Latest News

قادیانی خود کو مسلمان کہنا بند کریں: مولانا محمود مدنی، علماء کا فتنوں کے خلاف کھڑا ہونا انبیاء کی وراثت: مفتی راشد اعظمی، کانپور میں منعقد ختم نبوت تربیتی کیمپ سے اکابر کا خطاب۔

کانپور: امت محمدیہ پر گزر رہے حالات، فتنوں کے سد باب اور دلوں میں فکر کو اجاگر کرنے کے لئے جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت ؐ کانفرنس سے قبل علماء،ائمہ اور دانشوران کی خصوصی تربیت کے لئے کئی نشستوں پر مشتمل تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا گیا اورتربیتی کیمپ کی آخری نشست دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا مفتی محمد راشد صاحب اعظمی کی صدارت اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر مولانا امین الحق عبداللہ صاحب قاسمی کی نگرانی میں منعقد ہوئی۔جس میں دارالعلوم دیوبند سمیت ملک کے مقتدر علماء کرام نے فتنوں کی سرکوبی اور عوام کو گمراہ ہونے سے بچانے کے لئے طریقہ کار بتلایا۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر اور دارالعلوم کے رکن شوری مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب نے علماء سے خطاب کرتے ہوئے فتنوں سے لوگوں کو بچانے کے لئے کئی مشورے دئے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان سے سلیقہ اور مثبت طریقہ سے بات کی جائے تو اس سے بہت فائدہ حاصل ہوگا۔بحث و مباحثہ عوام سے نہیں صرف انہی سے کیا جائے جو گمراہی کی تبلیغ کرتے ہیں۔مولانانے اس بات پر زور دیتے ہویے کہا کہ علماء کا اس میدان میں صرف کام کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ افراد سازی ضروری ہے۔قادیانیوں سے مسلمانوں کا کوئی جھگڑا نہیں ہے بلکہ وہ خود کو مسلمان کہہ کر خود جھگڑا کر رہے ہیں۔اگر وہ اپنی شناخت اسلام سے الگ رکھیں توہمارا ان سے تعلق دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی طرح دوستانہ رہے گا۔مولانا نے روحانی قوت حاصل کرنے کے لئے علما ء کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ شیخ سے خود کو وابسطہ کریں اور ذکراللہ سے لو لگائیں تو دین کے کاموں میں برکت ہوگی،علماء کرام وقت کی تنگی کی شکایت کرتے ہوئے ذکر سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اکابرکا یہ تجربہ ہے کہ ذکراللہ کے بعد تھوڑے سے وقت میں مطالعہ سے وہ انشراح پیداہوجاتاہے جو کافی دیر تک مطالعہ کرنے کے بعد حاصل ہوتاہے۔ علماء کرام تھوڑا وقت دیں اور اپنے اندر احسان کی کیفیت پیدا کریں۔علم کے ساتھ تواضع بہت مشکل کام ہے۔علم کا نشہ طاری ہو جاتاہے اس لئے کسی بزرگ سے وابستگی ضروری ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مفتی محمدراشد صاحب اعظمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پہلے انبیاء و رسل کے لائے ہوئے دین و شریعت کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے نہیں لی تھی اور ان کے مذہب کی تکمیل بھی نہیں ہوئی تھی۔اسی لئے یکے بعد دیگرے انبیاء کرام علیہم السلام دنیا میں تشریف لائے۔حضور ؐ کو اللہ نے خاتم النبیین بناکر بھیجا اور دین کی تکمیل کا اعلان کر دیا اور قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے ذمہ لے لی اور دین اسلام کو پسند فرمایا۔اس لئے اب حضور ؐ کے بعد کسی بھی طرح کا کوئی نبی نہیں آئے گا۔اللہ نے دین کی حفاظت کے لئے ہمیں ذریعہ بنایا یہ ہماری بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔فتنوں کی سرکوبی کے لئے علماء کی خدمت یہ انہیں وراثت میں ملی ہے۔حضور ؐ نے مسیلمہ کذاب کے خط کا جواب دیکر اس کے جھوٹے نبی ہونے کو واضح فرما دیا۔صحابہ کرام ؓ نے دین کے خلاف اٹھنے والے فتنوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مثل کھڑے ہو گئے اور نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔
دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مفتی سید محمد سلمان صاحب منصور پوری نے کہاکہ تحفظ ختم نبوت کا کام بہت اہم ہے۔اس سے تمام فتنوں سے مقابلہ کرنے کی قوت پیدا ہو تی ہے۔متاثرہ علاقوں میں مردو خواتین کے اجتماعات منعقد کئے جائیں اور لٹریچر شائع ہو۔علماء اپنی تقریروں میں فتنوں کے متعلق لوگوں کو آگاہی کی تلقین کرتے رہیں۔مفتی صاحب نے بیعت اولی میں شامل باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابطال باطل کے لئے احقاق حق ضروری ہے۔جہاں پر حکم شریعت آجائے۔سرخم تسلیم کر لینا چاہئے،چاہے اچھا لگے یا نا گوار گزرے۔اپنے اند ر صبر و اطاعت کا جذبہ پیدا کریں اجتماعیت کو پارہ پارہ ہونے بچائیں۔حق کی تائید کرنے میں طعن و تشنیع سے نہ ڈریں۔حق اس وقت تک اپنی صورت پر باقی نہیں رہ سکتا جبکہ باطل نہ کیا جائے۔باطل کی مثال مکڑی کی جالے کی مانند ہے جو دین کی عمارت میں لگ جاتے ہیں۔ اس کوہٹانا علماء کی ذمہ داری ہے۔جیسے جیسے تقاضے بڑھ رہے ہیں ہماری ذمہ داریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد تلنگانہ کے ناظم مولانا عبدالقوی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے علماء سے کہا کہ اپنے اندر صلاحیت پیدا کریں اور علم کے حصول میں لگے رہیں تو وجدان کی کیفیت حاصل ہو جائے گی اور فتنوں کا احساس بر وقت ہو جائے گا جس سے آسانی سے اس کی سرکوبی کی جاسکے گی۔انہوں نے کہا کہ عوام سے رابطہ مضبوط رکھیں جہاں پر رابطہ نہیں ہے وہاں سے گمراہ ہونے کی خبریں زیادہ آتی ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ حیات میں کام کرنے والوں میں اپنا نمائندہ بنائیں۔ ہر کس و ناکس سے نا الجھیں اور تحمل و بردباری سے بحث و مباحثہ کریں۔صرف وہی لوگ آپ کی باتوں کو سمجھیں گے جو لوگ دنیاوی فائدہ کے لئے کام کررہے ہوں گے وہ ہزار دلائل کے باوجود نہیں مانیں گے۔
رابطہ مدارس دارالعلوم دیوبند زون۔۱کے صدر مفتی اقبال احمد صاحب قاسمی نے کہا کہ نبی کریم ؐ کی طرف سے علماء کوذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ دین میں تحریفات و گڑبڑیوں کو درست کریں۔اہل علم نے ہر دور میں ذمہ داریا نبھائی ہیں۔موجودہ دور میں بھیس بدل بدل کر رونما ہو رہے ہیں۔مثبت انداز میں لوگوں کو بیدار کریں۔جہاں یہ فتنے نہیں پہنچے ہیں وہاں پر تقریروں میں ان باتوں کوضرور لائیں جس کو لے کر وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔مفتی عبدالرشید صاحب قاسمی اور مولانا الماس صاحب نے بھی خطاب کیا۔
اس سے قبل گزشتہ روزمولانا عبدالقوی صاحب کی صدارت میں دوسری نشست بعدنماز مغرب منعقد ہوئی۔جس سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ اشرف المدارس کے شیخ الحدیث الشاہ مولانا افضال الرحمن صاحب خلیفہ الشاہ مولانا ابرار الحق ؒصاحب نے کہا کہ مطالعہ میں وسعت لائیں اور مختلف موضوعات پر خوب مطالعہ کریں جس سے علم میں تقویت اور تبحر ہوتا ہے۔اللہ سے اپنا تعلق مضبوط بنائیں۔
مظاہر العلوم کے سہارنپورکے امین عام مفتی محمد صالح حسنی صاحب نے علماء کو فکری نہج کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ کس طرح سے تیاری کریں اور فتنوں کی روک تھام کے لئے کیا طریقہ کار اپنائیں۔اکابر کے ذریعہ کئے گئے کاموں کو مد نظر رکھ کر میدان عمل میں کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔
المعہد العالی للدراسات الاسلامیہ لکھنؤ کے ناظم مولانا محمد یحی نعمانی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ علم کاحصول اصل ماخد سے کریں۔عوام کے سامنے حدیث کے تحفظ کے بارے میں عام فہم طریقے سے رکھیں تاکہ وہ اچھے طریقے سے سمجھ جائے کہ حدیث کتنی پختگی کے ساتھ محفوظ ہے۔اس کے دل میں کسی طرح کا کوئی شک و شبہ باقی نہ رہ جائے۔
جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤ کے استاذ مولانا محمد حذیفہ قاسمی نے پروجیکٹر کے ذریعہ انجینئر محمد علی مرزا کی غلط بیانیوں کواجا گرکیااوربہتر طریقے سے اس فتنہ کا مقابلہ کرنے کے بارے میں بتایا۔انہوں نے مرزا کے ذریعے کی جانے والی گستاخیوں اور جھوٹ کے بارے میں تفصیل سے واضح کیا۔فتنہ انجینئر کے بارے میں کسی بھی رح کی تساہلی نہ برتنے پر زور دیا۔وسری نشست میں مفتی محمد معاذ قاسمی استاذ مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور اور آخری نشست میں مولانا امیرحمزہ قاسمی استاذ مدرسہ مظہر العلوم نکھٹوشاہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔قاری مجیب اللہ عرفانی کی تلاوت سے نشست کا آغاز ہوا۔مولانا محمد ذکوان قاسمی نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔ اس موقع پرکانپورو اطراف کے علماء،ائمہ و دانشوران موجود رہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر