نئی دہلی: اٹھارہویں لوک سبھا کا اجلاس میں آج کئی اراکین نے ایوان میں حلف اٹھایا، ان میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) چیف اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی بھی شامل ہیں۔ انھوں نے اپنی حلف برداری جن الفاظ کے ساتھ ختم کی، اس پر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
دراصل اسدالدین اویسی کو جب پروٹیم اسپیکر نے لوک سبھا کی شکل میں حلف لینے کے لیے مدعو کیا، تو اویسی نے سب سے پہلے نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اور بسم اللہ پڑھی۔ اس کے بعد انھوں نے اردو زبان میں حلف لیا، اور پھر جانے سے پہلے انھوں نے کہا ’’جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین اور تکبیر اللہ اکبر۔‘‘ اس نعرہ سے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کچھ ناراض ہوئے اور ایوان میں کچھ ہلچل سی محسوس ہوئی۔ لیکن اویسی خاموشی سے دستخط کرنے کے لیے ذمہ داران کی طرف بڑھ گئے۔
بتایا گیا ہے کہ بیرسٹر اویسی نے منگل کو پانچویں مرتبہ لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا۔ اس موقع پر انھوں نے فلسطین کی تائید میں نعرہ لگایا۔
بیرسٹر اسد الدین اویسی نے 18ویں لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے جب حلف لے رہے تھے اس وقت ایوان میں موجود بی جے پی کے ارکان جئے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کردئے جس کے جواب میں صدر مجلس بیرسٹر اویسی نے ’’جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین اور تکبر اللہ اکبر ‘‘ کا نعرہ لگایا ۔واضح رہے کہ گزشتہ معیاد میں بھی بجٹ اجلاس کے دوران بیرسٹر اویسی نے بابری مسجد زندہ باد کے نعرے لگائے تھے
بہرحال، اٹھارہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دوسرے دن منگل کے روز کئی نومنتخب اراکین نے حلف لیا۔ ان میں اوم برلا، پی پی چودھری، امرندر سنگھ راجہ وڈنگ، چرنجیت سنگھ چنّی، ہرسمرت کور بادل، سپریا سولے، نارائن رانے، شری کانت شندے اور سمبت پاترا سمیت کئی اہم نام شامل ہیں۔ اٹھارہویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کی شروعات پیر یعنی 24 جون سے ہوئی تھی جس میں وزیر اعظم بنریندر مودی اور ان کی کابینہ کے کچھ اراکین نے حلف برداری کی تھی۔
پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ ان کے اقدام کو خلاف آئین قرار دینے والے اس حوالے آئین کی شق بتائیں۔ بعدازاں لوک سبھا کے اسپیکر نے اسد الدین اویسی کی جانب سے لگائے جانے والے نعروں کو ایوان کی کارروائی سے حذف کروادیا۔
سمیر چودھری۔
0 Comments