مکہ مکرمہ: پانچ روزہ مناسک حج کا آغاز جمعہ سے ہوگیا ہے، منیٰ کی عارضی خیمہ بستی مکمل طورپر حجاج سے آباد ہو چکی ہے۔ ۸ ذوالحجہ کو کو سارا دن حجاج کرام منی میں ہی قیام کیا، شب بیداری اور دعائے نیم شبی اور حاجیوں کے تلبیہ سے وادی منیٰ میں ہر طرف روحانی سماں تھا، وادی منیٰ میں پانچوں وقت کی نمازیں ادا کرنے کے بعد سنیچر ۹ ذوالحجہ کو بعد نماز فجر حجاج میدان عرفات کے لیے روانہ ہوںگے۔ جہاں دنیا بھر سے آئے تقریباً ۲۰ لاکھ کے قریب فرزندان توحید حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔
میدان عرفات میں حج کے خطبہ کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کی جائیگی۔ مغرب سے قبل حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی پڑھیں گے۔ مزدلفہ میں حجاج کرام شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے کنکریاں جمع کریں گے۔حجاج کرام رات مزدلفہ میں ہی گزاریں گے جہاں وہ آرام اور عبادت کریں گے۔ ۱۶جون بروز اتوار کی صبح حجاج کرام منیٰ واپس روانہ ہونگے جہاں وہ رمی جمرات کریں گے۔ پھر حجاج کرام اللہ کی راہ میں جانور قربان کرکے اپنا سر منڈوا کر احرام کھول کر عام لباس پہنیں گے اور پھر مزید دو دن تک منیٰ میں ہی قیام کریں گے۔۱۶جون کو ہی حجاج کرام بیت اللہ کے طواف کیلئے مکہ روانہ ہوں گے، ۱۷جون کو حجاج کرام ایک بار پھر رمی جمرات کریں گے اور پورا دن اور پوری رات عبادت میں گزاریں گے۔ ۱۸جون کو آخری بار تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد حجاج کرام مغرب ہونے سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے۔
واضح رہے کہ وقوف عرفہ حج کا سب سے عظیم رکن ہے، یہاں تک کہ اس رکن کو ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قرار دیا اور فرمایا ــ’’الحج عرفۃ‘‘ کہ حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ یہی وہ دن ہے جس میں دین اسلام کے مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا اورسورہ مائدہ کی آیت میں الیوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا۔ نازل کرکے دین کی تکمیل کی خوش خبری دی گئی۔ ترمذی میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کومسلمانوں کا عید قرار دیا گیا لہذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "يوم عرفة ويوم النحر وأيام التشريق عيدنا أهل الإسلام رآن کریم میں اللہ تعالی نے اس دن کو وتر قرار دے کر اسکی عظمت کی قسم کھائی ہے الغرض وقوف عرفہ کی فرضیت کی وجہ سے عرفہ کادن بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔
امسال خطبہ حج امام حرم شیخ ماہرالمعیقلی دیں گے۔ ڈاکٹر ماہر المعیقلی قرآن کریم کے حافظ ہیں۔ انہوں نے مدینہ منورہ کے اساتذہ کرام کے کالج میں تعلیم حاصل کی۔ یہاں سے وہ ایک استاد کے طور پر مکہ مکرمہ میں خدمات انجام دینے چلے گئے۔ مکہ مکرمہ میں پرنس عبدالمجید سکول میں استاد بنے۔ انہوں نے ۱۵۲۵ہجری میں ام القری یونیورسٹی سے فقہ کالج میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۴۳۴ میں فقہ میں ہی ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی اور ام القری یونیورسٹی کے کالج آف جوڈیشل سٹڈیز اینڈ ریگولیشنز کے شعبہ جوڈیشل سٹڈیز میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ وہ وہاں اعلی تعلیم اور سائنسی تحقیق کے لیے کالج کے نائب سربراہ بھی رہے۔ شیخ ماہر المعیقلی نے مکہ مکرمہ میں العوالی کالونی میں جامع مسجد السعدی کے امام اور خطیب کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ پھر انہوں نے سال ۱۴۲۶ اور ۱۴۲۷ہجری میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نمازوں کی امامت کی۔ سال ۱۴۲۸ہجری میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں المسجد الحرام میں نماز تراویح اور تہجد کی نمازوں کی امامت کی۔ اس سال سے لے کر اب تک ڈاکٹر المعیقلی مسجد حرام کے باضابطہ امام ہیں۔ شیخ ماہر المعیقلی کی آواز انتہائی خوبصورت ہے اور انہیں اسلامی دنیا کے مشہور قاریوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ حج کے عظیم الشان اجتماع کو کامیاب بنانے کے لیے سعودی عرب انتظامیہ کی جانب سے ہمیشہ کی طرح بہتر انتظامات کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ سکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ فورسز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں سمیت حج کے دوران وزارت صحت ، شہری دفاع، میونسپلٹی ، ٹیلی کمیونیکشن، محکمہ موسمیات ودیگر سروسز فراہم کرنے والے اداروں کی ٹیمیں بھی منی کی عارضی خیمہ بستی میں خیمہ زن ہیں۔
0 Comments