ضلع مجسٹریٹ اور ضلع اقلیتی بہبود افسر کی ہدایات کے مطابق دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڑھ میں،، نشہ مکت بھارت ابھیان ،، کے موقع پر یہاں کے تمام اساتدہ وطلبہ نے مہم کو آگے بڑھانے کا نہ صرف حلف لیا بلکہ اپنے محلوں اور کوچوں میں اس لعنت سے ہر ایک کو بچانے کا عزم مصمم بھی کیا۔
انسداد منشیات کی حلف برداری کے موقع پر ادارہ کے پرنسپل مولانا محی الدین قاسمی ندوی ؔ نے اساتذہ وطلبا ء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ، حکومت کی جانب سے چھیڑی گئی یہ مہم، صحت مند سماج ومعاشرہ کی تشکیل کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے،اس مہم کے تحت ہر باشعور انسان کو بیدار ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے ،کیوں کہ منشیات کی لت ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جو نہ صرف ایک فرد واحد کی زندگی کو تباہ کرتی ہے بلکہ گھر بار ، معاشرہ اور پورے ملک وقوم کو بھی تباہی میں ڈھکیل دیتی ہے۔ آج کل دیکھا جارہا ہے کہ ہر گلی اور ہر کوچے میں چرس ، سگریٹ ، گٹکھا اور نشہ آور اشیاء کی فروخت سر عام ہورہی ہے ، جس کی وجہ سے بڑے تو بڑے، معصوم بچے بھی بربادی کی طرف گامزن ہیں ، یہ نئی نسل منشیات کے استعمال کرنے میں نفع ونقصان جانے بغیر اس قدر ڈوب چکی ہے کہ اسے سگریٹ کے ڈبہ میں وہ تحریر بھی یاد نہیں رہتی ، جس پر لکھا ہوتا ہے’’ تمباکو اور سگریٹ نوشی کا انجام منہ کا کینسر ہے،، نتیجہ یہ ہوتا ہے یہ نسل اپنی خوبصورت زندگی ، صحت اور جوانی کو برباد کرکے موت کو دعوت دے بیٹھتی ہے ۔
مولانا ندوی نے نئی نسل میں نشہ آور چیزوں کے استعمال پر بڑھتے ہوئے رجحانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ : مسکرات ومنشیات کا استعمال نہ سماج ومعاشرہ میں اچھا مانا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی دھرم ومذہب انہیں استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ، اس لئے سماج کے فکر مند لوگوں کو اس مہم کے تحت آگے بڑھنے اور نئی نسل کو اس لعنت سے بچانے کی جدوجہد کرنی چاہئے ،ماں باب کو بھی اس لعنت پر کنٹرول پانے کے لئے بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا، بری صحبت اور بری عادت سے بچانے کے لئے صحت افزا ماحول اور تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ہوگا۔اساتذہ کو بھی اپنے طلباء کو درس وتدریس کے ساتھ اخلاقی تربیت پر خصوصی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے،، تبھی ہم گھروں سے لیکر تعلیم گاہوں تک نونہالوں کی صالح تربیت اور گندی وبری عادات سے انہیں محفوظ کرپائیں گے۔ اس موقع پر تمام اساتذہ، ملازمین وطلباء موجود تھے۔
0 Comments