دیوبند: سمیر چودھری۔
دہلی کے ایک مدرسہ میں مدرس مفتی صداقت حسین قاسمی کے ساتھ گزشتہ روز سہارنپور میںواقع کورٹ روڈ پر شرپسندوں کے ذریعہ کی گئی مارپیٹ کے معاملہ نے طول پکڑ لیاہے، حالانکہ پولیس کے ساتھ متعدد افراد نے دباو بناکر اس معاملہ کی شکایت درج کرانے کے بجائے معافی تلافی کرکے معاملہ کو نمٹانے کی کوشش کی ،متاثرہ نوجوان مفتی صداقت حسین کا کہناکہ ہے دباو بناکر ان سے معاملہ کو ختم کرانے کی کوشش کرائی گئی ہے اور پولیس نے ان کی تحریر پر مقدمہ قائم نہیں کیا۔ اس سلسلہ میں جہاں کنوینر آل انڈیا یوتھ آر گنائزیشن مولانا و ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے مفتی موصوف سے ملاقات کرکے پوری صورتحال سے واقفیت حاصل کی اور پولیس کے رویہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرپسندوںکےخلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ،وہیں سماجوادی پارٹی کے ایک وفد نے ایس ایس پی سہارنپور سے ملاقات کرکے اس سلسلہ میں ٹھوس کارروائی کامطالبہ کیا۔
ادھر دہلی میں جمعیة علماءہند کے ایک وفد نے مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں مدرسہ امینیہ میں مفتی صداقت قاسمی سے ملاقات کرکے اظہار ہمدری کی اور انہیں قانونی چارہ جوئی میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔واضح رہے کہ دیوبند علاقہ کے موضع طاشی پورہ کے باشندہ مفتی صداقت حسین قاسمی بذریعہ کار دہلی سے سہارنپور کے ریڑھی تاجپور گاو ¿ں میں واقع اپنی سسرال (مولانا اختر مرحومؒ کے یہاں) آرہے تھے ،سہارنپور کے کورٹ روڈ پر اسکوٹی میں معمولی ٹکر کے بعد شرپسندوں نے نہ صرف مولانا کو بری طرح زدو کوب کیا اور گالی گلوچ کرتے ہوئے انہیں بری زخمی کردیا ،اس دوران وہاںموجود پولیس اہلکار تماش بین بنے رہے، بعد میں وہ صدر تھانہ میں شکایت لیکر پہنچے لیکن پولیس کے ساتھ کچھ سیاسی نمانئدوں نے مفتی موصوف پر دباو ¿ بناکر معاملہ کو رفع دفع کرانے کی کوشش کی اور شرپسند فریق سے معافی تلافی کرانے کی بات کہی۔
اس سلسلہ میں گزشتہ شب مولانا و ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے مفتی صداقت سے ریڑھی تاجپور میں ملاقات کی اور اس پرُتشدد واقعہ کو انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہاکہ پولیس نے معاملے میں مداخلت کی لیکن بدقسمتی سے پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے جانب داری سے صلح اور مفاہمت کا راستہ اختیار کیا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کا یہ متعصبانہ رویہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اگر حملہ آور مسلمان ہوتے تو پولیس کا رویہ شاید مختلف ہوتا۔مولانا عبدالمالک مغیثی کے مطابق مفتی موصوف نے بتایا کہ اسی رات تقریباً تین بجے فریقین سے تحریر لے کر انتظامیہ نے سمجھوتہ کرا دیا اور میڈیکل کی فائل بنوانے کےوقت آکر کانوڑ یاترا کا حوالہ سے میڈیکل کی فائل بھی نہیں بننے دی۔ ان کے مطابق سیاسی نمائندوں نے ہندو مسلم تنازعہ کا خوف دکھاکر معاملہ نمٹانے کی کوشش کی۔مولانا مغیثی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ایسے شرپسند لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ادھر سماجوادی پاٹی کے ایک وفد نے ضلع صدر چودھری عبدالواحد کی قیادت میں ایس ایس پی سہارنپورسے ملاقات کی اور واقعہ پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کے دوران موجود پولیس اہلکاروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کیا،وفد نے ایس ایس پی سے پولیس اہلکاروں سمیت شرپسندوں کے قانونی کارروائی کی مانگ کی۔وفد میں فیصل سلمانی، وپن چودھری ایڈوکیٹ، سندیپ سینی، رام بیریادو، گورو یادو، سلیم اختر اورحاجی نواب وغیرہ موجودرہے۔
وہیں آج مفتی صداقت حسین سہارنپور سے دہلی پہنچ گئے جہاں جمعیة علماءہند کے ایک وفد نے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی اورمتاثرہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں قانونی چارہ جوئی کو مستحکم کرنے کے لئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
0 Comments