بنگلور: بنگلور میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے انتیسویں اجلاس عام کی تفصیل اور دیگر ضروری باتوں کے اعلان کے سلسلے میں دارالعلوم سبیل الرشا د بنگلور میں مجلس استقبالیہ برائے اجلاس عام کی جانب سے منعقد ایک اہم پریس کانفرنس سے حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب (جنرل سکریٹری بورڈ) اور حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سکریٹری بورڈ) خطاب کیا، اس موقع پر مجلس استقبالیہ کے چند اہم افراد اور عمائدین شہر تشریف فرما تھے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذمہ داران بورڈ نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) ملت اسلامیہ ہندیہ کے سبھی مسالک و مکاتب فکر اور تمام طبقات کا باوقار متحدہ و مشترکہ پلیٹ فارم ہے جو ملک میں تحفظ شریعت اسلامی و شعائر اسلامی کے لئے پچھلے پچاس سالوں سے مسلسل، مستعدی اور کامیابی کے ساتھ جدوجہد میں مصروف ہے۔بورڈ شرعی معاملات میں مسلمانوں کے مفادات کی نمائندگی بھی کرتا ہے، ملک میں قوانین شریعت اسلامی و شعائر اسلامی کی حفاظت کی ذمہ داری بھی نبھاتا ہے اور مسلمانوں میں شریعت اسلامی کی پابندی کے سلسلہ میں تحریک بھی چلاتا ہے،ایک طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہندوستان میں شریعت اسلامی و شعائر اسلامی پر سرکاری، عدالتی اور عوامی سطح پر ہونے والی یلغاروں کا مقابلہ کرتا ہے تو دوسری طرف اصلاح معاشرہ کے عنوان سے مسلمانوں میں اسلامی شریعت کے تحفظ اور اس پر عمل کرنے کے سلسلہ میں تحریکیں چلاتا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام 1973 ء میں ہندوستان میں مسلمانوں کے درمیان شرعی قوانین کے تحفظ اور فروغ کے مقصد سے عمل میں آیا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام کے اول دن سے ملک میں مختلف اہم معاملات اور مباحثوں میں شامل رہا ہے، جن میں مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) قانون، شاہ بانو مقدمہ، یونیفارم سول کوڈ کا معاملہ، بابری مسجد مقدمہ کی بھر پور پیروی، وقف (ترمیمی) بل 2014 اور طلاق ثلاثہ کا مسئلہ وغیرہ شامل ہیں۔ بورڈ نے مسلم پرسنل لا کے تحفظ کی وکالت کرنے اور ہندوستان میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوششوں کی مزاحمت کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ شرعی نقطہئ نظر سے حالات اور مسائل کا گہرائی سے جائزہ لینے اور لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے ملک کے مختلف مقامات پر اپنا سالانہ اجلاس عام منعقد کرتا ہے۔ شہر بنگلور میں اس سے قبل 1975 ء اور 2000 ء میں بورڈ کے دو اجلاس عام منعقد ہو چکے ہیں۔ اس سال 23-24 / نومبر 2024 ء کو چوبیس سال بعد تیسری مرتبہ شہر گلستاں بنگلور کو بورڈ کے اجلاس عام کی میزبانی کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔
آج ملک کے جو حالات ہیں اور قوانین شریعت و شعائر اسلامی کو جو خطرات لاحق ہیں اس سے پیشتر کبھی نہیں رہے اس لئے بنگلور کا یہ اجلاس انتہائی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملک کی تمام ریاستوں سے مشائخ و علماء اور دانشور حضرات اس اہم اجلاس میں تشریف لا رہے ہیں۔ اس اجلاس کے انتظامات اور معزز شخصیات کی مہمان نوازی کے لئے امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان صاحب رشادی، مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور کی قیادت میں ایک ”مجلس استقبالیہ“ تشکیل دی گئی ہے، جس کی مختلف ذیلی کمیٹیاں بھی بنائی گئی ہیں اور یہ تمام کمیٹیاں اپنے مفوضہ امور کی انجام دہی کے ساتھ اجلاس کو کامیاب بنانے کے سلسلہ میں کام کا آغاز کر چکی ہیں۔
23 / نومبر کی صبح سے 24 / نومبر کی دوپہر تک بورڈ کے اجلاس دارالعلوم سبیل الرشاد کیمپس میں منعقد ہوں گے جن میں بورڈ کے اراکین اور مدعوئین خصوصی شرکت کرتے ہوئے مختلف مسائل و امور پر غور و فکر، تبادلہ خیال اور فیصلے کریں گے۔بورڈ کے اس دو روزہ اجلاس کے اختتام پر 24 / نومبر، بعد نماز عصر شہر کے عیدگاہ قدوس صاحبؒ، ملرس روڈ میں ”تحفظ شریعت و تحفظ اوقاف“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان جلسہئ عام منعقد ہوگا جس میں ملک بھر سے تشریف لائے ہوئے اکابر علماء کرام اور دانشوران ملت کے خطابات ہوں گے۔امید ہے کہ شہر اور ریاست کے ہزاروں عوام و خواص اس اجلاس میں جوق در جوق شرکت کریں گے۔اجلاس کے اختتام پر ایک ”بنگلور اعلامیہ“ بھی جاری کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جبکہ ملک میں اوقاف کے تحفظ کی جنگ چھڑی ہوئی ہے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی قیادت کرتے ہوئے مسلسل اوقاف اور قانون اوقاف کے تحفظ کی جدو جہد میں مصروف ہے۔ جے پی سی کو ای میل کرکے بورڈ کی ایک آواز پر پونے چار کروڑ مسلمانوں نے حکومت وقت کی طرف سے وقف سے متعلق لائے گئے نئے مسودہئ قانون کی مخالفت میں ایک تاریخی ریکارڈ قائم کیا ہے اور ملک کے کروڑوں فرزندان توحید نے،ملک میں تمام شرعی قوانین کے تحفظ کے سلسلہ میں بورڈ کی جانب پر امید نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر امید ہے کہ بنگلور میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس تاریخی ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز بھی ہوگا! ان شاء اللہ
سمیر چودھری۔
0 Comments