Latest News

مظفر نگر انتظامیہ کا کانوڑ یاترا کے راستوں پر پڑنے والے دکانداروں کو اپنے نام لکھنے کا فرمان، اپوزیشن نے بی جے پی سرکار کو گھیرا، اویسی نے بتایا یوگی کا مسلمانوں کے تئیں تعصب۔

مظفر نگر: کانوڑ یاترا سے پہلے یوپی کے مظفر نگر پولس کے ایک 'آرڈر' نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ مظفر نگر پولس کے حکم کے مطابق کانوڑ روٹ پر پڑنے والے ڈھابوں، ہوٹلوں اور کھانے پینے کی دکانوں کے مالک اور وہاں کام کرنے والے لوگوں کے نام لکھنے ہوں گے۔
مظفر نگر انتظامیہ کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستہ پر قائم تمام دوکانات اور کھانے پینے کی اسٹالس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مالکین کے نام مناسب طور پر آویزاں کریں، تاکہ کانوڑ یاتریوں میں الجھن پیدا نہ ہو۔ اس ہدایت پر ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔
خوردنی اشیاء کی اسٹالس اور ڈھابوں کو حکومت کی اس ہدایت پر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں۔ چند نے اس ہدایت کو تعصب قرار دیا، جبکہ دیگر نے اِس متنازعہ حکم نامہ کو درکنار کرنے عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ ایسے احکام سے پرامن ماحول بگڑے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر گڈو، منا، چھوٹو یافتے نام آویزاں کئے جائیں تو کوئی کیا سمجھ سکتا ہے۔ سماج وادی پارٹی سربراہ جنہوں نے لوک سبھا انتخابات 2024ء میں اپنی پارٹی کو شاندار کامیابی دلائی ہے، ایک مخصوص برادری کے خلاف سازش کا شبہ ظاہر کیا اور مطالبہ کیا کہ عدالتیں از خود اِس حکم نامہ کا نوٹ لیں۔
انہوں نے ایکس پر کہا معزز عدالت کو چاہئے کہ وہ ازخود نوٹ لیں اور ایسے انتظامی حکم کے پس پردہ حکومت کے اداروں کے بارے میں تحقیقات کرائیں اور مناسب تادیبی کارروائی کریں۔ ایسے احکام سماجی جرم ہیں، جو ہم آہنگی کے پرامن ماحول کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
قبل ازیں اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اِس امتیازی حکم کے خلاف برہمی ظاہر کی اور کہا کہ یہ جنوبی آفریقہ میں سرکاری تعصب اور ہٹلر کی جرمنی میں ”جوڈین بائیکاٹ“ کی مانند ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ اترپردیش پولیس کے حکم کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والی ہردوکان یا ٹھیلہ بنڈی کے مالک کو عمارت پر اپنا نام چسپاں کرنا ہوگا تاکہ کوئی کاوڑیاں غلطی سے کسی مسلمان کی دوکان سے کچھ نہ خریدیں۔ یہ جنوبی آفریقہ میں بڑھتے جانے والے تعصب کے مانند ہے۔ ہٹلر کے جرمنی میں اسے جوڈین بائیکاٹ (یہودیوں کی تجارتوں کا بائیکاٹ)  کہا جاتا تھا۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے ایسے فرمان پر مظفرنگر پولیس کو نشانہ تنقید بنایا اور اسے سرکاری زیرسرپرستی کٹر پن قرار دیا۔ پون کھیڑا نے ایکس پر لکھا ”نہ صرف سیاسی جماعتوں کو بلکہ صحیح سونچ رکھنے والے تمام افراد اور میڈیا کو اِس سرکاری زیرسرپرستی کٹر پن“ کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ ہم بی جے پی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ملک کو تاریک دور میں ڈھکیل دیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ مظفر نگر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نے یہ حکم جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ انتظامات ”شراون“ کے مہینہ کے لئے کئے گئے ہیں اور ایسے اقدامات سے کانوڑ یاتریوں کو سہولت حاصل ہوگی اور آرام پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوکان مالکین اِس پر رضاکارانہ طور پر عمل کررہے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مظفر نگر پولیس کے اس حکم کے بارے میں کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، یوپی حکومت تعصب کو فروغ دے رہی ہے۔ اویسی نے کہا، "میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر یوگی آدتیہ ناتھ میں ہمت ہے تو وہ تحریری حکم جاری کریں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلا امتیاز برتا جا رہا ہے۔" اویسی نے کہا کہ اس حکم کے بعد مسلم ملازمین کو مظفر نگر کے ڈھابوں سے نکال دیا گیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ اس راستے پر میک ڈونلڈز، کے ایف سی اور پیزا ہٹ جیسے بڑے برانڈز ہیں لیکن انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ رہا ہے۔ اویسی نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اس حکم کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہٹلر کی روح ان میں سما گئی ہے۔ جس طرح ہٹلر یہودیوں کا بائیکاٹ کرتا تھا، اتر پردیش کی حکومت بھی وہی کر رہی ہے۔

مظفر نگر پولیس کی وضاحت
اس معاملے میں تنازعہ بڑھنے کے بعد مظفر نگر پولیس نے اپنی وضاحت جاری کی ہے۔ اب مظفر نگر پولس نے کہا ہے کہ ’’بھکتوں کے عقیدے کو ذہن میں رکھتے ہوئے کانوڑ راستوں پر ہوٹلوں، ڈھابوں اور کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے مالکان اور ملازمین کے نام ظاہر کریں۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’’اس حکم کا مقصد کسی قسم کا مذہبی امتیاز پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ صرف مظفر نگر ضلع سے گزرنے والے عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے، الزامات کا مقابلہ کرنا ہے اور امن و امان کی صورتحال کو بچانا ہے۔ اس طرح کے انتظامات پہلے بھی کیے گئے ہیں۔ "

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر