Latest News

پرتاپگڈھ میں مولانا فاروق کے بہیمانہ قتل سے دیوبند کی فضاء مغموم، علماء اور جمعیۃ کارکنان کا ملزمان کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ۔

دیوبند:سمیر چودھری۔
یوپی کے ضلع پرتاپگڈھ میں لین دین کے تنازعہ کو لیکر جمعیۃ علماء ہند کے ضلع صدر اور معروف عالم دین مولانا فاروق کا شرپسندوں کے ذریعہ گھر بلاکر بہیمانہ قتل کئے جانے کی واقعہ سے یہاں علماء شدید سکتہ اور صدمہ کی کیفیت میں ہیں۔ ہفتہ کی صبح جیسی ہی اس سنسنی خیز واقعہ کی خبر سوشل میڈیا کے توسط سے عام ہوئی تو یہاں علماء برادری اور عام مسلمانوں میں شدید غم وغصہ اور رنج و الم دیکھنے کو ملا، واضح رہے کہ مولانا فاروق مرحوم فاضل دیوبند ہونے کے ساتھ ساتھ علماء دیوبند اور خانوادہ مدنی سے گہرا تعلق رکھتے تھے، مرحوم جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذ حدیث مولانا صغیر پرتاپگڈھی کے بہنوئی تھے اور دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا مفتی راشد اعظمی کے درسی ساتھی تھے، ان کی دیوبند میں مسلسل آمدو رفت رہتی تھی، جس کے سبب ان سے یہاں علماء کا گہرا تعلق تھا۔

موصولہ اطلاع کے مطابق مولانا فاروق مرحوم کا پرتاپگڈھ میں مدرسہ ہے اور وہ مدرسہ سے اپنے آبائی گاوں آئے ہوئے تھے، اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان سے ان کا پیسوں کا لین دین تھا، اسی معاملہ کو لیکر ہفتہ کی صبح مذکورہ شرپسندوں نے مولانا کو اپنے گھر بلاکر کلہاڑی سے اور لاٹھی ڈنڈوںودھار دار ہتھیاروںسے حملہ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا اور موقع سے فرار ہوگئے، واقعہ کولیکر مقامی مسلمانوں میں بھی شدید رنج و غم دیکھنے کو ملا اور کثیر تعداد میں لوگوںنے جمع ہوکر ملزمان کی گرفتاری کی مانگ کی۔ موقع پر بڑی تعداد میں اعلیٰ افسران اور پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ اس اندوہناک خبر سے دیوبند کی فضاءبھی مغموم ہوگئی اور مولانا فاروق مرحوم سے تعلق و انسیت رکھنے اور ان کے عزیز و اقارب اور ساتھیوں اور علماءو جمعیۃ کارکنان میں شدید رنج و الم کی کیفیت پائی جارہی ہے۔ علماءنے مولانا صغیر پرتاپگڈھی سے ملاقات کرکے اس واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے تعزیت پیش کی۔
وہیں جمعیۃ علماء ہند کے عہدیدان اور علماءکرام نے اس سنسنی خیز واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے قانونی نظم و نسق کا دعویٰ کرنے والی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہاکہ اس طرح کے واقعات جھوٹے دعووں کی پول کھولتے ہیں، انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور ان کو عبرتناک سزا دیئے جانے کامطالبہ کیاہے۔ وہیں متعدد مدارس و مکاتب کے ذمہ داران نے مقتول کے لیے دعاء ایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہوئے اس واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر