آگرہ: مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج اپنے خطبہ جمعہ میں یونس علیہ السلام کی دعا کے بارے میں خطاب کیا، انھوں نے کہا ، جس طرح حضرت یونس علیہ السلام بغیر اللہ کی اجازت سے اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس کی سزا کے طور پر ان کو مچھلی کے پیٹ میں ڈال دیا تھا، آج کے زمانے میں مسلمانوں نے بھی بہت بڑی کوتاہی کی ہے، انھوں نے اللہ کے پیغام کو اللہ کے بندوں تک پہنچانے کا عمل ایک طرح سے روک دیا ہے، اور یہ بد ترین کوتاہی ہے، جس سے بلا شبہ اللہ کی ناراضگی کی بات ہے، چنانچہ موجودہ زمانے میں پوری ملت مسلمہ مسائل کے پیٹ میں ڈال دی گئی، مسائل کی مچھلی نے ان کو نگل رکھا ہے، یہ حالت کسی ایک ملک کی نہیں بلکہ دنیا کے تمام مسلم ممالک مسائل کے شکنجہ میں الجھے ہوئے ہیں، ان کی ہر کوشش اس کی شدت میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہی کر رہی ہے۔ “ مسائل کی مچھلی “ کے پیٹ سے نکلنے کی ایک ہی شکل ہے، مسلمان اپنی غلطی کا اعتراف کریں اور یونس علیہ السلام کے طریقے پر اللہ سے معافی مانگیں، سورہ الانبیاء آیت نمبر 87 ، “ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے یقیننا میں ہی خطا کار ہوں “ اور اسی طرح ترمذی شریف کی حدیث نمبر 3505 میں بتایا گیا ہے ، کہ یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں دعا کی “لاإله الله انت سبحانك إني كنت من الضالمين " تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے میں ہی خطا کار ہوں، یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرماے گا، اس طریقے پر ہم دل سے دعا کریں اللہ کی طرف رجوع ہوں، دوسری قوموں کو اپنا حریف سمجھنے کا مزاج ختم کریں اور ان سے مدعو والا معاملہ کریں اور ان پر دعوت الی اللہ کی ذمہ داریوں کو پورا کریں، یہی مسائل کی مچھلی کے پیٹ سے نکلنے کا راستہ ہے، جو یونس علیہ السلام نے اپنایا تھا اور اللہ نے معاف کیا تھا، اس کو اپنا کر ہی ہم اللہ کو راضی کر سکتے ہیں، اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
0 Comments