی مقصود عالم قاسمی، مولانا طاہر قاسمی، مولانا عرفان اللہ ثاقبی، مولانا منصور قاسمی، مولانا شرف الدین قاسمی،مولانا عباد الرحمن قاسمی کے علاوہ کثیر تعداد میں سماجی و سیاسی شخصیات موجود تھیں سماجی و سیاسی شخصیات موجود تھیں

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر