Latest News

وقف ترمیمی بل کو لیکر اپوزیشں متحد، مودی سرکار نے قدم پیچھے کھینچتے ہوئے بل کو ڈالا ٹھنڈے بستے میں، سرکار کی جے پی سی کی سفارش پر بولے اسپیکر، جلد کمیٹی بنائیں گے۔

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے ہی توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت کچھ بڑے قوانین میں اصلاحات کر سکتی ہے۔ وقف قانون ان میں سے ایک ہے۔ سرکار نے آج یہ متنازع بل پیش کردیا -مگر اپوزیشن کی زبردست مخالفت اور این ڈی اے کی شریک لوک جن شکتی کی طرف سے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کے مطالبہ کے مد نظر سرکار نے قدم واپس کھییچ لیے اس طرح کچھ عرصہ کے لئے بل ٹھنڈے بستے میں چلا گیا۔
وزیر اقلیتی امور کرن رجیجو نے کہا کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ ہاں میں جلد کمیٹی بناؤں گا۔ اس پر اسد الدین اویسی نے تقسیم کا مطالبہ کیا۔ سپیکر نے سوال کیا کہ اس پر ڈویژن کیسے بنتی ہے؟ اویسی نے کہا کہ ہم شروع سے ہی تقسیم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ آج لوک سبھا میں پیش کر دیا۔ کانگریس نے اس بل پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے کے سی وینوگوپال نے اس پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کی طرف سے دیے گئے مذہبی اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔
اس درمیان وقف ترمیمی بل پر این ڈی اے میں شامل ایل جے پی کا اسٹینڈ بھی سامنے آ گیا ہے۔ چراغ پاسوان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے، لیکن اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہیے۔


کانگریس، سماجوادی پارٹی، اے آئی ایم آئی ایم سمیت کئی پارٹیوں نے پہلے ہی ’وقف ترمیمی بل 2024‘ کی مخالفت کا اعلان کر دیا ہے، اور اب آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ میسا بھارتی نے بھی میڈیا سے بات چیت کے دوران اس بل کی مخالفت کا عزم ظاہر کیا ہے۔ میسا بھارتی نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے انڈیا اتحاد کی جتنی بھی پارٹیاں ہیں وہ سب اس کی مخالفت کریں گی، اور آر جے ڈی بھی کچھ ایسا ہی کرے گی۔ حکومت کے دوسرے کئی اہم ایشوز ہیں جس پر کوئی بات نہیں ہو رہی۔ ان ایشوز کو پہلے سامنے لانا چاہیے تھا۔‘‘
مرکزی وزیر اور جنتا دل یو رکن پارلیمنٹ نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف کیسے ہے؟ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ (اپوزیشن لیڈران) مندر کی بات کرتے ہیں، مندر کی بات کہاں سے آ گئی۔ کوئی بھی ادارہ جب تاناشاہی رویہ اختیار کرے گا تو حکومت اس پر قدغن لگانے کے لیے اور شفافیت لانے کے لیے قانون بنائے گی۔ وقف بورڈ میں بھی شفافیت ہونی چاہیے اور یہ بل شفافیت کے لیے ہے۔
کیرالہ سے مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ محمد بشیر نے وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ بہت ناانصافی کر رہی ہے۔ آپ اس کے ذریعہ سسٹم کا قتل کر رہے ہیں۔ آپ ہندو-مسلم کر رہے ہیں۔ ہم ملک کو اس سمت میں نہیں جانے دے سکتے۔ دوسری طرف کیرالہ سے سی پی آئی ایم رکن پارلیمنٹ رادھا کرشنن نے کہا کہ یہ بل پیش کرنے سے پہلے حکومت نے کسی بھی فریق، مسلم یا کسی ادارہ سے کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا۔ اسے واپس لیا جانا چاہیے۔ وسیع تبادلہ خیال کے لیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہیے۔ آر ایس پی رکن پارلیمنٹ این کے پریم چندرن نے بھی اس بل پر اعتراض کیا۔ انھوں نے اس بل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر