کانپور: ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد علیہ الرحمہ کی یوم پیدائش ۱۱/ نومبر کو یوم ِ تعلیم کے حوالہ سے شہر کی معروف دینی و تعلیمی درسگاہ جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جامع مسجد اشرف آباد جامؤ اور حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کانپور میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا جس مولانا ابوالکلام آزاد کی علمی و تعلیمی خدمات اور قومی کارناموں پر روشنی ڈالی گئی۔
جامعہ محمودیہ کے ناظم مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے یوم تعلیم کے پس منظر اور اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن علم کے فروغ اور تعلیمی خدمات انجام دینے والی عظیم شخصیات کو یاد کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کے کارناموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد نے ہندوستان کوعلمی شعور اور فکری بلندی عطا کی۔ مولانا نے کہا کہ مولانا آزاد نے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ ملک کی آزادی اور قومی یکجہتی نیز تقسیم کی مخالفت میں بے پناہ قربانیاں پیش کی ہیں۔ انہوں نے بتلایا کہ مولانا آزاد کا جمعیۃ علماء ہند سے غیر معمولی تعلق رہا ہے۔ جمعیۃ کے بانیان میں مولانا آزاد کو شمار کیا جاتا ہے۔ وہ جمعیۃ کے رکن عاملہ بھی رہے۔مولانا قاسمی نے کہا کہ نوجوان نسل کو عالم اسلام کی نامور علمی شخصیات کی خدمات سے واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ان سے رہنمائی لے سکیں اور ان کے پیغام کو آگے بڑھا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا آزاد جیسے لوگوں کی شخصیت ہمارے لیے مشعل راہ ہے، اور ان کی خدمات کا تسلسل آج کے تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
اس کے بعد ناظم تعلیمات مفتی سید محمد عثمان قاسمی نے مولانا آزاد کی زندگی اور خدمات پر تفصیلی خطاب پیش کیا۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کے کردار اور خدمات کا جامع تعارف کراتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد نہ صرف ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم تھے بلکہ ایک عظیم مفکر، مصلح، اور قومی رہنما بھی تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا آزاد نے تعلیم کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں اور آزاد ہندوستان میں تعلیمی پالیسیوں کی بنیاد رکھی۔ ان کے دور میں کئی اہم تعلیمی ادارے، جیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) قائم کیے گئے، جنہوں نے ہندوستانی تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا آزاد کا یہ ماننا تھا کہ قوم کی ترقی تعلیم کے بغیر ممکن نہیں ہے، اور انہوں نے تعلیمی اداروں کے قیام کے ذریعے اس مشن کو عملی جامہ پہنایا۔
مفتی عثمان قاسمی نے مولانا آزاد کی اس سوچ پر روشنی ڈالی کہ نوجوانوں کو علم کے زیور سے آراستہ کیا جائے تاکہ وہ معاشرے کی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ مولانا آزاد نے ہمیشہ علم کو ہر طبقے تک پہنچانے کی کوشش کی اور تعلیم کے فروغ کے لئے کئی تحریکیں چلائیں۔ انہوں نے مذہبی اور جدید علوم کے امتزاج کو فروغ دینے پر زور دیا تاکہ معاشرے میں دینی اور دنیوی توازن برقرار رہے۔
مفتی صاحب نے مولانا آزاد کے اس نظریے کو بیان کیا کہ تعلیم کسی بھی قوم کی فلاح و بہبود کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا یہ عقیدہ تھا کہ تعلیم ہی قوم کو ترقی کے راستے پر گامزن کر سکتی ہے۔ ان کا خواب تھا کہ ہر بچے کو معیاری تعلیم فراہم ہو اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی کوشش کی۔
اسی طرح حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن میں چیئرمین مفتی عبدالرشید قاسمی کی سرپرستی میں مولانا آزاد کی قربانیوں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی زندگی ہمارے لئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ آج کے دور میں ہمیں مولانا آزاد کی تعلیمات کو اپنانا ہوگا اور نوجوان نسل کو ان کی علمی و فکری میراث سے جوڑنا ہوگا۔ اس موقع پر مدارس و جامعات کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ ادارے مولانا آزاد کے مشن کو جاری رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
0 Comments