Latest News

اوقاف کی حفاظت موت وزیست کا مسئلہ ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، ممبئی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ’تحفظ اوقاف کانفرنس‘ کا کامیاب انعقاد، اجلاس میں شان رسالت ﷺمیں گستاخی کی شدید مذمت، ہرحال میں اوقاف کے تحفظ کا عزم، حکومت ہند کو راج دھرم نبھانے کا مشورہ۔

ممبئی:  (نازش ہما قاسمی ) ’’مسلم پرسنل لا بورڈ کی تحریک میں شہر ممبئی کا اہم رول رہا ہے، اسی شہر سے ۱۹۲۰ میں خلافت تحریک شروع ہوئی تھی، اسی شہر میں ایک طرح سے جمعیۃ علماء ہند کی خشت اول رکھی گئی تھی، اور یہی ۱۹۷۲ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تشکیل کا نقشہ بنا، اسی لیے یہ شہر اور یہ ریاست قانون شریعت کے کام میں قافلے کا حصہ نہیں بلکہ قافلہ سالاری کی ہے۔ آپ نے سنا یو سی سی کے وقت بھی سب سے زیادہ ای میل مہاراشٹر سے گئے ہیں، ابھی جو مسئلہ وقف ترمیمی بل کا ہے اس میں بھی سب سے زیادہ میل مہاراشٹر سے گئے ہیں‘‘۔ ان خیالات کا اظہارعلالت کے باوجود طویل سفر کرکے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سنیچر کی شام ممبئی کے المالطیفی ہال صابو صدیق گرائونڈ میں منعقدہ عظیم الشان ’تحفظ اوقاف کانفرنس‘ سےکیا۔ انہوں نے کہاکہ بورڈ کے سب سے زیادہ دارالقضا ء مہاراشٹر میں قائم ہیں، بلکہ ۸۰ فیصد مہاراشٹر میں قائم ہے، ممبئی زندہ شہر ہے، زندہ ریاست ہے، یہاں غیرت مند باشعور خوددار اور دین کے لیے آگے بڑھنے والے باشعور افراد رہتے ہیں، اور جو بھی کوششیں اس سلسلے میں ہوں گی، ہم سب کو اس بات کا یقین ہے کہ اس قافلے میں مہاراشٹر کے علماء اور معززین کا قدم سب سے آگے رہے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں وقف کسی کو کسی چیز کا مالک بنادینا صرف یہ نہیں ہے ، وقف ایک عبادت ہے اور عبادت بھی کس شان کی ہے ایک عبادت وہ ہے جو ایک دفعہ میں ادا ہوجاتی ہے اور اس کا ثواب وہیں تک محدود رہتا ہے، آپ نے نماز پڑھی نماز کا ثواب حاصل ہوگیا، زکوٰۃ دی ادائیگی زکوٰہ کا ثواب حاصل ہوگیا، وقف جو ہے عبادت جاریہ ہے، ایسی عبادت جس کا نفع لوگوں کو پہنچتا رہتا ہے، سب سے پہلا وقف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جیب خاص سے کیا ہے جو کہ کثیر المقاصد وقف تھا۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی آدمی آپ کی نماز میں خلل پیدا کرے کوئی کھڑا ہوجائے کہے کہ نماز نہیں پڑھنے دیں گے تو کیا آپ اس کو گوارہ کریں گے، کیا آپ کا ضمیر اسے قبول کرے گا، یادرکھئے وقف بھی ویسے ہی ایک عبادت ہے، سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں جب کچھ لوگو ںنے کہاکہ ہم نماز تو پڑھیں گے زکوۃ ادا نہیں کریں گے، تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا جو آدمی نماز وزکوٰۃ میں فرق کرے گا ہم اس سے ضرور جنگ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وقف کی حفاظت ہمارے لیے موت وزیست کا مسئلہ ہے۔ ہر قیمت پر ہمیں اوقاف کی حفاظت کرنی ہے، اور اس کےلیے جو بھی قربانی دینی پڑے، اور جہاں تک جانا پڑے، جیسا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ فیصلہ کرے وہاں تک ہمیں جانا ہے۔ قبل ازیں مولانا فضل الرحیم مجددی (جنرل سکریٹری بورڈ ) نے کہاکہ ممبئی سے جو بھی آواز بلند ہوتی ہے وہ دور تلک جاتی ہے، آج جب ایک بار پھر وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ کے ذریعے ہماری شریعت میں مداخلت کی کوشش کررہی ہے، ہم سے ہماری مذہبی آزادی کو چھینا جارہا ہے، اور ہمارے آئینی حقوق کو کم کیاجارہا ہے، ایسی صورت میں اس نا انصافی اور آئین ودستور ہند کی خلاف ورزی کے خلاف عروس البلاد ممبئی سے آواز بلند ہوگی ان شاء اللہ اس کا وزن حکومت ہند کو بھی محسوس ہوگا، ہمیں آج ممبئی میں منعقد ہونے والی عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرنس سے، مسلم پرسنل لا بورڈ کے متحدہ پلیٹ فارم سے مضبوط اور واضح پیغام دینا ہے کہ وقف کو ختم کرنے اور اسے کمزور کرنے کی کوشش مذہبی آزادی میں دخل اندازی اور دستور ہند کی خلاف ورزی ہے، اسے قطعاً برداشت نہیں کیاجائے گا، وزیر داخلہ کا وقف ترمیمات کو طاقت کی بنیاد پر منظور کرانے کا عزم بالکل غیر دستور وغیر جمہوری ہے، اگرحکومت نے اس بل کو پاس کیا تو مسلمان آئینی اور جمہوری طریقے اپناتے ہوئے تاریخ کا شدید ترین احتجاج درج کروائیں گے، ان شاء اللہ، اس لیے ہماری حکومت ہند سے اپیل ہے کہ وہ ہٹ دھرمی کا رویہ چھوڑ دے، اس ملک کو دستور وآئین کے مطابق چلائے، اور ہر شہریوں کے آئینی وجمہوری تحفظ کو یقینی بنائے اور اپنا راج دھرم نبھائے۔ انہوں نے کہاکہ وقف کو شریعت اسلامی اور مسلم معاشرے میں بڑی اہمیت حاصل ہے، وقف اللہ کے قرب کے حصول کا بہترین طریقہ ہے، یہ کوئی عام مسئلہ نہیں بلکہ خدا کی عبادت کا مسئلہ ہے ، اب اللہ کی عبادت کیسی کرنی ہے اس کے مسائل اور اس کی شرائط شریعت اسلامی کی روشنی میں علماء کرام طے کریں گے، یہی مذہب کا، عدل کا اور دستور ہند کا بھی تقاضہ ہے کہ کسی بھی مذہبی معاملے کو اس مذہب کے علماء وعمائدین کی رائے کے مطابق طے کیاجائے جس کی ضمانت آئین ہند کی ضمانت آرٹیکل ۲۵ اور ۲۶ میں دی گئی ہے۔ بورڈ کے اہم رکن اور سابق ترجمان جلیل القدر عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کہاکہ ملک میں ایک طبقہ بہت دنوں سے اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں سے ان کی شناخت کو چھین لیا جائے اور اسی لئے مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار پر حملہ، اردو زبان پر حملہ، اور اب اوقاف پر حملہ ہے ، حجاب اور برقع سے دشمنی، طرح طرح کی فلمیں، نفرت انگیز قسم کی باتیں وغیرہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے صدر بورڈ کا یہ بیان کہ ہم صرف ای میل بھیجنے پر ہی اکتفا نہیں کریں گے بلکہ ضرورت پڑی تو جیل بھرو تحریک بھی چلائیں گے، یہ کوئی معمولی اعلان نہیں ہے، یہ بہت ہی جرات مندانہ اور دوراندیشانہ بیان ہے۔ سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہاکہ ’’اوقاف کے ساتھ ساتھ اس وقت ہمارے لیے جو مسئلہ نہایت تکلیف دہ، صبر آزما ، رنج وغم میں مبتلا کرنے والا ہے وہ حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کا ہے، او ر یہ بات ہمارے اور آپ کے ذہن میں رہنی چاہئے کہ مسلم پرسنل لا سے جڑا ہوا کوئی بھی مسئلہ ہو، اس کی اہمیت اپنی جگہ لیکن شان رسالتﷺ کا معاملہ سب سے زیادہ اہمیت وعظمت کا ہے اور اس اجلاس کے ذریعہ یہ پیغام جاناچاہئے کہ غلط اور بیمار ذہنیت رکھنے والے لوگ تمام عالم کے لیے رحمت بن کر تشریف لانے والے حضرت محمدﷺ کی شان اقدس میں جس طرح گستاخی کررہے ہیں وہ ناقابل برداشت ہے او رحکومت ج سطرح ایسے لوگوں کی پشت پناہی کررہی ہے وہ ساری دنیا میں جمہوریت پر کلنک لگانے والا ایک عمل ہے، حکومت پر یہ واضح رہناچاہئے کہ مسلمان جان ومال عزت وآبرو کی قربانی تو دے سکتا ہے لیکن شان رسالتﷺ میں گستاخی اس کے لیے ناقابل برداشت ہے اور آپ سب کی تائید کے ساتھ یہ بات کہناچاہتا ہوں، اور علی الاعلان کہنا چاہتا ہوں کہ اگر مولانا محمود دریابادی یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے دل کی ترجمانی ہے کہ حضرت محمدﷺ کی ذات اقدس سے جڑے ہوئے معاملات ہمارے لیے ایسے جذباتی ہیں کہ ایک مسلمان اس سلسلے میں اپنی جان دے بھی سکتا ہے اور لے بھی سکتا ہے، اس لیے جو صورتحال بنائی جارہی ہے اورہماری ریاست مہاراشٹر میں اس طرح اس چیز کو سامنے لایا گیا اگر چہ کہ اس کے سیاسی مقاصد ہیں مگر اس کے باوجود یہ معاملہ ہمارے لیے نہایت جذباتیت وحساسیت کا ہے اس لیے شروع میں یہ چند کلمات عرض کیےہیں۔ انہوں نے کہاکہ اوقاف کی حفاظت ہو، یا توہین رسالتﷺ کا معاملہ ہو یا دیگر معاملات ومسائل ہوں، اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے اور اوقاف کی حفاظت کےلیے اپنے معتقدات کی حفاظت کےلیے ہر وقت ہمیں ہوشیار، بیدار اور تیار رہناچاہئے، خوف وہراس کے ساتھ جینے والی قومیں نہ دنیا میں سرخرو ہوسکتی ہے اور نہ اپنی زندگی کامیابی کے ساتھ گزار سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقف کی جائیدادیں ہمارے باپ دادا کے جذبہ سخاوت، جذبہ انفاق فی سبیل اللہ کی علامتیں ہیں، ہمارے اسلاف نے اپنے حق حلال کی گاڑھے پسینے کی کمائی اللہ کے راہ میں دی ہے اور وہ دی ہوئی چیزیں اللہ کی ملکیت ہےاور ہمارے ہاتھوں میں امانت ہے، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان امانتوں کو ہم کسی بھی قیمت پر ضائع نہیں ہونے دیں گے، ان شاء اللہ ۔انہوں نے کہاکہ بورڈ کوئی بھی قدم اٹھاتا ہے تو وہ بہت ہی سوچ سمجھ کر اور مشورہ کے بعد ہی قدم اٹھاتا ہے، اس لیے یہ نہ سوچیں کہ ای میل کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ای میل کا فائدہ محسوس کیا جارہا ہے اور مستقبل میں اس کے اثرات مزید گہرے ہوں گے انشاءاللہ۔ اپنی قیادت پر اعتماد رکھیں، اگر ترمیمی بل ہم پر تھوپنے کی کوشش کی گئی توہم اس سیاہ بل کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ امیر جماعت اہل حدیث ممبئی مولانا عبدالسلام سلفی نے کہاکہ ’’ہم سب کا سب سے بڑا بنیادی مسئلہ اپنے ایمان اور عقیدے کی مضبوطی کا مسئلہ ہے، عقیدہ اور ایمان دلوں میں مضبوطی کے ساتھ رہتے ہوئے اپنے حق کےلیے ، دین اسلام کے تحفظ کےلیے جتنے ہمارے پاس سورسز میسر ہیں، اپنے علماء اوراپنے اولولامر کی رہنمائی میں بالخصوصی ملت اسلامیہ ہندیہ کے ہم سب کی متفقہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو اسلامیان ہند کی باوقار تنظیم ہے اس کی سرپرستی میں ہم کام کریں، یہ وقت کا تقاضہ ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم متفقہ مسائل پر متحد ہوکر کام کریں تبھی ہم کامیاب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر موڑ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں جب بھی بورڈ کسی کام کی تحریک چلائے گا جمعیۃ اہل حدیث اس تحریک پر لبیک کہے گی۔ اجلاس سے شیعہ عالم دین آغاظفر روحی نے بھی تفصیلی خطاب کیا۔ واضح رہےکہ پروگرام میں تمام مسالک کے اہم اور سرکردہ علماء ودانشوران کی نمائندگی تھی۔ اجلاس میں بطور خاص ایڈوکیٹ یوسف مچھالہ (رکن بورڈ) ، مولانا نظام الدین فخرالدین پونے رکن بورڈ، مفتی سعید الرحمان فاروقی رکن بورڈ، ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ، مولانا عبدالسلام سلفی امیر جماعت اہل حدیث ممبئی ، آغا ظفر شیعہ عالم، مفتی حذیفہ قاسمی ، حافظ اقبال چونا والا ، سلیم موٹر والا ، فرید شیخ ، مولانا سجاد نعمانی ، ڈاکٹر ظہیر قاضی ، ظہیر عباس رضوی، مفتی محمد اشفاق قاضی، مولانا رشید احمد ندوی ، مفتی محمد احمد قاسمی، مولانا سرفراز ندوی وغیرہ موجود تھے۔ نظامت کے فرائض پروگرام کے کنوینر اور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا محمود دریابادی فرمارہے تھےانہوں نے بورڈ کی تجاویزات پیش کیںجس میں توہین رسالتﷺ سے متعلق اہم تجویز شامل تھی، اس کے علاوہ اوقاف کی ملکیت، تحفظ اوقاف اور دیگر ملی مسائل سے متعلق تجاویزات تھیں ۔ پروگرام کی لائیو کوریج بصیرت آن لائن کے آفیشل یوٹیوب چینل سے نشر کیا گیا ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر