ممبئی: اعلی سطحی ذرائع کے مطابق معروف مسلمانوں کی ایک قومی سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ مختلف طبقات کو ایک چھتری کے نیچے لایا جا سکے اور کمیونٹی کے دیرینہ مطالبات اور خواہشات کو ریاستوں اور مرکز کے ساتھ جلد ہی اٹھایا جائے۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس پینل کی سربراہی عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کریں گے، جو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فاؤنڈنگ ممبر ہیں اور سرکردہ لیڈر مولانا توقیر رضا خان، مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بانی سلیم سارنگ (ممبئی) قائم مقام کنوینر ہوں گے.
یہ فیصلہ ہفتے کے آخر میں منعقدہ مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کی مسلم لیڈرشپ سمٹ میں کیا گیا تھا جہاں ملک بھر سے کمیونٹی کے تمام فرقوں پر مشتمل کمیٹی کے قیام کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی۔
سلیم سارنگ نے بتایا "یہ سب سے بڑی مشقوں میں سے ایک ہے جس میں مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے اکٹھے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے – یہ پارلیمنٹ، ریاستی مقننہ وغیرہ میں مسلمانوں کی کم نمائندگی کے اسباب کا مطالعہ کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ خلیج کو پر کرنے کے لیے فوری کوششیں کرے گی،‘‘ ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ناموں کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا اور پینل تمام سطحوں پر مسلم کمیونٹی کی نمائندگی بڑھانے کے لیے اقدامات کی سفارش کرنے کے لیے تفصیلی تجزیہ شروع کرے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ کے علاوہ مقامی خود حکومتی اداروں، ضلع پریشدوں، پنچایت سمیتیوں، گرام پنچایتوں، کوآپریٹو سوسائٹیوں، ضلعی بینکوں اور حکومتوں کی دیگر سرکاری-قانونی کمیٹیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ "پینل کے اراکین پورے بھارت کا سفر کریں گے، کمیونٹی کے مسائل سے آگہی حاصل کریں گے اور ان پر تبادلہ خیال کریں گے اور کمیونٹی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے مذہبی اسکالرز، دانشوروں، ماہرین تعلیم، نوجوانوں اور طلباء کے علاوہ منتخب نمائندوں جیسے ایم پیز، ایم ایل ایز وغیرہ کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ طے کریں گے۔ سیاسی کوٹوں کے حتمی اہداف اور ملک میں مسلم آبادی کے تناسب سے متعلقہ پہلوپر غوروخوض ہوگا-،”
اس سمٹ میں تین ممبران پارلیمنٹ – جاوید علی خان اور محب اللہ خان اور ضیاء الرحمان برق نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ قانون ساز جیسے اسلم شیخ، ذیشان صدیق اور امین پٹیل (کانگریس)، ابو عاصم اعظمی (ایس پی) اور نواب ملک (این سی پی)، سبھی ممبئی سے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر برادریوں کے نمائندے بھی موجود تھے جیسے داؤدی بوہرا کے ایس بھوپال والا؛ سابق آئی جی پی عبدالرحمان؛ شیعہ مولانا ظہیر عباس؛
MWA GS
شبانہ خان؛ آل انڈیا میمن جماعت کے صدر اقبال افسر وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔مقررین نے مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی حیثیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل وکالت اور اسٹریٹجک اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، واضح ہو کہ مہاراشٹر اور بعض دیگر ریاستوں میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ مولانا سجاد نعمانی کیا ایسے متضاد افراد کو ساتھ لے کر چل سکیں گے خود سارنگ کا تعلق اجیت پوار کی این سی پی سے ہے جبکہ ابو عاصم اعظمی اور اس میں شریک ممبران پارلیمنٹ کا سماجوادی سے ،مولانا توقیر رضا بہت دنوں تک کسی کے ساتھ نہ چل پانے کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں -بہرحال تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مثبت ہر عمل کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے -اور انتظار کیا جائے کہ اس پینل کی کوششوں کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
0 Comments