انو کپور کی فلم ‘ہمارےبارہ’ کو لے کر تنازع جاری ہے۔ اب سپریم کورٹ نے فلم کی ریلیز پر پابندی لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے فلم کو ریلیز کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر روک لگا دی ہے۔ جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتا کی تعطیلاتی بنچ نے فلم کی ریلیز کی اجازت دینے والے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ فلم کا ٹیزر انتہائی قابل اعتراض ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک بامبے ہائی کورٹ اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں لے لیتی اس وقت تک فلم کی ریلیز پر روک رہے گی۔ دراصل ‘ہمارےبارہ’ 14 جون کو ریلیز ہونا تھا۔ لیکن فلم پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ہندوستان میں اسلامی عقیدے اور شادی شدہ مسلمان خواتین کی توہین کر رہی ہے۔
اس سے پہلے یہ فلم 7 جون کو ریلیز ہونی تھی۔ لیکن ریلیز سے پہلے ہی ‘ہمارےبارہ’ پر بامبے ہائی کورٹ نے پابندی لگا دی تھی۔ لیکن بعد میں اگلی سماعت میں عدالت نے فلم کو ریلیز کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ اس فیصلے کے بعد میکرز اور اسٹارز کو لگا کہ اب ان کی پریشانیاں کم ہوگئی ہیں۔ میکرز نے فلم کی ریلیز کی تاریخ 14 جون رکھی ہے۔ 13 جون کو، میکرز ممبئی اور دہلی میں ‘ہمارے بارہ’ کے پریس شوز کی میزبانی کرنے والے تھے۔
ادھر ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ سے فلم "ہمارے بارہ” کی ریلیز پر حکمِ امتناع حاصل کرلیا یہ حکمِ امتناع اس وقت تک رہے گا جب تک کہ بمبئی ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ فلم اپنی جراتمندانہ کہانی اور مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کے مسئلے کی متنازعہ عکاسی کی وجہ سے تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ فلم میں قرآنی آیات کو توڑ مروڑ کر اس طرح پیش کیا گیا ہے جس سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کو آبادی کے بڑھنے کا الزام دیا جا رہا ہے۔
اے پی سی آر کے مطابق درخواست گزار اظہر باشا تمبولی کی نمائندگی اے پی سی آر کی وکیل فوزیہ شکیل (ایڈوکیٹ آن ریکارڈ) اور اجول نے معزز سپریم کورٹ کے سامنے کی۔ فلم میں آبادی کے دھماکے کے موضوع پر تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب کرداروں کو ٹوپی اور برقع پہنے دکھایا گیا جس سے مسلم مخالف جذبات کو ہوا دی گئی۔
0 Comments